قومی کرکٹ ٹیم کی قیادت کا اب کوئی شوق نہیں،شعیب ملک

دبئی(سپورٹس لنک رپورٹ)قومی کر کٹ ٹیم کے آل رانڈر شعیب ملک نے کہا ہے کہ اب قومی ٹیم کی کپتانی کا کوئی شوق نہیں رہا،ورلڈکپ 2019میں ملک کی نمائندگی کرتے ہوئے میگاٹائٹل جیتنے کا خواب پورا کرنا چاہتا ہوں، وسیم اکرم نے ملتان سلطانز کی قیادت سنبھالنے کا کہا تھااس لئے انکار نہیں کرسکا،پاک بھارت کرکٹ ہونی چاہیے، دونوں ملکوں کے مابین مقابلے کرکٹ کی جان ہیں، جس اس روز پاک بھارت میچ ہو ایسا لگتا ہے کہ عید کا سماں ہے۔اپنے ایک انٹرویو میں سابق قومی کپتان شعیب ملک نے کہا ہے کہ وسیم اکرم جیسے عظیم کرکٹر نے پی ایس ایل تھری میں ملتان سلطانز کی قیادت سنبھالنے کا کہا تھااس لئے انکار نہیں کرسکا تاہم قطعی طور پر قومی ٹیم کی کپتانی کی خواہش نہیں رکھتا، اپنی فٹنس اور کارکردگی کا تسلسل برقرار رکھتے ہوئے ورلڈکپ 2019میں ملک کی نمائندگی کرتے ہوئے میگاٹائٹل جیتنے کا خواب پورا کرنا چاہتا ہوں تاہم شدید خواہش ہے کہ چیمپئنز ٹرافی جیتنے کے بعد پاکستان عالمی چیمپئن بھی بنے۔نیوزی لینڈ کیخلاف سیریز کے حوالے سے بات کرتے ہوئے آل رانڈر نے کہا کہ کیوی کنڈیشنز میں بیٹسمینوں کو ہمیشہ مشکلات ہوتی ہیں تاہم تسلیم کرنا ہوگا کہ کارکردگی توقعات کے مطابق نہیں تھی، کم بیک کے بعد اعلی معیار کی پرفارمنس دکھانے میں کامیاب رہا لیکن کبھی کبھار کیریئر میں برا دور بھی آتا ہے، اس سے نکلنے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ اپنی خامیوں کو دور کرنے کیلئے کام کیا جائے، میں بھی سخت محنت کررہا ہوں، پی ایس ایل میچز میں اس کا مثبت نتیجہ بھی سامنے آرہا ہے۔نوجوان کرکٹرز کی رہنمائی کرنے کے حوالے سے خاص شہرت رکھنے کی وجہ بتاتے ہوئے شعیب ملک نے کہا کہ نیا ٹیلنٹ پاکستان کرکٹ کا مستقبل ہے،کسی سینئر کو یہ فکر نہیں ہونا چاہیے کہ کوئی نوجوان آگے نہ نکل جائے، تجربہ کھیل کر آتا ہے، اگر کوئی سینئر اس کو نئے ٹیلنٹ میں منتقل کرے اور یہی پلیئرز ٹیم کو 4کے بجائے 6میچ جتوانے میں اہم کردار ادا کریں تو اس سے اچھی کوئی بات نہیں ہوسکتی۔پاک بھارت کرکٹ کی بحالی کے سوال پر آل رائونڈر کا کہنا تھا کہ نہ صرف کھیل کے میدانوں میں مقابلے بلکہ سیاسی اختلافات بھی دور ہونا چاہئیں، دونوں ملکوں میں زبانیں اور کھانے پینے کی عادات زیادہ مختلف نہیں، مجھے بھارت میں بڑی پذیرائی ملتی ہے، ثانیہ مرزا کو پاکستان میں بڑی عزت دی جاتی ہے، امید ہے پڑوسی ملکوں کے حکام بھی خلیج کو کم کرنے کا سوچ رہے ہوں گے، دونوں ملکوں کے مابین مقابلے کرکٹ کی جان ہیں، اگر باہمی میچز ہورہے ہوں تو بڑا جوش وجذبہ نظر آتا ہے، اس روز ایسا لگتا ہے کہ عید کا سماں ہے۔

error: Content is protected !!