رمیز راجہ نے بھارت کے پاکستان کیساتھ نہ کھیلنے کو بچگانہ قرار دیدیا

قومی ٹیم کے سابق کپتان اور مایہ ناز کمنٹیٹر رمیز راجہ نے بھارت کی جانب سے پاکستان سے سیریز کھیلنے سے ایک مرتبہ پھر انکار کو بچگانہ رویہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارت نے اپنی ہٹ دھرمی کی وجہ سیاسی بنیادوں پر کرکٹ کی دنیا کی بہترین مسابقت کو یرغمال بنایا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت موجودہ رویے اور سوچ کی وجہ سے خود چھوٹا بن رہا ہے اور اس کے برعکس پاکستان کرکٹ بورڈ نے بہت پختہ موقف اپنایا ہوا ہے اور یہی وجہ ہے کہ عالمی سطح پر بھی بھارت کو تنقید کا سامنا ہے۔

یاد رہے کہ نئے سال کے پہلے دن بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے پاکستان اور بھارت کے درمیان کرکٹ سیریز کے امکانات کو ایک مرتبہ پھر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ لائن آف کنٹرول پر جاری فائرنگ کے مسلسل تبادلے کے سبب دونوں ملکوں کے درمیان کرکٹ سیریز کا انعقاد نہیں ہوسکتا۔

رمیز راجہ نے دعویٰ کیا کہ آئندہ دو سے تین سال میں بھارت کو اپنا رویہ بدلنا پڑے گا کیونکہ اس قدر شدید رویے کے ساتھ آپ نہیں رہ سکتے۔ کھیل سرحد پار کر کے پیار بکھیرتا ہے اور لوگوں کے ایک دوسرے سے رابطے ہوتے ہیں جس کی سب سے بڑی مثال 2004 میں بھارت کا دورہ پاکستان ہے۔

اس موقع پر انہوں نے ٹیسٹ فارمیٹ کو سب سے اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ باقی فارمیٹس کو ایک مقام پر رکھنے کیلئے ٹیسٹ کرکٹ کو بنیاد بنانا ہو گا کیونکہ اگر ہم ٹیسٹ کرکٹ میں اچھی کارکردگی نہیں دکھائیں گے تو بالآخر دیگر فارمیٹس میں بھی ہماری کارکردگی متاثر ہو گی۔

57 ٹیسٹ اور 198 ون ڈے میچوں میں پاکستان کی نمائندگی کا اعزاز رکھنے والے سابق کرکٹر نے کہا کہ ہمیں اپنی بیٹنگ میں ایمرجنسی نافذ کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ ہماری بیٹنگ ایسی نہیں ہے کہ ہم ٹیسٹ کرکٹ میں کھلاڑیوں کو اسی کارکردگی کی بنیاد پر کھلاتے رہیں لہٰذا ہمیں اپنی بینچ کو مضبوط کرنے اور نئے لڑکوں مواقع دینے کی ضرورت ہے جس کی سب سے بڑی مثال ہمارے ون ڈے اور ٹی20 ٹیم کی فتوحات ہیں کیونکہ یہ فتوحات ہم نے بینچ مضبوط ہونے کی وجہ سے ہی حاصل کیں۔

انہوں نے اپنے سابقہ موقف کو دہراتے ہوئے ایک مرتبہ پھر اسپاٹ فکسنگ میں سزا یافتہ کھلاڑیوں کو ٹیم کا حصہ بنانے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ میں ہمیشہ سے بدنام کھلاڑیوں کو ٹیم میں شامل کرنے کا مخالف رہا ہوں اور اگر میں ٹکرکٹ انتظامیہ میں ہوتا تو اس سلسلے میں سخت ایکشن لیتا۔

رمیز نے کہا کہ اگر کرپشن میں سزا یافتہ دیگر کھلاڑیوں کو ٹیم کا حصہ نہیں بنایا جاتا تو یہ بہت اچھی چیز ہے کیونکہ پاکستان ٹیلنٹ کے حوالے سے بہت خوش قسمت ثابت ہوا ہے اور ہمارے پاس بہت باصلاحیت کھلاڑی موجود ہیں لہٰذا میرے خیال سے کسی بھی بدنام اور داغدار کھلاڑی کو محض ٹیلنٹ کی بنیاد پر ٹیم میں دوبارہ شامل کرنا دیگر کھلاڑیوں کے ساتھ زیادتی ہے اور میں ایسی کسی بھی کوشش کا سخت مخالف ہوں۔

انہوں نے کہا کہ پی سی بی کو حکت عملی طے کر کے پاکستان سپر لیگ کو پیسے کے بجائے سیکیورٹی اور کرکٹ کی بنیاد پر پاکستان لانا چاہیے کیونکہ اس سے غلط مثال قائم ہو گی۔

سابق کپتان نے کہا کہ پیسے کی لالچ دے کر ہم غلط مثال قائم کریں گے اور اس سے ہماری بچت نہیں ہو گی کیونکہ جب بھی ہم کسی کھلاڑی پاکستان آ کر کھیلنے کا کہیں گے تو وہ سیکیورٹی کا بہانہ بنا کر منع کر دے گا لیکن جب ہم رقم کی پیشکش کریں گے تو وہ کھلاڑی ہمیں اس پر بلیک میل کرے گا۔

error: Content is protected !!