عالمی کپ کرکٹ مقابلے پاکستان اور بھارت کے کانٹے دار مقابلوں میں کس کا پلڑا بھاری

اسلام آباد(سپورٹس لنک رپورٹ)عالمی کپ کا ہر میچ ہی سنسنی خیز اور تھرل سے بھرپور ہوتا ہے لیکن پاک بھارت میچ کا شائقین بے چینی سے انتظار کرتے ہیں۔ ساری دنیا کی نظریں ان دونوں ٹیموں پر جمی ہوئی ہیں۔ دنیائے کرکٹ کاسب بڑا اور دلچسپ ٹاکرا 16جون کو ہوگا۔ بات ہو پاکستان اور بھارت کی تو، ان دونوں ٹیموں کے درمیان میچ نہیں ہوتا بلکہ جنگ ہوتی ہے۔ پاکستانی شاہین اوربھارتی سورما گزشتہ برس ایشیا کپ کے بعد 16جون کو کرکٹ کے میدان میں مدمقابل ہوںگے ۔ 2018 ایشیا کپ کےدو میچز میں پاکستان کو ناکامی سے دوچار ہونا پڑا۔ اس سے قبل پاکستان نے بھارت کو 180رنز سے شکست سے دوچار کرکے 2017 میں آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی اپنے نام کی تھی۔

بدقسمتی سے پاکستان عالمی کپ میں بھارت سے ہارنے کی روایت نہیں توڑ سکا، لیکن انگلینڈ کیخلاف میچ میں ٹیم کی شاندار کامیابی کے بعد توقع کی جاسکتی ہے پاکستان، انگلینڈ میں جاری میگا ایونٹ میں بھارت کو آؤٹ کلاس کرکے نئی تاریخ رقم کرے گا۔لیکن آسٹریلیا کے ہاتھوں 41رنز سے شکست کے بعد یہ امید بھی ماند پڑتی دکھائی دیتی ہے۔

ورلڈ کپ: پاکستان کی بھارت کیخلاف کارکردگی پر ایک نظر

خیال رہے کہ بھارت نے پاکستان پر پلوامہ حملے میں ملوث ہونے کاالزام عائد کیا اور اس کو عالمی کپ سے باہر کرنے کی کوشش کی تھی۔ رواں سال 14فروری کوبھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے علاقے پلوامہ میں بھارتی سیکورٹی افواج کے ایک قافلہ پر حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں 40 سے زائدفوجی ہلاک ہو ئے۔آئیے نظر ڈالتے ہیں کہ پاکستان اور بھارت کی ان عالمی کپ میں کارکردگی کیسی رہی۔

1975آئی سی سی ورلڈ کپ

1975 میں پہلا آئی سی سی ورلڈ کپ کا انعقاد انگلینڈ میں ہوا جس میں پاکستان اور بھارت ایک دوسرے کے مدمقابل نہیں ہوسکے دونوں ہی ٹیمیں گروپ میچز تک محدود رہیں اور دونوں نے ہی تین میچز میں سے صرف ایک میچ میں کامیابی حاصل کی۔

ورلڈ کپ: پاکستان کی بھارت کیخلاف کارکردگی پر ایک نظر

1979آئی سی سی ورلڈ کپ

لندن میں ہونے والے دوسرے عالمی کپ میں پاکستان اور بھارت کو دو مختلف گروپس میں رکھا گیا ۔ اس ٹورنامنٹ میں بھی دونوں ٹیموں کا ٹکراؤ نہ ہوسکا۔ بھارت کو اس ٹورنامنٹ میں کوئی فتح نصیب نہ ہوسکی جبکہ پاکستان نے کینیڈا ، آسٹریلیا اور انگلینڈ کو ہرانے کے بعد ناک آؤٹ مرحلے تک رسائی حاصل کی لیکن ویسٹ انڈیز نے 43 رنز سے کامیابی حاصل کرکے پاکستان کا سفر تمام کیا۔

1983آئی سی سی ورلڈ کپ

1983ورلڈ کپ کی میزبانی کے فرائض بھی انگلینڈ نے انجام نے دئیے۔ اس عالمی کپ میں بھی روایتی حریف ایک دوسرے کے آمنے سامنے نہ آسکے۔ پاکستان اور بھارت دونوں ہی کی پرفارمنس بہتر رہی اور دونوں نے سیمی فائنل تک رسائی حاصل کی لیکن ایک بار پھر کالی آندھی نے پاکستانی شاہینوں کو جکڑ لیا۔ دوسری جانب بھارت فائنل میں ویسٹ انڈیز کو 43 رنز سے شکست دیکر پہلی بار عالمی چیمپئن بنا ۔

1987آئی سی سی ورلڈ کپ

1987میں پاکستان اور بھارت نے مشترکہ طور پر عالمی کپ کی میزبانی کی لیکن اس ایونٹ میں بھی پاک بھارت کا مقابلہ نہ ہوسکا۔ اتفاق سے یہ دونوں ٹیمیں گروپ میچز میں فتوحات سمیٹ کر اپنے اپنے گروپس کے پوائنٹس ٹیبل پر ٹاپ پر رہیں تاہم سیمی فائنل میں دونوں کا قصہ تمام ہوا۔ آسٹریلیا نے پاکستان کو 18رنز سے شکست دی جبکہ انگلینڈ نے بھارت کیخلاف 35رنز سے کامیابی حاصل کی۔

ورلڈ کپ: پاکستان کی بھارت کیخلاف کارکردگی پر ایک نظر

1992 آئی سی سی ورلڈ کپ

1992ورلڈکپ کے میچز رابن راؤنڈ فارمیٹ پر کھیلے گئے جس میں ہر 9ٹیموں کو 8میچز کھیلنے تھے اور پوائنٹس ٹیبل پر ٹاپ فور ٹیموں نے سیمی فائنل کیلئے کوالیفائی کرنا تھا۔ 4 مارچ کو پہلی بار عالمی کپ میں پاک بھارت ٹکراؤ ہوا جس میں بھارت نے پاکستان کو 43رنز سے شکست دی۔

پاکستان کی سلو اوورریٹ کے باعث اس میچ کو 49اوورز تک محدود کیا گیا۔ بھارت نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 7وکٹوں پر 216رنز بنائے۔ سچن ٹنڈولکر 54رنز کےساتھ ناٹ آؤٹ رہے، اجے جڈیجا نے 46 رنز بنائے۔ مشتاق احمد تین، عاقب جاوید دو اور وسیم حیدر نے ایک وکٹ لی۔ ہدف کے تعاقب میں قومی ٹیم 173رنز پر ڈھیر ہوگئی۔ گرین شرٹس، بھارت کیخلاف ناکامی کے باوجود ٹاپ فور میں پہنچ کر سیمی فائنل میں قدم رکھا۔ لاسٹ فور میں انضمام الحق اور جاوید میانداد کی عمدہ کارکردگی کی بدولت پاکستان نے نیوزی لینڈ کیخلاف 4 وکٹوں سےکامیابی حاصل کی اور پہلی بار فیصلہ کن معرکے میں انگلینڈ کیخلاف 22رنز سے فتح حاصل کرکے عالمی چیمپئن بننے کا اعزاز حاصل کیا۔

1996آئی سی سی ورلڈ کپ

1996ورلڈ کپ کی میزبانی پاکستان، بھارت اور سری لنکا کی، ایونٹ کا فائنل پاکستان (لاہور) کے قذافی اسٹیڈیم میں کھیلا گیا جبکہ کوارٹر فائنل میں پاک بھارت ٹکراؤ ہوا اور پاکستان کو بھارت کے ہاتھوں 39رنز سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ بھارت نے پہلے کھیلتے ہوئے 8وکٹوں پر 287رنز بنائے۔ اوپنر نوجوت سدھو نے 93رنز کی اننگز کھیلی۔ پاکستان ہدف کے تعاقب میں 49اوورز میں 9وکٹوں پر248رنز بناسکا۔ اس میچ میں پاکستان کو سلو اووریٹ کی وجہ سے ایک اوور کے جرمانے کا سامنا کرنا پڑا۔ عامرسہیل 55 اور سعید انور 48رنز کے ساتھ نمایاں کھلاڑی رہے، یہ میچ پاکستان کے عالمی شہرت یافتہ بیٹسمین جاوید میانداد کیلئے الوادعی ون ڈے میچ  ثابت ہوا۔ وہ اپنے آخری ایک روزہ بین الاقوامی میچ میں 38رنز بناکر ناٹ آؤٹ رہے۔

ورلڈ کپ: پاکستان کی بھارت کیخلاف کارکردگی پر ایک نظر

1999آئی سی سی ورلڈ کپ

ساتواں عالمی کپ انگلینڈ میں کھیلا گیا۔ پاکستان اگرچہ1999ورلڈ کپ کی فیورٹ ٹیم تھی لیکن اس زمانے کی ’’بے بی ٹیم ‘‘ بنگلہ دیش کے ہاتھوں ذلت کا سامنا کرنا پڑا۔ پاکستان کو دوسری شکست بھارت کیخلاف میچ میں ہوئی۔ دونوں کا مقابلہ سپر سکس پر ہوا۔ بھارت نے پاکستان کو جیت کیلئے 227رنز کا ہدف دیا۔ راہول ڈیورڈ 61، اظہر الدین59 اور ٹنڈولکر نے 45رنز بنائے۔ بھارتی بولر وینکاتیش پرساد نے تباہ کن بولنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے45.3 اوورز میں 180رنز پر قومی ٹیم کو پویلین پہنچادیا۔ سپر سکس میں بھارت کو 5میچز میں سے واحد کامیابی پاکستان کیخلاف ملی تھی تاہم شکست کے باوجود پاکستان کا سفر فائنل تک جاری رہا۔

2003آئی سی سی ورلڈ کپ

2003کا ورلڈ کپ جنوبی افریقہ، زمبابوے اور کینیا میں کھیلا گیا۔ پاکستان اور روایتی حریف بھارت کو ایک ہی گروپ میں رکھا گیا تھا۔ لہٰذا دونوں کا آمنا سامنا گروپ میچز میں ہوا۔ اوپنر سعید انور کی سنچری کی بدولت پاکستان نے 7وکٹوں پر 273رنز بنائے۔ سعید انور نے 101رنز کی اننگز کھیلی، لیکن پاکستان کی مضبوط بولنگ اٹیک نے اپنے ہی بیٹسمینوں کی محنت پر پانی پھیر دیا، دوسری جانب بھارت کے سچن ٹنڈولکر ،یوراج سنگھ اور راہول ڈیورڈ نے پاکستانی بولرز کا ڈٹ کا مقابلہ کیا اور مطلوبہ ہدف چار وکٹوں کے نقصان پر پورا کیا۔ بھارت کیخلاف6وکٹوں سے شکست کے بعد پاکستان کو تیسری ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔

2007آئی سی سی ورلڈ کپ

2007ورلڈ کپ میں پہلی بار 16ٹیمیں ایکشن میں نظر آئیں، لیکن اس ایونٹ میں پاکستان اور بھارت کا سفر گروپ میچز تک ہی محدود رہا جس کی وجہ سے پاک بھارت ٹاکرا ممکن نہ ہوسکا۔

ورلڈ کپ: پاکستان کی بھارت کیخلاف کارکردگی پر ایک نظر

2011آئی سی سی ورلڈ کپ

بھارت نے 2011ورلڈ کپ کی میزبانی کی اور ایم ایس دھونی کی قیادت میں دوسری بار عالمی چیمپئن بنا۔ پاکستان اور بھارت کو الگ الگ گروپس میں رکھا گیا۔ دونوں ٹیمیں گروپ میچز اور کوارٹرز فائنل میں فتوحات سمیٹتے ہوئے سیمی فائنل میں ٹکرائیں۔ موہالی میں کھیلے گئے پہلے سیمی فائنل میں بھارت نے 9وکٹوں پر 260رنز بنائے۔ وہاب ریاض نے 5 اورسعید اجمل نے دو وکٹیں حاصل کیں۔ ہدف کے تعاقب پاکستانی ٹیم نے 231رنز پر گھٹنے ٹیک دیئے۔ مصباح الحق 56اور محمد حفیظ نے 43رنز بنائے۔ بھارت نے پاکستان کو 29رنز سے ہرا کرفیصلہ کن معرکے میں رسائی حاصل کی۔ سچن ٹنڈولکر کو 85رنز کی اننگز کھیلنے پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔ خیال رہے کہ بھارتی بیٹسمین سچن ٹنڈولکر نے اس ورلڈ کپ کے بعد ون ڈے انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا۔

2015آئی سی سی ورلڈ کپ

2015 ورلڈ کپ کے فرائض آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ نے مشترکہ طور پر انجام دیں۔ پاکستان اور بھارت کو ایک ہی گروپ میں رکھا گیا، پاکستان کو گروپ میچ میں بھارت کیخلاف 76رنز سے ناکامی ہوئی۔ میچ میں بھارت نے پاکستان کو جیت کیلئے 300رنز کا ہدف دیا۔ ویرات کوہلی نے سنچری کرتے ہوئے 107رنز بنائے سریش رائنا74 اورشیکھر دھون نے 73رنز بنائے۔ ہدف کے تعاقب میں پاکستانی بیٹنگ لائن بری طرح ناکام رہی اور پوری ٹیم 224رنز پر ڈھیر ہوگئی۔ مصباح الحق، احمد شہزاد اور حارث سہیل کے علاوہ کوئی بھی بیٹسمین بھارتی بولرز کا وار نہ سہہ سکا۔ مصباح الحق 76، احمد شہزاد 47 اور حارث سہیل نے 36رنز بنائے۔

لندن اور ویلز میں جاری2019 آئی سی سی ورلڈ کپ میں پاکستان اور بھارت ایک بارپھر آمنے سامنے ہوں گے ۔دیکھنا یہ ہے کہ پاکستان ورلڈ کپ کی تاریخ بدلنے میں کامیاب ہوگا یا بھارت پاکستان کو تاریخ بدلنے سےروکے گا۔ خیال رہے کہ بھارت2011میں آسٹریلیا کیخلاف عالمی کپ کی تاریخ میں مسلسل ناکامیوں کا جمود توڑنے میں کامیاب ہوا۔ بھارت نے پہلی بار 2011 کے ورلڈ کپ ،کوارٹر فائنل میں آسٹریلیا کو 5وکٹوں سے زیر کیا۔اس سے قبل بھارت کو عالمی کپ میں 5ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ روا ں ورلڈ کپ میں بھارت کی آسٹریلیا کیخلاف دوسری کامیابی تھی۔

error: Content is protected !!