ویٹ لفٹنگ کے کھیل کا گوہر نایاب


تحریر: محمد قیصر چوہان

محمد زبیر یوسف بٹ نے بطور سماجی رہنما، ویٹ لفٹر اور ویٹ لفٹنگ کے کھیل میں ٹیکنیکل آفیشل کی حیثیت سے جو خدمات سر انجام دی ہیں ان کو تاریخ میں سنہری حروف میں لکھا جائے گا

دنیا میں کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جودوسروں کیلئے جینا پسند کرتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ ان کے ہاتھ اور زبان سے مخلوق خدا کو کوئی فائدہ پہنچے جو لوگ سابق انٹرنیشنل ویٹ لفٹراور معروف سماجی خدمت گار محمد زبیر یوسف بٹ کو قریب سے جانتے ہیں وہ بر ملا اس بات کا اعتراف کریں گے کہ وہ بچپن سے لے کر اب تک ایک ایسے نصب العین کے پرستار ہیں جس میں دکھی انسانیت کی بے لوث خدمت، امن، عدل و انصاف اور ملک و قوم کی یکساں تعمیرو ترقی کا خواب شامل ہے یہی وجہ ہے کہ وہ ہر دل عزیز شخصیت ہیں۔ ان کی ایک اور خاص خوبی جس کا اعتراف اپنے اور بیگانے سب ہی کرتے ہیںیہ ہے کہ وہ دوستوں پر جان نچھاور کرتے ہیں اور وہ شرافت، حسن و اخلاق، عاجزی و انکساری کا پیکر ہیں ان کے نزدیک قدرت نے انسان کو دکھی انسانیت کی بے لوث خدمت کرنے، انصاف، علم، اعتدال اور نیکی سے محبت کرنے کیلئے پیدا کیا ہے۔ سراپا محبت، منسکرالمزاج، صداقت اور دیانت کے اجالوں میں لپٹی ہوئی شخصیت کے مالک محمد زبیر یوسف بٹ ملنسار، خلیق، نفیس، مخلص، ایماندار اور دکھی انسانیت کی بے لوث خدمت کرنے والے ایک ہمدرد انسان ہیں۔ اپنی انتھک محنت اور اعلیٰ اخلاق کی وجہ سے ہر دلعزیز شخصیت ہیں۔ ان کے خاندان کی تاریخ عوامی، سماجی اور سیاسی خدمت سے بھری پڑی ہے۔ لوگوں کی فلاح و بہبود کیلئے کوشاں رہنے والے محمد زبیر یوسف بٹ لوگوں کے دکھ درد بانٹنا اپنا فرض سمجھتے ہیں۔ ان سے اگر کسی کی زیادہ شناسائی نہ بھی ہو تب بھی وہ ہر کسی سے ایسے ملتے ہیں۔ جیسے وہ برسوں سے جانتے ہوں۔ وہ ہر کسی سے اس اپنائیت اور خلوص سے ملتے ہیں کہ ان کی شخصیت کے گہرے نقش ملنے والے کے دل و دماغ پرثبت ہو کر رہ جاتے ہیں، ان کے پاس بیٹھا جائے اور ان کی شگفتہ باتیں سنی جائیں تو ان کی آنکھوں میں محبت، اپنائیت، چاہت اور خلوص کا رسیلاپن دیکھا جاسکتا ہے۔ ان کی باتوں میں شائستگی اور مدبرانہ انداز ان کی شخصیت کی گہرائی اور پھیلاؤ کے مظہر ہیں۔ ان کے ہاں ایک وضع دار انسان کا رکھ رکھاؤ ایک فقیرانہ عجزو انکسار ہے ان کا دل انسانیت کی محبت سے مالا مال ہے۔سپورٹس محمد زبیر یوسف بٹ کے خون میں شامل ہے ان کے والد محترم محمد یوسف بٹ ریسلنگ کے کھیل سے وابستہ تھے ان کا شمار ملک کے معروف پہلوانوں میں ہوتا تھا۔

جبکہ ان کے ماموں نقی بٹ (مرحوم) ایشین ویٹ لفٹنگ فیڈریشن اور ایشین ریسلنگ فیڈریشن کے سینئر نائب صدر کے عہدے پر فائز رہ چکے ہیں اورانٹر نیشنل ویٹ لفٹنگ فیڈریشن کی ٹیکنیکل کمیٹی کے چیئرمین بھی رہ چکے ہیں اس کے علاوہ نقی بٹ پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری بھی رہے۔ علاوہ ازیں وہ پاکستان ویٹ لفٹنگ اور پاکستان ریسلنگ فیڈریشن کے سیکرٹری بھی رہ چکے ہیں۔ نقی بٹ صاحب نے آل انڈیا ویٹ لفٹنگ چمپئن شپ میں گولڈ میڈل بھی جیتاتھا۔ اس طرح ان کے انکل نے وینکور گیمز میں 1954 میں سلور میڈل جیت کر پاکستان کا نام روشن کیا۔ جبکہ ان کے بڑے بھائی سہیل بٹ بھی ویٹ لفٹنگ کے کھیل سے وابستہ رہے ان کو اسٹرونگ مین آف کالجیٹ کا خطاب ملا تھا۔ لہٰذا جب محمد زبیر یوسف بٹ نے آنکھ کھولی تو ان کو گھر میں سپورٹس کا ماحول ہی دیکھنے کو ملا۔ وہ اپنے ماموں نقی بٹ کے پاس 90 ریلوے روڈ پر رہتے تھے۔ اُوپر رہائش تھی نیچے ان کے ماموں نقی بٹ(مرحوم) نے ویٹ لفٹنگ کلب بنایا ہوا تھا جہاں پر مظفر بٹ، محمد اعظم میاں، عبدالغفور، بہادر خان اور دلاور خان سمیت ملک کے دیگر نامور ویٹ لفٹر پریکٹس کرتے تھے۔ ان کو دیکھ کر ہی زبیر بٹ کے اندر ویٹ لفٹنگ کے کھیل سے وابستہ ہونے کا شوق پیدا ہوا۔ یوں انہوں نے تقریباً 10 برس کی عمر میں ویٹ لفٹنگ کی پریکٹس شروع کر دی تھی۔ان کی کوچنگ ان کے ماموں نقی بٹ صاحب نے کی انہوں نے زبیر بٹ کو ویٹ لفٹنگ کے کھیل کی بنیادی باتوں اور تکنیکس بارے تفصیل سے بتایا۔ان کے علاوہ نقی بٹ صاحب کے شاگردوں نے بھی ان کی بھرپور معاونت کی اور ان کے کھیل کو نکھارنے میں اہم کردار ادا کیا۔ محمد زبیر یوسف بٹ نے 14برس کی عمر میں پہلی مرتبہ جونیئر لاہور ڈویژن ویٹ لفٹنگ چمپئن شپ میں حصہ لیا اور شاندار کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے چمپئن شپ جیتنے کا اعزاز حاصل کیا۔زبیر بٹ نے گورنمنٹ کالج کی نمائندگی کرتے ہوئے انٹربورڈ گیمز میں ویٹ لفٹنگ مقابلوں میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے گولڈ میڈل جیتاتھا۔ ان دنوں صدیق کلیمی صاحب جی سی کے پرنسپل تھے اور لطیف بٹ صاحب ڈی پی تھے۔زبیر بٹ نے 1971 کے بعد 1972 میں انٹربورڈ گیمز میں ویٹ لفٹنگ کے مقابلوں میں شاندار کارکردگی دکھا کر ٹرافی جیتی اور رول آف آنر حاصل کیا۔ بعدازاں بی اے کا امتحان پرائیویٹ پاس کیا اس کے بعد 24 اپریل 1976 کو انہوں نے نیشنل بینک کو جوائن کیا۔
محمد زبیر یوسف بٹ مسلسل تیرہ سال 1970 تا 1984 تا لاہور ڈویژن کے چمپئن رہے۔انہوں نے 1979 میں منعقد ہونے والی پنجا ب ویٹ لفٹنگ چمپئن شپ میں سلور میڈل جیتا،
نیشنل ویٹ لفٹنگ چمپئن شپ جو کہ 1978میں منعقد ہوئی، اس میں بھی سلور میڈل حاصل کیا۔1979 میں منعقد ہونے والی قائداعظم ویٹ لفٹنگ چمپئن شپ میں بھی سلور میڈل جیتا تھا۔ پنجاب جوبلی جو کہ 1980 میں منعقد ہوئی تھی اس میں سونے کا تمغہ جیتا تھا۔نیشنل ویٹ لفٹنگ چمپئن شپ جو کہ 1980 میں فیصل آباد میں منعقد ہوئی، اس میں بھی سلور میڈل جیتا تھا۔ نیشنل ویٹ لفٹنگ چمپئن شپ جو کہ 1981 میں پشاور میں منعقد ہوئی تھی اس میں سونے کا تمغہ جیتا تھا۔1981 میں جاپان کے شہر نگویا میں منعقد ہونے والی ایشین ویٹ لفٹنگ چمپئن شپ میں پاکستان کی نمائندگی کرنے کا اعزاز حاصل کیا اور شاندار کارکردگی دکھاتے ہوئے ڈپلومہ حاصل کیا۔ اسی برس مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں منعقد ہونے والی سید النوصیر انٹرنیشنل ویٹ لفٹنگ چمپئن شپ میں اپنی شاندار کارکردگی کے ذریعے سلور میڈل جیت کر ملک و قوم کا نام روشن کیا۔محمد زبیر یوسف بٹ نے 1983 میں ویٹ لفٹنگ کے کھیل سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ویٹ لفٹنگ کے کھیل سے جنون کی حد تک محبت محمد زبیر یوسف بٹ کو ویٹ لفٹنگ کے کھیل کے ٹیکنیکل آفیشلز کی طرف لے آئی۔ 1983 میں ہی انہوں نے انٹرنیشنل ویٹ لفٹنگ فیڈریشن کے زیر اہتمام ایران میں منعقد ہونے والی ریفری کورس میں شرکت کی اور ریفری کا کورس پاس کیا۔ تو ان کو انٹرنیشنل میچ ریفری کیٹگری ٹو کا ریفری کارڈ ملا۔


محمد زبیر یوسف بٹ کو1984میں انٹرنیشنل ویٹ لفٹنگ فیڈریشن نے ریفری کیٹگری II کا کارڈ جاری کیا۔ انہوں نے چوتھی سیف گیمز جو اسلام آباد میں 1989 میں منعقد ہوئی تھی میں ٹیکنیکل آفیشل کے طور پر کام کیا۔انٹرنیشنل ویٹ لفٹنگ چمپئن شپ جو ایران میں 1994 میں منعقد ہوئی تھی میں پاکستان کی نمائندگی کی اور بطور اسسٹنٹ منیجر/ ریفری جج کے طور پر فرائض سر انجام دیئے۔انٹرنیشنل ویٹ لفٹنگ چمپئن شپ جو ایران میں 1999 میں منعقد ہوئی تھی میں پاکستان کی نمائندگی کی اور بطور منیجر / ریفری جج کے طور پر فرائض سر انجام دیئے۔ان کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ انٹرنیشنل ویٹ لفٹنگ فیڈریشن نے جنوری 2003 میں ان کو کیٹگری ون کا ریفری کارڈ جاری کیا۔محمد زبیر یوسف بٹ نے بطور چیف ریفری کے ملک بھر میں صوبائی اور ڈسٹرکٹ چمپئن شپ میں کام کیا۔پہلی انڈو پاک پنجاب گیمز جو کہ 5دسمبر سے 11دسمبر 2004 میں پٹیالہ، ہندوستان میں منعقد ہوئی تھیں میں ریسلنگ میں ٹیکنیکل آفیشل کے طور پر کام کیا۔9ویں سیف گیمز 2004 جو کہ اسلام آباد میں منعقد ہوئے اس میں بطور چیئرمین جیوری / ریفری کیٹگری ون کام کیا۔ 29ویں نیشنل گیمز جو کہ 30ستمبر 2004 سے 5 اکتوبر 2004 کوئٹہ میں منعقد ہوئے نمائندگی کی۔آسٹریلیا کے شہر ملبورن میں 2006 میں منعقد ہونے والی کامن ویلتھ گیمزمیں انٹرنیشنل ویٹ لفٹنگ فیڈریشن کی طرف سے ٹیکنیکل آفیشل / ریفری کیٹگری ون کے طور پر فرائض سر انجام دیئے تھے۔ایشین گیمز 2006 میں قطر میں منعقد ہوئے تھے اس میں انہوں نے انٹرنیشنل ویٹ لفٹنگ فیڈریشن کی طرف سے ٹیکنیکل آفیشل / ریفری کیٹگری ون کے طور پر فرائض سر انجام دیئے۔ 30 ویں نیشنل گیمز 2007 جو کہ 9 اپریل سے 14 اپریل 2007 کراچی میں منعقد ہوئے تھے میں ٹیکنیکل آفیشل کے طور پر فرائض سر انجام دیئے تھے۔کامن ویلتھ گیمز 2009 میں جو کہ پیننگ، ملائیشیا میں منعقد ہوئے تھے اس میں ٹیکنیکل آفیشل کے طور پر فرائض سر انجام دیئے تھے۔ 12ویں ایشین انٹرنیشنل ویٹ لفٹنگ چمپئن شپ جو کہ تاشقند ازبکستان میں 2011 میں منعقد ہوئی اس میں پاکستان کی نمائندگی بطور ٹیکنیکل آفیشل کے طور پر کی تھی۔محمد زبیر یوسف بٹ نے ویٹ لفٹنگ کے کھیل میں آنے والی جدت سے آگاہی حاصل کرنے کیلئے انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی کے زیر اہتمام منعقد ہونے والے کوچنگ کورسسز میں شرکت کی۔
IOC اولمپک solidarity ویٹ لفٹنگ کوچنگ کورس جو اسلام آباد میں 1983 میں منعقد ہواتھامیں شرکت کی اس کے بعدIOCاولمپک solidarity ویٹ لفٹنگ کوچنگ کورس جو لاہور میں 1988 میں منعقد ہواوہ بھی پاس کیا۔ 1996میں لاہور میں منعقد ہونے والےIOC اولمپک solidarity ویٹ لفٹنگ کوچنگ کورس میں شرکت کی اور پاس کیا۔انٹرنیشنل سالیڈیرٹی کورس جو اسلام آباد میں بلغاریہ کے ٹیکنیکل سائنٹفک رولز کے مطابق اکتوبر 1999 میں منعقد ہوا میں ڈپلوما حاصل کیا،اس کے بعد محمد زبیر یوسف بٹ نے سپورٹس ایڈمنسٹریشن کورس جو کہ اولمپک سالیڈیرٹی سپورٹس ایڈمنسٹریشن پروگرام کے تحت 2003 میں منعقد ہوا تھا اس کو پاس کیا۔ اس کے بعداولمپک سالیڈیرٹی ٹیکنیکل کورس برائے ویٹ لفٹنگ کوچز 28اکتوبر سے 7 نومبر 2006 منعقد ہواتھا میں شرکت کی اور شاندار کارکردگی سے اس کو پاس کیا۔اولمپک سالیڈیرٹی سپورٹس ایڈمنسٹریشن کورس پروگرام جو 12 دسمبر سے 18 دسمبر لاہور میں منعقد ہوا اس کو بھی پاس کیا۔ محمد زبیر یوسف بٹ نوجوان نسل کو ویٹ لفٹنگ کے کھیل کی طرف راغب کرنے میں بھی اپنا بھرپور کردار ادا کر رہے ہیں۔ ان کی بے شمار خدمات کے صلے میں پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کے صدر میجر جنرل (ر) محمد اکرم ساہی نے ان کو پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کی ایگزیکٹو کونسل کا ممبر بنایا ہے۔ محمد زبیر یوسف بٹ ملک کی نوجوان نسل کو کھیلوں کی طرف راغب کرنے میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔

انہوں نے پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کو کھیلوں کا معیار بلند کرنے کیلئے ایک ماسٹر پلان تیار کر کے دیا ہے۔ انہوں نے ملک بھر میں موجود ویران پڑے ہوئے سپورٹس جمنازیم کو آباد کرنے کا منصوبہ بنایا ہے اس منصوبے کے مطابق تمام سپورٹس جیمنزیمز میں سال بھر نوجوان کھلاڑیوں کو ٹریننگ کی اجازت ہو گی اس کے ساتھ ساتھ ان جمنازیم میں مرحلہ وار بین الاقوامی معیار کے مطابق سہولیات فراہم کی جائیں تاکہ نوجوان کھلاڑیوں کو قومی و بین الاقوامی سطح پر پیش آنے والی مشکلات پر قابو پایا جا سکے۔ گراس روٹ لیول پر کھلاڑیوں کی بہتر تربیت کے لیے کوچز کو جدید کوچنگ کورسز کروائے جائیں اور کارکردگی کے لحاظ سے سالانہ مختلف کوچز کو کوچنگ کورسز کے لیے بیرون ملک بھی بھجوایا جائے اس طرح کے اقدامات سے ملک کی سپورٹس ترقی کرے گی اور کھلاڑی عالمی سطح پر پاکستان کانام روشن کریں گے۔

 

error: Content is protected !!