مصباح الحق سے کونسا دبائو ختم ہو گیا، سابق کپتان کی باتیں

اسلام آباد(سپورٹس لنک رپورٹ)پاکستان کی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان مصباح الحق نے ویسٹ انڈیز کی سرزمین پر پہلی بار ٹیسٹ سیریز جیتنے کے بعد بین الاقوامی کرکٹ کو خیرباد کہا تو یہ خیال ظاہر کیا جا رہا تھا کہ ان کی کرکٹ اب زیادہ عرصے نہیں چلے گی۔ تاہم ان کا کہنا ہے کہ وہ اپنی کرکٹ سے پہلے کے مقابلے میں زیادہ لطف اٹھا رہے ہیں۔

مصباح الحق رواں ماہ 22 فروری سے شروع ہونے والی پاکستان سپر لیگ میں اسلام آباد یونائٹڈ کی مسلسل تیسرے سال قیادت کرنے والے ہیں۔

مصباح الحق نے غیرملکی ویب سائٹ کو ایک انٹرویو میں کہا کہ ان پر بین الاقوامی کرکٹ کا دباؤ ختم ہو چکا ہے جس کی وجہ سے وہ اب زیادہ ُکھل کر کرکٹ کھیل رہے ہیں اور انھیں پہلے سے کہیں زیادہ کھیلنے کا مزا آ رہا ہے۔

رواں برس ڈومیسٹک کرکٹ میں برائے نام میچ کیوں کھیلے؟ اس کے جواب میں سابق کپتان کا کہنا تھا کہ سوئی سدرن گیس کی ٹیم میں پاکستان کی ٹیسٹ ٹیم کے کئی کھلاڑی کھیلتے ہیں اس کے علاوہ دیگر نوجوان کرکٹرز بھی شامل ہیں لہٰذا وہ خود کھیل کر کسی نوجوان کو کھیلنے کے حق سے محروم نہیں کرنا چاہتے تھے۔

مصباح نے فیصل آباد کی جانب سے ون ڈے ٹورنامنٹ میں چند میچ اس لیے کھیلے کیونکہ ٹیم کو سینیئر کرکٹر کی ضرورت تھی۔ وہ پہلے کی طرح معمول کی ٹریننگ جاری رکھے ہوئے ہیں جس پر وہ کسی طرح کا سمجھوتہ کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔

مصباح الحق نے کہا کہ اس وقت بہت زیادہ کرکٹ لیگز ہو رہی ہیں لہٰذا وہ ان میں کھیل کر اپنا شوق جاری رکھے ہوئے ہیں۔

مزید کرکٹ جاری رکھنے کے سوال پر سابق کپتان کا کہنا ہے کہ انھیں پاکستان سپر لیگ میں اپنی کارکردگی دیکھ کر یہ اندازہ ہو جائے گا کہ وہ ٹیم کے لیے کتنے کارآمد ہیں کیونکہ وہ کسی بھی طرح ٹیم پر بوجھ بننا پسند نہیں کریں گے۔

مصباح الحق کی قیادت میں اسلام آباد یونائیٹڈ نے پہلی پی ایس ایل جیتی تھی تاہم دوسری پی سی ایل میں ان کی ٹیم کراچی کنگز سے دوسرے کوالیفائنگ فائنل میں ہار گئی تھی۔

مصباح الحق کا کہنا ہے کہ پاکستان سپر لیگ میں ہمیشہ سخت مقابلہ رہتا ہے۔ اس بار چھ ٹیموں کے درمیان مقابلہ ہے، تمام ٹیموں کے کھلاڑی اچھے ہیں اور ان میں توازن نظر آتا ہے اور انھیں یقین ہے کہ پچھلے دو برسوں کی طرح اس بار بھی اچھا ٹورنامنٹ ہو گا اوران کی کوشش ہو گی کہ ان کی ٹیم آباد یونائٹڈ فائنل تک پہنچ جائے۔

error: Content is protected !!