
عدنان شہید، ایک کھلاڑی ایک سپاہی – بہادری اور عظمت کا نشان
تحریر: کھیل دوست، شاھدالحق
انا للّٰہ وانا الیہ راجعون ; آج میرا دل ایک ایسے ہیرو کے ذکر سے بوجھل ہے، جو نہ صرف کھیلوں کا چمکتا ہوا ستارہ تھا بلکہ انسانیت، خدمت، اور جرات کا حقیقی پیکر بھی تھا۔ عدنان… ایک ایسا جوان جس نے بچپن سے ہی اپنے عمل اور محنت سے یہ ثابت کر دیا تھا کہ وہ دنیا میں کچھ الگ کر کے دکھانے آیا ہے۔
خوبصورت، کڑیل، نڈر اور جفاکش… عدنان نے جس میدان میں قدم رکھا وہاں کامیابی کے جھنڈے گاڑ دیے۔ کراٹے، آرچری، راک کلائمبنگ، گن شوٹنگ اور پیراگلائڈنگ—ایسا کوئی کھیل نہ تھا جس میں وہ اپنی بہادری اور مہارت سے دوسروں پر سبقت نہ لے گیا ہو۔ قومی سطح پر کئی کھیلوں کا چمپیئن ہونا صرف اس کی صلاحیت نہیں بلکہ اس کی عزم و ہمت کی کہانی تھی۔
لیکن عدنان کی منزل کھیلوں کی شہرت نہیں تھی، اس کا خواب تھا شہادت۔ اسی خواب نے اسے فوج کی طرف کھینچا اور ایس ایس جی جیسا مقدس اور کٹھن راستہ اپنانے پر مجبور کیا۔
جب میں اسے "چیف آف آرمی اسٹاف” کہہ کر چھیڑتا، تو وہ مسکرا کر جواب دیتا کہ یہ سیاسی عہدہ ہے، میں اس سے بھی بلند درجہ حاصل کرنے جا رہا ہوں۔ اور آج اس نے وہ بات سچ کر دکھائی۔ آج کا چیف بھی اسے سلام کرتا ہے اور زمین و آسمان کے فرشتے بھی۔
عدنان صرف ایک بہادر سپاہی ہی نہیں بلکہ انسانیت کا دردمند خدمتگار بھی تھا۔ 2005 کے زلزلے اور 2008 کے سیلاب کے وقت، کم عمری کے باوجود وہ ہمیشہ متاثرہ لوگوں کی خدمت کے لیے سب سے آگے رہا۔ اس کا یقین تھا کہ انسان کی اصل کامیابی خدمت میں ہے۔
آج وہ دشمن کے سامنے سینہ تان کر کھڑا ہوا اور شہادت کے اعلیٰ ترین مقام پر فائز ہوا۔ یقیناً اس نے کوئی معمولی بہادری نہیں دکھائی بلکہ وہ شجاعت کا وہ اعلیٰ ترین نمونہ پیش کر گیا ہے جو نشانِ حیدر کے قابل ہے۔ میرا دل گواہی دیتا ہے کہ وہ اللّٰہ کے حضور فخر کے ساتھ پیش ہوا ہو گا، اور ربِ کریم اسے جنت الفردوس میں اعلیٰ ترین مقام عطا فرمائے گا۔
عدنان، تم ہمیشہ سے جنتی تھے اور ہمیشہ جنتی رہو گے۔ تمہاری قربانی قوم کے دلوں پر ہمیشہ زندہ رہے گی، اور تمہاری یاد ہمارے لیے روشنی کا چراغ ہے۔
اللّٰہ تعالیٰ آپ کو اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔ آمین۔



