نیشنل چیلنج کپ کا19جولائی سے طہماس خان اسٹیڈیم پشاور میں آغاز

کراچی (ریاض احمد) پاکستان فٹبال فیڈریشن کے صدر، انجینئر سید اشفاق حسین شاہ نے 28ویں نیشنل چیلنج کپ کے حتمی شیڈول کی منظوری دے دی۔قائم مقام سیکریٹری فیڈریشن کرنل (ر) سید فراست علی شاہ کے مطابق 20روزہ ایونٹ کے جملہ مقابلے طہماس خان فٹبال اسٹیڈیم ، پشاور میں ڈے اینڈ نائٹ میں روزانہ 2میچز کی بنیاد پرکھیلے جائیں گے۔ایونٹ میں 16ٹیمیں شرکت کریں گی جنہیں 4,4کے 4گروپ میں تقسیم کیا گیا ہے ۔ 19جولائی کورنگا رنگ تقریب میں افتتاحی میچ کھیلا جائیگا۔ 18جولائی کو جملہ شریک ٹیموں کی منیجرز میٹنگ ہوگی ۔ پہلا مرحلہ لیگ کی بنیاد پر ہو گا۔ ہر ٹیم اپنے گروپ میں 3,3میچز کھیلیں گی۔گروپ میچز 30جولائی کو مکمل ہونگے۔ ہر گروپ کی 2ٹاپ ٹیمیں کوارٹر فائنل کیلئے کولیفائی کریں گی ۔31جولائی اور یکم اگست کو کوارٹر فائنل، دونوں سیمی فائنل 2اگست، 3اگست کو آرام کا دن جبکہ تیسری پوزیشن اور فائنل 4اگست کو کھیلے جائیں گے ۔ سیکریٹری فیڈریشن کے مطابق ٹیموں کے ناموںکو شامل ڈراز کرنے کیلئے حتمی شکل دی جارہی ہے۔ جلد ڈراز کا اعلان کردیا جائے گا۔نیشنل چیلنج کپ دراصل محکماجاتی ٹیموں کا ایونٹ ہے جسکی بنیاد 1979میںانٹر ڈپارٹمنٹل چمپئن کے نام سے رکھی گئی ۔کے آر ایل نے 6بار ، الائیڈ بینک نے 4بار اور پاکستان آرمی، کریسنٹ ملز، نیشنل بینک، پاکستان ایئرفورس اور پی ٹی سی ایل نے 2,2بار فاتح ٹرافی اپنے نام کی۔کے آر ایل انے مجموعی طورپر 10 اور الائیڈ بینک نے 5فائنل کھیلے۔پاکستان واپڈا اور کے الیکٹرک کی ٹیموں کوبھی 4,4فائنل کھیلنے کا اعزاز حاصل ہے لیکن کسی بھی فائنل میں انہیں کامیابی حاصل نہ ہوسکی۔کے الیکٹرک کے محمد رسول 23گول کے ہمراہ آل ٹائم ٹاپ اسکورر ہیں۔سندھ گورنمنٹ پریس کیپٹن شوکت کی قیادت میںمسلم کمرشل بینک کوفائنل میں شکست دے کر اوّلین فاتح قرار پائی۔1984اور1985میں اسے انٹر پرونشیل چمپئن شپ کانام دیا گیا ۔ 1984میں پی آئی اے نے واپڈا اور1985میں حبیب بینک نے پنجاب کو شکست دی تھی۔1987میں پریذیڈنٹ کپ کے نام سے کھیلا جانے والے ایونٹ کے فائنل میں کریسنٹ ملز نے کے پی ٹی کو ناکا م کیا تھا ۔1990تا1991اسے نیشنل انٹرڈپارٹمنٹل چمپئن شپ کا نام دیا گیا۔1990میں کے پی ٹی نے حبیب بینک اور 1991میں مارکر کلب کوئٹہ نے کے پی ٹی کو ناکام کیا ۔1992تا1994اسے پاکستان انٹر ڈپارٹمنٹل چمپئن شپ کے نام سے پکارا گیا۔1992میںکریسنٹ کلب فیصل آباد نے مارکر کلب کوئٹہ، 1993میںنیشنل بینک نے پاکستان اسٹیل اور 1994میں جنرل فین نے پاکستان ایئرفورس کو فائنل میں قابو کیا۔ایک سال کے وقفہ کے بعد ایک بار پھر اسے پی ایف ایف کپ کے نام سے منسوب کردیا گیا۔ 1996تا2003اسی نام سے کھیلا جاتا رہا۔ الائیڈ بینک نے 1996،1998اور1999لگا تار 3بار اس ٹورنامنٹ کو جیت کر ٹائٹل کی ہیٹٹرک بنائی۔ 1997میں اس کا انعقاد ممکن نہیں ہوا تھا ۔ 2001اور2002میں پاکستان آرمی، 2002میں الائیڈ بینک، 2003اور2005میں پی ٹی سی ایل، 2008میں پاکستان نیوی، 2009، 2010،2011اور2012میں کے آر ایل نے مسلسل 4مرتبہ فاتح ٹرافی اپنے نام کرکے الائیڈ بینک کی ہیٹرک اور 4ٹائٹل جیتنے کا ریکارڈ برابر کیا۔2013میں نیشنل بینک، 2014میں پی آئی اے، 2015اور2016میں کے آریل نے مسلسل چھٹی بار ٹائٹل جیت کر الائیڈ بینک کے ریکارڈ کو توڑ کر اسے مزید بہتر بنایا۔2018میں پاکستان ایئر فورس کو واپڈا کیخلاف فائنل میںکامیابی حاصل ہوئی اور بحیثیت دفاعی چمپئن اس سال اپنے اعزاز کا دفاع کرے گی۔کے الیکٹرک کے محمد رسول 23گول کے ساتھ آل ٹائم ٹاپ اسکورر کا اعزاز اپنے نام کیے ہوئے ہیں۔

error: Content is protected !!