پی سی بی کی گورننگ باڈی کا 54واں اہم اجلاس کل قذافی سٹیڈیم میں ہوگا، صدارت چیئرمین پی سی بی احسان مانی کریں گے

لاہور(سپورٹس لنک رپورٹ) پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی گورننگ باڈی کا 54واں اہم اجلاس کل بدھ کو قذافی سٹیڈیم لاہور میں گیارہ بجے صبح منعقد ہوگا جس کی صدارت پی سی بی کے چیئرمین احسان مانی کریں گے۔ اجلاس کے بعد احسان مانی انگلینڈ روانہ ہو جائیں گے جہاں وہ آئی سی سی کی دعوت پر ورلڈ کپ کے میچز دیکھیں گے۔ اجلاس میں شرکت کرنے والے ممبران میں چیئرمین پی سی بی احسان مانی، اسد علی خان، لیفٹنٹ جنرل مزمل حسین، کبیر احمد خان، عمران فاروقی، محمد ایاز بٹ، محمد شیراز عبداللہ خان روکھڑی، شاہ دوست اور اکبر درانی شامل ہیں۔ اجلاس کے ایجنڈا میں مالی سال 2018-19کے آڈیٹرز کی تقرری، سال2019-20ء کے بجٹ کی منظوری، گزشتہ اجلاس میں سرکلر کے ذریعے منظور ہونے والے فیصلوں کی تصدیق، ٹورنامنٹ ایولوایشن کمیٹی کے قوائد میں ترمیم وغیرہ شامل ہیں۔ ایجنڈا میں شامل پی سی بی کے گزشتہ اجلاس میں منظور ہونے والے فیصلوں میں بورڈ کی انویسٹمنٹ پالیسی میں ترمیم اور اختیارات کی منتقلی وغیرہ شامل ہیں۔ زرائع کا کہنا ہے کہ پی سی بی گورننگ بورڈ کے اجلاس میں قومی کرکٹ ٹیم کی ورلڈ کپ میں ناقص کارکردگی اور دیگر اہم معاملات کو بھی زیر بحث آسکتے ہیں۔ اراکین کو پی سی بی چیئرمین کے اختیارات کی منتقلی، فنانشل کاؤنٹس اور نئے ڈومیسٹک ڈھانچہ کے بارے میں بھی بریفنگ دی جائے گی ۔ واضح رہے کہ کوئٹہ میں ہونے والے پی سی بی گورننگ بورڈ کے اجلاس میں گورننگ بورڈ کے اراکین نے پی سی بی میں ایجنڈا کی بھرپور مخالفت کی تھی اور چیئرمین کے خلاف بھی نامناسب رویہ اختیار کیا تھا۔ اس اجلاس میں پی سی بی چیئرمین کی مخالفت کرنے والے اراکین کبیر احمد خان، شاہ ریز عبداللہ روکھڑی اور ایاز بٹ بورڈکو اپنے رویے کے بارے میں وضاحت کرکے معذرت کرچکے ہیں۔ نعمان بٹ کے خلاف پی سی بی کی کارروائی جاری ہے اور وہ گورننگ بورڈ کے اجلاس میں شریک نہیں ہوسکتے، شاہ دوست ابھی تک پی سی بی حکام کے خلاف ہیں تاہم پی سی بی کے گورننگ بورڈ کے اجلاس میں شرکت کرنے والے ممبران میں ان کا نام بھی شامل ہے، ان کی جانب سے وسیم خان کی ایم ڈی کے عہدے پر تقرری سمیت دیگر معاملات پر مخالفت کی توقع ہے۔ اجلاس میں قومی کرکٹ اور ٹیم مینجمنٹ کی کارکردگی کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔ پی سی بی کے اعلامیہ کے مطابق اجلاس کے فیصلوں کے بارے میں پریس ریلیز کے ذریعے میڈیا کو آگاہ کیا جائے گا اور کوئی میڈیا کانفرنس نہیں ہوگی۔

error: Content is protected !!