پاکستان کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں کو کس کام سے روک دیا گیا؟

لندن (سپورٹس لنک رپورٹ)ماضی کے تلخ تجربات کی روشنی میں انگلینڈ کی سیریز اور ورلڈ کپ کے دوران پاکستانی کھلاڑیوں کو بھاری معاوضہ وصول کر کے مختلف چیریٹی پروگرامز میں شرکت کی اجازت نہیں ہوگی۔2016 میں انگلینڈ کی ٹیسٹ سیریز، 2017 میں آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی اور 2018 میں پھر ٹیسٹ سیریز کے دوران انگلینڈ میں بعض پروفیشنل آرگنائزرز نے ایسے چیریٹی پروگرام کرائے جس میں کئی بڑے کھلاڑی شریک ہوئے۔موجودہ اور سابق کھلاڑیوں نے ان پروگراموں میں شرکت کے لیے منتظمین سے بھاری معاوضے لیے تھے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ آرگنائزر دراصل چیریٹی کے نام پر پیسہ جمع کرتے ہوئے یہ دعویٰ کرتے تھے کہ ان پیسوں سے پاکستان میں مختلف فلاحی منصوبوں پر کام ہو گا جب کہ ان منصوبوں کا پاکستان میں وجود ہی نہیں ہوتا تھا۔گزشتہ تین سال میں کئی کھلاڑیوں نے ان تقاریب میں شرکت کر کے خاصے پیسے کمائے۔ ان پروگراموں میں بعض کرکٹرز کے پاکستانی نژاد ایجنٹس بھی پیش پیش رہے جنہوں نے پیسوں کا لالچ دے کر کھلاڑیوں کو تقاریب میں مدعو کیا اور کھلاڑیوں کے پرستار نیلامی میں مختلف اشیاء خریدتے رہے اور ڈنر کے مہنگے ٹکٹ فروخت کیے گئے۔لیکن اس بار پاکستان کرکٹ بورڈ نے برٹش ایشن ٹرسٹ سے معاہدہ کیا ہے اس ٹرسٹ کے مرکزی حکام میں شہزادہ چارلس شامل ہیں، اس ٹرسٹ کا پروگرام جمعرات کو لندن میں ہو رہا ہے۔ کھلاڑی اس ٹرسٹ کے علاوہ کسی اور پروگرام میں شریک نہیں ہو سکیں گے۔اس سے قبل پی سی بی کا معاہدہ ایدھی ٹرسٹ کے ساتھ تھا۔ کراچی میں وسیم خان نے چیریٹی کے آفس کا دورہ کر کے ڈیل کو حتمی شکل دی اور پی سی بی نے اس بات کا اطمینان کر لیا کہ چیریٹی ٹرسٹ کا وجود موجود ہے اور اس سے حاصل ہونے والی آمدنی کسی اور مقصد کے لیے خرچ نہیں ہو گی جب کہ ورلڈ کپ کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ شاہد آفریدی فاؤنڈیشن سے نیا معاہدہ کر رہا ہے۔شاہد آفریدی ورلڈ کپ میں معاہدہ کرنا چاہتے تھے لیکن پی سی بی پہلے ہی ڈیل فائنل کر چکی تھی۔ پی سی بی ترجمان نے رابطہ کرنے پر تصدیق کی کہ پی سی بی نے انگلش سیزن کے لیے برٹش ایشن ٹرسٹ سے معاہدہ کیا ہے جب کہ شاہد آفریدی فاؤنڈیشن سے مستقبل کے لیے بات چیت چل رہی ہے۔

error: Content is protected !!