نسلی پرستی پر ریٹائر ہونے والے جرمن فٹبالر کو ترک صدر کا ٹیلی فون


برلن (سپورٹس لنک رپورٹ) سٹار فٹبال مسعود اوزل کی جرمن ٹیم سے علیحدگی پر ملا جلا ردعمل آرہا ہے۔ اسے بعض افراد نےنسل پرستی کے حوالے سے خطرے کی گھنٹی قرار دیا ہے۔ تاہم کچھ نے کہا ہے کہ اوزل نے فیصلہ کرنے میں دیر کی ہے۔ جرمنی کے لیے 92 میچوں میں 25 گول کرنے والے مڈ فیلڈر اوزل نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ لگتا ہے کہ میری ضرورت نہیں رہی۔ 2009 میں جرمنی کی قومی ٹیم کی نمائندگی کرتے ہوئے جو کامیابیاں میں نے حاصل کی ہیں، شاید انہیں بھلا دیا گیا ہے۔ لیکن حالیہ ورلڈکپ میں شکست پر میری کارکردگی نہیں بلکہ ترک پس منظر کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ جرمن چانسلر انگیلا مرکل کے دفتر سے جاری بیان میں اوزل کی خدمات کو سراہا گیا ہے۔ البتہ صوبے باویریا کی فٹ بال ایسوسی ایشن نے کہا اوزل کے فیصلے کو اچھا قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ برسوں سے خراب کھیل پیش کررہے تھے،دراصل وہ جرمن ٹیم میں شمولیت کے اہل ہی نہ تھے۔ دوسری جانب ترک صدر رجب طیب اردوان نے اوزل کے ساتھ متعصبانہ برتائو کو ناقابل قبول قرار دیا ہے۔ساتھ ہی ترک صدر نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے پیرکی رات ٹیلی فون پر میسوت اوزاِل سے گفتگو بھی کی اور اس سٹار فٹبالر کے کردار کو سراہتے ہوئےان کی بہت تعریف بھی کی۔ اس کے علاوہ صدر اردوان نے یہ بھی کہا کہ اوزل کے ناقدین اس کھلاڑی کی صدر ایردوآن کے ساتھ اس تصویر کو ہضم نہیں کر سکے، جس کی وجہ سے روس میں ورلڈ کپ مقابلوں کے آغاز سے پہلے ہی اوزل پر تنقید شروع کر دی گئی تھی۔

error: Content is protected !!