ایف نائن کرکٹ گرائونڈ پر اشرافیہ کا قبضہ،سی ڈی اے سپورٹس ڈائریکٹر ذاتی کمائی میں مصروف

اسلام آباد(سپورٹس لنک رپورٹ) وفاقی دار الحکومت کے کرکٹ گرائونڈ ایف نائن  پراشرافیہ کا قبضہ، سی ڈی اے کے سپورٹس ڈائریکٹر نے ایف نائن کرکٹ گرائونڈ کو ذاتی کمائی کا ذریعہ بنا لیا،سی ڈی اے کی جانب سے جاری دستاویزات کے مطابق گزشتہ سال پیٹرنز ٹرافی سیزن 2016-17کے دوران 786,450روپے کی رقم سی ڈی اے کی کرکٹ ٹیم کے لئے منظوری کی گئی تھی جس کو سپورٹس افسر شہزاد یٰسین نے منظور کیا تھا دستاویزات کے مطابق جو رقم منظور کی گئی اس میں 30کرکٹ کی بالز کو خریدا گیا جس میں ایک بال کی قیمت 3550روپے ظاہر کی گئی ہے ہر کرکٹ ٹیم سیزن کے دوران پانچ میچ کھیلتی ہے جس کے لئے 10گیندیں استعمال کی جاتی ہیں جبکہ 30گیندیں خریدی گئی ہیں  جس میں سے 10کو استعمال کیا گیا جبکہ باقی 20کرکٹ بالز کدھر گئیں اس کا کوئی حساب نہیں ہے اس کے مطابق 71000روپے کی خرد برد کی گئی جس کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ دستاویزات کے مطابق 2016-17پیٹرنز ٹرافی کے سیزن کے دوران سی ڈی اے کی کرکٹ ٹیم کے22کھلاڑیو ں اور دو آفیشلز کے لئے کلر ٹریک سوٹ کی مد میں 73700روپے کی خریداری کی گئی جبکہ کسی بھی کھلاڑی کو کوئی ٹریک سوٹ نہیں دیا گیا یہ ساری رقم بھی غبن کر لی گئی  جبکہ 38000روپے وائٹ کٹ کے لئے جاری کیے گئے جو ساری کھا لیے گئے اور کھلاڑیوں کو کچھ بھی نہیں ملا۔ سی ڈی اے کی طرف سے جاری دستاویزات کے مطابق 22کھلاڑیو ں کو یومیہ400روپے اعزازیہ دینے کے لئے 88000ہزار روپے جاری کیے گئے جو سپورٹس افسر نے اپنی حواریوں سمیت کھا لیے اور کسی بھی کھلاڑی کو کوئی یومیہ نہ ملا اور سارا پیسہ کرپشن کی نذر ہو گیا۔ کھلاڑیوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ سی ڈی اے کرکٹ ٹیم پر گزشتہ دس سال سے ایک ہی شخص کا قبضہ ہے جس نے ساری ٹیم کو برباد کر کے  رکھ دیا ہے اور آج تک پیٹرنز ٹرافی میں سی ڈی اے کی ٹیم قابل قدر کارکردگی کا مظاہر ہ نہیں کر سکی۔ سی ڈی اے کی طر ف سے پیٹرنز کرکٹ ٹرافی برائے سال 2017-18کے لئے551050روپے کی رقم منظور کی گئی ہے جس کو بھی خرد برد کیا جارہا ہے اور کھلاڑیوں کو نہ اعزازیہ دیا جارہا ہے اور  نہ ہی کسی کو کٹ دی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق سی ڈی اے کی کرکٹ ٹیم کو سپورٹس افسر اپنے ذاتی مفادات کے لئے استعمال کر رہا ہے اور گرائونڈ کو بھی پیسے کے عوض بکنگ کے لئے دیا جاتا ہے اور اس سے کمایا جانے والا سارا پیسہ کھایا جارہا ہے جس پر پاکستان کرکٹ بورڈ سمیت سی ڈی اے انتظامیہ کو نوٹس لینا چاہیے۔ذرائع کے مطابق  کرکٹ گرائونڈکے نام پر فیس لی جارہی ہے مگر گرائونڈ کی حالت ذار نہ بدلی، گرائونڈ جب سے سی ڈ ی اے کے پاس گیا ہے اس کی حالت قابل رحم ہوچکی ہے،سی ڈی اے کی کرکٹ ٹیم میں من پسند افراد کو بھرتی کیا جاتا ہے۔ ذرائع کے  مطابق وفاقی دارالحکومت کے اہم کرکٹ گرائونڈ ایف  نائن پارک میں گرائونڈ کی حالت نا گفتہ بے ہے، گرائونڈ سے آمدنی تو کمائی جارہی ہے جب کہ گرائونڈ کی پچ مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہے جس کو سی ڈی اے کے کھلاڑیوں نے اپنی مدد آپ کے تحت بنایا ہے۔ذرائع کے م مطابق گرائونڈ سپورٹس افسر اور کرکٹ ٹیم کے منیجر کے من پسند افراد کو دیا جاتا ہے جس کے باقاعدہ بھاری روپے وصول کیے جاتے ہیںجن کو گرائونڈ کے اوپر نہیں لگایا جاتا جس کی وجہ سے مکمل طور پرایف نائن کرکٹ گرائونڈ تباہ حالی کا منظر پیش کر رہا ہے۔ذرائع کے مطابق سی ڈی اے کی ٹیم میں من پسند افراد کو بھرتی کیا جاتا ہے جس کے لئے میرٹ کو نذر انداز کیا جاتا ہے  جبکہ کھلاڑیوں کے لئے مفت فراہم کی جانے والے ٹریک سوٹ اور کٹ تک کو  فروخت کیا جاتا ہے  اور سی ڈی اے کھلاڑیوں کو کنٹریکٹ دے کر بھی ان کو رقم نہیں دی گئی جس پر تمام کھلاڑی انتظامیہ سے اصلاح و احوال کا مطالبہ کرتے ہیں۔ذرائع کے مطابق سی ڈی اے کی کرکٹ ٹیم میں ہر سال پیٹرنز ٹرافی میں باہر سے منگو کر کھلاڑی کھلائے جاتے ہیں جو قواعد و ضوابط کی کھلی خلاف ورزی ہے اسکے خلاف حکومت و انتظامیہ کو ایکشن لینا چاہیے۔سی ڈی اے کے سپورٹس افسر شہزاد یٰسین نے اپنا موقف دیتے ہوئے کہا کہ کھلاڑیوں کی طرف سے اٹھائے گئے اعتراضات باالکل درست ہیں گزشتہ سال بھی ہم نے باہر سے بلا کر کھلاڑی کھلائے مگر فنڈز کی کمی کا سامنا ہے سی ڈی اے کی طر ف سے فنڈز نہیں مل رہے صرف فائلیں ہی ہیں انھوں نے کہا کہ کھلاڑیوں کے مسائل کو حل کرنے کے حاضر ہیں  جبکہ ان کا موقت اس لحاظ سے بالکل غلط ہے کہ دستاویزات کے مطابق لاکھوں روپے جاری کیے گئے اور ان کو کرپشن کے ذریعے ہڑپ کر لیا گیا۔
error: Content is protected !!