فیفانارملائزیشن کمیٹی کا دبنگ فیصلہ‘سیکریٹری کرنل لودھی کو گھر بھیج دیا

کراچی (اسپورٹس رپورٹر)پاکستان فٹ بال فیڈریشن (پی ایف ایف) کے لئے فیفا کی نامزدکردہ نارملائزیشن کمیٹی کے چیئرمین حمزہ خان نے پہلے اجلاس میں اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ انہیں پاکستان کے فٹ بال کو حالیہ بحران سے نکالنے کے لئے سخت فیصلے کرنے پڑیںگے۔گذشتہ روزلاہور میں حمزہ خان کی زیرصدارت پانچ رکنی کمیٹی کا پہلے اجلاس میں پی ایف ایف کے سکریٹری جنرل کرنل احمد یار خان لودھی کوان کے عہدے سے ہٹاکرمشکل فیصلوں کا آگاز کردیا گیاہے۔ کرنل لودھی، جوفیصل صالح حیات کے دیرینہ ساتھی تصور کئے جاتے تھے۔2003میں ان کے ہمراہ ڈائریکٹر ایڈمنسٹریشن بعدازاں 2007میں بحیثیت سیکریٹری فیڈریشن ان کے ساتھ منسلک رہے۔باوثوق ذرائع کے مطابق فیصل گروپ کے منیر احمد خان سدھانا اور سید حسن نجیب شاہ نے اس فیصلے کی شدید مخالفت کی۔ حمزہ خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کرنل  لودھی کو ہٹانے کی تصدیق بھی کی۔نئے سیکریٹری کی نامزدگی کیلئے کمیٹی نے چیئرمین حمزہ خان کو مکمل اختیار دیا جس کی بنیاد پر پی ایف ایف کے سابق سکریٹری جنرل ریٹائرڈ کرنل مجاہد اللہ ترین، جو نارملائزیشن کمیٹی کے چار ممبران میں سے ایک ہیں، کو قائم مقام سکریٹری جنرل بنا دیا گیا ۔ ذرائع بتاتے ہیں کہ اشفاق حسین کی زیرقیادت پی ایف ایف نے فیفا کو خط لکھا تھا کہ اگر لودھی کمیٹی کا حصہ ہونگے تو وہ نارملائزیشن کمیٹی کو قبول نہیں کریں گے۔

حمزہ خان کا کہنا تھا کہ کرنل لودھی کو کاکردگی کی بنیاد پر نہیں ہٹایا گیا ہے۔ یہ اقدام پی ایف ایف سکریٹریٹ میں غیرجانبداری کو یقینی بنانے کیلئے لیا گیا ہے۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ فیفا کے سینئر عہدیدار الیگزینڈر گروس نے بھی کمیٹی کو بریف کیا، اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ صرف کمیٹی کے چیئرمین میڈیا سے بات کریں گے۔ الیکژنڈر گروس نے کمیٹی ممبروں کو یہ بھی بتایا کہ کمیٹی کو پی ایف ایف کی ایگزیکٹو کمیٹی کی و تقرری یا ختم کرنے کا مکمل اختیار بھی حاصل ہے۔فیفا نے کمیٹی کو یہ اختیاربھی دیا ہے کہ وہ نو ماہ کے اندر پی ایف ایف کے انتخابات میں جانے سے قبل کلب کی جانچ پڑتال کرے، ضلعی اور صوبائی سطح پر انتخابات کرائے۔ لیکن آخری تاریخ تبدیلی کے ساتھ مشروط ہے۔ الیگزینڈر گروس کمیٹی کے کام کی نگرانی کریں گے۔پیر کے روز، کرنل لودھی سیف ایگزیکٹو کمیٹی کا حصہ تھے جس نے سیف چیمپیئن شپ کے 2020 ایڈیشن کو پاکستان سے بنگلہ دیش منتقل کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔میڈیا کی بار بار کوششوں کے باوجود لودھی نے انھیں ہٹانے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

error: Content is protected !!