سال2018 اور کھیلوں کے کچھ بڑے ایونٹ

سرمائی اولمپکس

ہر چار سال بعد سرمائی یا ونٹر اولمپکس کا میلہ کسی نہ کسی ملک میں سجتا ہے اور اس بار یہ میگا ایونٹ جنوبی کوریا کے شہر پیانگ چینگ میں ہونے جارہا ہے۔ اس کا آغاز 9 فروری کو جبکہ اختتام 25 فروری کو ہوگا۔

ویسے تو عام پاکستانی کی اولمپکس یا سرمائی اولمپکس میں کوئی خاص دلچسپی نہیں ہوتی جس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ اولمپکس کے اہم مقابلوں میں پاکستان کی نمائندگی نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے لہٰذا پاکستانیوں کا اولمپکس میں دلچسپی نہ لینا جائز معلوم ہوتا ہے۔

لیکن بہت سے لوگ شاید اس بات سے واقف نہ ہوں کہ ونٹر اولمپکس 2018 میں پاکستان کی نمائندگی موجود ہے اور اس میگا ایونٹ میں اسکیئنگ کے شعبے میں محمد کریم پاکستان کی نمائندگی کریں گے اور وہ پاکستان کی جانب سے شرکت کرنے والے واحد کھلاڑی ہوں گے۔

محمد کریم اس سے قبل سوچی میں ہونے والے ونٹر اولمپکس میں بھی پاکستان کی نمائندگی کرچکے ہیں جہاں انہوں نے الپائن اسکیئنگ کے جائنٹ سلالوم ریس میں حصہ لیا تھا اور 71 ویں نمبر پر آئے تھے۔

سرمائی اولمپکس 2018 کی ایک اور اہم بات یہ ہے کہ اس ایونٹ میں نائیجیریا کی ٹیم تاریخ میں پہلی بار شرکت کررہی ہے۔ جی ہاں ونٹر اولمپکس میں ہونے والے ’’bobsled‘‘ کے مقابلوں میں نائیجیریا کی تین رکنی خواتین ٹیم اپنے ملک کی نمائندگی کرے گی۔

ایک اور اہم بات جو سرمائی اولمپکس 2018 سے جڑی ہے وہ یہ کہ انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی نے ڈوپنگ اسکینڈل کے پیش نظر روس کی شرکت پر پابندی عائد کردی ہے البتہ وہ روسی کھلاڑی جن کا دامن صاف ہے وہ اولمپکس کے پرچم تلے میگا ایونٹ میں شریک ہوسکیں گے۔

پاکستان سپر لیگ

کرکٹ کے شوقین افراد کے لیے خوشی کی بات یہ ہے کہ 2018 میں فروری کے مہینے سے ہی پاکستان سپر لیگ کا تیسرا ایڈیشن شروع ہوجائے گا جس میں دنیا بھر کے کھلاڑی ایکشن میں دکھائی دیں گے۔

پاکستان سپر لیگ کے تیسرے ایڈیشن کے تین میچ پاکستان میں ہوں گے، ابتداء میں پاکستان کرکٹ بورڈ نے 8 میچ پاکستان میں کرانے کی خوش خبری سنائی تھی لیکن اب انہیں 3 میچز تک محدود کردیا گیا ہے، قذافی اسٹیڈیم دونوں سیمی فائنلز اور کراچی کا نیشنل اسٹیڈیم فائنل کی میزبانی کرے گا۔

کراچی کے شہری گزشتہ دو برسوں سے یہ شکوہ کرتے رہے ہیں کہ پی سی بی صرف لاہور میں میچز منعقد کرتا ہے لیکن اس بار پی سی بی نے کراچی والوں کی شکایت کا ازالہ کردیا ہے اور پی ایس ایل کا فائنل کراچی میں کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔

یعنی 2018 میں پاکستان میں بھی بھرپور کرکٹ ہوگی اور اس حوالے سے ہم آگ کو وقت کے ساتھ ساتھ آگاہ کرتے رہیں گے۔

فٹبال ورلڈ کپ

بلاشبہ 2018 میں فیفا ورلڈ کپ ہی وہ ایونٹ ہے جس کا دنیا بھر میں لوگ بے صبری سے انتظار کررہے ہیں اور کیوں نہ کریں فٹبال دنیا کا مقبول ترین کھیل جو ہے۔

اس بار فٹبال کا عالمی میلہ روس میں سجے گا۔ یوں تو فیفا ورلڈ کپ میں پاکستان کی نمائندگی نہیں ہوتی لیکن اس کھیل کے شائقین کی بڑی تعداد پاکستان میں موجود ہے اور ہمیں امید ہے کہ انہوں نے ورلڈ کپ کے لیے اپنی پسندیدہ ٹیم کا بھی انتخاب کرلیا ہوگا۔

لیکن ہم آپ کو بتاتے چلیں کہ امریکا، چلی، کیمرون، ہالینڈ، اور اٹلی میں سے کسی کو اپنی فیورٹ ٹیم مت بنائیے گا کیوں کہ یہ تمام ٹیمیں حیران کن طور پر ورلڈ کپ کے لیے کوالیفائی کرنے میں ناکام ہوچکی ہیں۔

بس انتظار ہے کہ جلدی سے جون کا مہینہ آجائے اور میگا ایونٹ شروع ہوجائے۔ ورلڈ کپ کے مقابلے 14 جون سے 14 جولائی تک روس میں جاری رہیں گے۔

ایشین گیمز

اولمپک کی طرح ہر چار سال بعد ایشین گیمز کا بھی انعقاد ہوتا ہے جس میں ایشیا کے 45 ممالک کے کھلاڑی میڈلز کے حصول کی جنگ لڑتے ہیں۔

18 ویں ایشین گیمز کے مقابلے سال 2018ء میں منعقد ہوں گے اور 18 اگست سے 2 ستمبر تک انڈونیشیا کے شہر جکارتہ میں جاری رہیں گے۔

ایونٹ میں پاکستان جن مقابلوں میں حصہ لے گا ان میں تیر اندازی، ایتھلیکٹکس، بیڈ منٹن، باسکٹ بال، بیس بال، باﺅلنگ، باکسنگ، برج، سائیکلنگ، ای سپورٹس، شمشیر زنی، ہاکی، فٹبال، گالف، جمناسٹک، جوڈو، کبڈی، کراٹے، مارشل آرٹ، مکینکل اسپورٹس، تیراکی، رگبی، کشتی رانی، شوٹنگ، اسکواش، ٹیبل ٹینس، تائیکوانڈو،والی بال، ویٹ لفٹنگ، ریسلنگ اور دیگر مقابلے شامل ہیں۔

اوپر کھیلوں کے تذکرے میں ای اسپورٹس کا بھی ذکر کیا گیا، کیا آپ جانتے ہیں ای اسپورٹس کیا ہوتے ہیں؟ یہ میدان میں نہیں بلکہ اسکرین پر کھیلے جاتے ہیں اور حرف عام میں انہیں ویڈیو گیمز کے مقابلے کہا جاتا ہے۔

یہ پہلا موقع ہے کہ کسی بڑے بین الاقوامی ایونٹ میں ای اسپورٹس کو بطور کھیل شامل کیا گیا ہے اور یہ اعزاز ایشین گیمز کو حاصل ہوا ہے۔

ہم امید کرتے ہیں کہ ایشین گیمز میں اس بار پاکستان کی کارکردگی بہتر رہے گی اور کم سے کم ہاکی کا گولڈ میڈل پاکستان کے نام ہی ہوگا۔

اس کے علاوہ بھی سال 2018 میں بہت سے واقعات رونما ہوتے رہیں گے، کچھ واقعات سے ہم واقف ہیں اور بہت کچھ ایسا ہے جو فی الحال ہماری نظروں سے اوجھل ہے اور درست وقت آنے پر ہی ہمیں دکھائی دے گا۔

بس دعا یہی ہے کہ ہماری دنیا پہلے سے زیادہ خوشحال ہو، باہمی تنازعات اور تفریق کا خاتمہ ہو، نفرتیں محبت میں تبدیل ہوجائیں اور ہمیں زندگی گزارنے کے لیے پہلے سے بہتر ماحول دستیاب ہو۔

error: Content is protected !!