’حسن علی کے واقعے کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جارہا ہے‘ سرفراز احمد

پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان اور اسٹار کھلاڑی سرفراز احمد کا کہنا ہے کہ یہ تاثر غلط ہے کہ پاکستان ٹیم کے سلیکشن میں ہیڈ کوچ مکی آرتھر غیر ضروری اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے من مانی کررہے ہیں اور کپتان کی رائے کو اہمیت نہیں دے دہے ہیں۔

نیوزی لینڈ سے کراچی پہنچنے کے بعد نجی ٹی وی چینل سے خصوصی گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ مکی آرتھر اور میں دوروں میں گیارہ کھلاڑیوں کا انتخاب مشاورت سےکرتے ہیں، ضرورت پڑنے پر چیف سلیکٹر انضمام الحق سے بھی مشورہ کیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دنیا میں کوئی بھی ٹیم سیریز ہارجاتی ہے، ابھی آسٹریلیا نے ایشز سیریز جیتی لیکن انگلینڈ نے ون ڈے سیریز چار ایک سے جیت لی، وہاں کسی نے شکست میں سے سازشی مفروضوں کو تلاش کرنے کی کوشش نہیں کی۔

’آسٹریلیا نے بھی ون ڈے سیریز میں ٹیم میں تبدیلیاں کیں، اوپنر تبدیل کئے، کیمرون وائٹ کو ہٹایا، بعض تبدیلیاں مثبت ہوتی ہیں اور بعض فیصلے بیک فائر کر جاتے ہیں، میں خراب کارکردگی کا دفاع نہیں کروں گا لیکن ہر بری کارکردگی اور شکست کے بعد اسے اختلافات قرار دینا درست نہیں ہے۔‘

سرفراز احمد نے کہا کہ ہم نے غلطیاں کیں اور خراب کھیل کر ہارے، حسن علی کے واقعے کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جارہا ہے، ٹیم میں ایک خاندان والا ماحول ہے پانچ ہفتوں میں کوئی نا خوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا ہے۔

پاکستانی کپتان نے کہا کہ لڑائی جھگڑوں اور اختلافات کی خبریں غلط اور بے بنیاد ہیں، ایسی خبروں سے ٹیم کا ماحول خراب کرنے کی کوشش کی جاتی ہے اور بیرون ملک پاکستان کرکٹ کی بدنامی ہوتی ہے، دوستوں کو ایسی خبروں سے اجتناب کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ نیوزی لینڈ سے شکست کے دوران غلطیاں ضرور ہوئیں، ٹیم کے انتخاب میں مکی آرتھر، انضمام الحق اور میں ایک صفحے پر ہیں، پاکستانی کرکٹ ٹیم کا ماحول بہت اچھا ہے، یہی وجہ ہے کہ ہم نے ٹی ٹوئینٹی سیریز میں دنیا کی نمبر ایک ٹیم کو شکست دے کر نمبر ایک پوزیشن دوبارہ حاصل کی۔

سرفراز احمد نے کہا کہ مسلسل چھ انٹر نیشنل میچ ہارنے کے بعد بڑی بڑی ٹیمیں سیریز میں واپس نہیں آتیں، پوری ٹیم کی جتنی تعریف کی جائے وہ کم ہے، ٹیم اسپرٹ ہی تھی جس کی وجہ سے گری ہوئی ٹیم آخری دونوں ٹی ٹوئینٹی میچوں میں دنیا کی مضبوط ٹیم کے خلاف کامیاب رہی۔

ون ڈے اور ٹی ٹوئینٹی سیریز کے دوران ہونے والی غلطیوں کے بارے میں کپتان نے کہا کہ غلطیاں جان بوجھ کر نہیں ہوئیں، اتفاق تھا کہ ون ڈے میچ سے قبل امام الحق نے کہا کہ میری انگلی میں تکلیف ہے، ان کے انکار کے بعد فہیم اشرف کو اوپنر کی حیثیت سے کھلایا گیا، اسی طرح محمد نواز کو بھی ون ڈاؤن پر کھلانا کا فیصلہ مجبوری میں کیا گیا۔

شکست کے اسباب بتاتے ہوئے سرفراز احمد نے کہا کہ ابتدائی چھ میچوں میں ہماری ٹاپ آرڈر کلک نہیں کررہی تھی، نئی گیند پر مسائل تھے، ون ڈے سیریز میں پاور پلے میں ہماری بیٹنگ لائن مشکلات میں گھر جاتی تھی، دباؤ کی وجہ سے مڈل اور لوئر آرڈر بھی مشکل میں آجاتی تھی، تمام پانچ میچوں میں بہت کم اسکور پر دو وکٹ گر جاتے تھے لیکن میں کریڈٹ لڑکوں، ٹیم انتظامیہ، سلیکشن کمیٹی اور پاکستان کرکٹ بورڈ کو دوں گا جنہوں نے ٹیم کو گرنے نہیں دیا اور بیک کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ احمد شہزاد کی شمولیت سے فائدہ ہوا، سنیئر بیٹسمین کی حیثیت سے انہوں نے اپنی شمولیت سے ٹیم کو فائدہ دیا، آخری دونوں ٹی ٹوئینٹی میچوں میں ٹیم نے بولنگ میں بھی اچھی کارکردگی دکھائی، بیٹنگ بھی چل گئی اور فیلڈنگ بھی اچھی رہی، اوپننگ اسٹینڈ کی وجہ سے ٹیم کو فائدہ ہوا، احمد شہزاد اور بابر اعظم کے علاوہ میں نے بھی اپنا کردار ادا کیا۔

سرفراز احمد نے کہا کہ بولروں نے بھی اپنا کردار خوب نبھایا، جیت کی وجہ سے کئی خامیاں چھپ جاتی ہیں لیکن یہ ٹیم اسپرٹ اور کھلاڑیوں کی محنت ہی تھی جس کی وجہ سے پاکستان ٹیم دوبارہ نمبر ایک بن گئی ہے۔

ایک سابق ٹیسٹ کرکٹر کی جانب سے پاکستانی کرکٹ ٹیم کو نارتھ ناظم آباد کی ٹیم قرار دیئے جانے پر کپتان سرفراز احمد نے کہا کہ شعیب اختر میرے بڑے ہیں، محمد حفیظ پاکستانی ٹیم کا کھلاڑی ہے اگر وہ کسی وجہ سے نہیں کھیلتے تو پاکستان ٹیم کو گلی محلے کی ٹیم قرار دینا افسوس ناک ہے، کسی کھلاڑی کو نہ کھلانے پر یہ ریمارکس افسوس ناک تھے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ون ڈے سیریز میں بیٹنگ کے بعد فاسٹ بولروں کی وجہ مشکل پیش آئی، جب فاسٹ بولر نیوزی لینڈ پہنچے تو تھکے ہوئے تھے، مکی آرتھر نے درست کہا ہے کہ مسلسل کرکٹ کی وجہ سے ہمارے کھلاڑی کی فٹنس متاثر ہورہی ہے، پاکستانی فاسٹ بولر تینوں فارمیٹ میں کھیلتے ہیں۔

پاکستانی کپتان نے کہا کہ ہمارے فاسٹ بولر جب کسی لیگ میں کھیلتے ہیں تو انہیں اہم کھلاڑی کی حیثیت سے شامل کیا جاتا ہے، بگ بیش ہو یا کاؤنٹی کرکٹ، بنگلہ دیش پریمیئر لیگ ہو یا کیریبین لیگ، پاکستانی کرکٹرز کو سارے میچ کھیلنا پڑتے ہیں جس سے ان کی فٹنس متاثر ہوتی ہے۔

سرفراز احمد نے کہا کہ وطن واپسی کے بعد کھلاڑی ایک سے ڈیڑھ ہفتے آرام کریں گے، ان کو کہا گیا ہے کہ وہ اپنے ریجن کی جانب سے ون ڈے ٹورنامنٹ کھیلیں، میچوں کے آف ڈے پر پاکستانی ٹیم کے ٹرینر گرانٹ لوڈن قومی اکیڈمی میں موجود ہوں گے، وہ کھلاڑیوں کو فٹنس کا پلان دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ٹیم انتظامیہ نے نیوزی لینڈ میں یہ بات محسوس کی تھی کہ بعض کھلاڑی ٹیم کے ساتھ رہ کر فٹنس پر کام کرتے ہیں اور آف کرنے کے بعد ریلکس کرتے ہیں، کوچ نے تمام کھلاڑیوں سے کہا ہے کہ وہ ٹرینر کے ساتھ رابطے میں رہیں اور اپنی فٹنس پر توجہ دیں۔

سرفراز احمد نے کہا کہ آکلینڈ سے دبئی کی طویل فلائٹ کے دوران حسن علی کے پاؤں میں سوزش بڑھ گئی ہے، انہیں فوری طور پر چار ہفتے آرام کا مشورہ دیا گیا ہے، ہوسکتا ہے کہ حسن علی پاکستان سپر لیگ کے ابتدائی میچوں میں شرکت نہ کرپائیں۔

سرفراز احمد نے مزید کہا کہ میں ایک ہفتے بعد عمرے کی ادائیگی کے لئے سعودی عرب جارہا ہوں جس کے بعد پاکستان سپر لیگ میں حصہ لوں گا۔

error: Content is protected !!