عالمی کپ 99،بنگلہ دیش سے شکست مشکوک،ایک اہم شخصیت نے نیا پنڈورہ باکس کھول دیا

اسلام آباد(سپورٹس لنک رپورٹ)پاکستان کرکٹ ٹیم کو 31 مئی 1999 کو آئی سی سی ورلڈ کپ کے 29 ویں میچ میں حیران کن طور پر بنگلہ دیش کے ہاتھوں 62 رنز سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا، آج اس میچ کو ہوئے 19 سال گزر چکے ہیں، لیکن اس شکست کی بازگشت آج تک سنائی دیتی ہے۔بین الاقوامی کرکٹ میں میچ فکسنگ کے حوالے سے اس میچ پر بڑے سوالات اٹھتے رہےہیں اور اب ایک بار پھر اس شکست پر بات کی ہے، پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق سربراہ خالد محمود نے، جنھیں 1999 کے ورلڈکپ فائنل میں لارڈز کے میدان میں آسٹریلیا کے ہاتھوں شکست کے بعد عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔ نجی ٹی وی کے پروگرام میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے خالد محمود نے کہا کہ ‘1999ء کے ورلڈکپ سے قبل ہی کھلاڑیوں پر شکوک کا اظہار کیا جا رہا تھا اور سوالات اٹھانے والے کوئی اور نہیں اس ٹیم کے کوچ لیجنڈ جاوید میانداد تھے، جنھوں نے ورلڈ کپ سے چند دن پہلے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا’۔جاوید میانداد کے استعفیٰ کی وجہ بتاتے ہوئے خالد محمود کا کہنا تھا کہ ورلڈ کپ سے قبل 12 اپریل 1999ء کو شارجہ کپ میں انگلینڈ کے خلاف کھیلا جانے والا میچ اُن کے استعفیٰ کی وجہ تنازع بنا تھا، جس کے حوالے سے جاوید میانداد کا کہنا تھا کہ ٹیم مشکوک انداز میں انگلیند سے 62 رنز سے ہار گئی تھی۔سابق پی سی بی چئیرمین نے کہا کہ وہ بھی تسلیم کرتے ہیں کہ انگلینڈ کے ہاتھوں شکست غیر متوقع تھی کیونکہ انگلینڈ کے مقابلے میں ٹیم پاکستان کافی بہتر ٹیم تھی۔انہوں نے بتایا، ‘اس شکست کے بعد جاوید میانداد بضد تھے کہ ورلڈ کپ 1999ء میں انھیں اختیارات کے ساتھ منصب دیا جائے، ساتھ ہی وہ چاہتے تھے کہ چند کھلاڑیوں کو ورلڈ کپ اسکواڈ کا حصہ نہیں ہونا چاہیے، البتہ وہ جن کھلاڑیوں پر جان بوجھ کر میچ ہارنے کا الزام لگانے کے ساتھ مشکوک ہونے کا سوال اٹھا رہے تھے، اُن کے پاس اس بارے میں کوئی ٹھوس شواہد نہیں تھے، جس کے سبب بطور چیئرمین میں نے آئین سے تجاوز کرکے کوچ کو مزید اختیارات دینے سے ناصرف گریز کیا بلکہ بناء ثبوت انہوں نے کسی کھلاڑی کو بلاوجہ ٹیم سے باہر بھی نہیں کیا’۔تاہم خالد محمود نے 31 مئی 1999ء کو کاؤنٹی گراؤنڈ نارتھمپٹن پر بنگلہ دیش کے خلاف قومی ٹیم کی شکست کو حیران کن قرار دیتے ہوئے بتایا کہ ‘اُس وقت وہ پاکستان میں تھے اور اس نتیجے پر خاصے پریشان بھی ہوئے کیونکہ ٹیم پاکستان میں اُس وقت وسیم اکرم کپتان تھے’۔اُس ٹیم میں وقار یونس، انضمام الحق، سعید انور، معین خان، سلیم ملک، اظہر محمود اور شاہد آفریدی جیسے کرکٹرز کی موجودگی میں بنگلہ دیش کے ہاتھوں شکست پر خالد محمود کہتے ہیں کہ ‘مجھے اس شکست پر بہت غصہ بھی آیا کیونکہ یہ ایک انوکھا قسم کا میچ تھا’۔سابق چئیرمین کا کہنا تھا کہ ‘اس میچ کی تحقیقات ہونی چاہیے تھی’، تاہم انہوں نے افسوس کے ساتھ کہا کہ انھیں یہ موقع نہیں مل سکا کیونکہ انھیں ورلڈ کپ کی شکست کے بعد پی سی بی چیئرمین کے عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔

error: Content is protected !!