تحریر آغا محمد اجمل
پاکستان میں فٹ بال اتنا ہی مقبول یے جتنا کرکٹ یا ہاکی. ان کهیلوں کی مقبولیت کو دو چند کرنے میں گراونڈز ایک اہم اور کلیدی رول ادا کرتے ہیں.ان گراونڈز کی خوبصورتی کو قائم و دائم رکهنے میں گراونڈ مین جس کو ہم مالی یا کیوریٹر بهی کہتے ہیں کے کردار کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا.
وہاڑی، چشتیاں اور پیر محل کے علاقوں سے تعلق رکهنے والے گراونڈ مین پاکستان بهر میں اپنی مثال آپ ہیں.پاکستان کے بہترین فٹ بال گراونڈز کو بین الاقوامی میعار تک لانے میں ان علاقوں کے گراونڈ مین ہی آپ کو نظر آیں گے.
فیم فٹ بال کلب اینڈ اکیڈیمی کی گراونڈ لاہور کی ایک خوبصورت ترین گراونڈ ہے. جس کی خوبصورتی کے پیچهے وہاڑی سے تعلق رکهنے والے گراونڈ مین خادم حسین کے کردار کو نہ سراہنا زیادتی ہو گی. فیم سوکر لیگ کے دوران میں نے ان کو بلاناغہ صبح آٹه سے رات گئےتک گراونڈ کی دیکه بهال میں مشغول دیکها. صبح سے دوپہر تک گراونڈ کو پانی لگانے کے بعد میچ کے لیے لائننگ لگانا اور میچ کے دوران گراونڈ کے ضروری لوازمات کی بروقت دستیابی کو ممکن اور سہل بنانا ان کے فرائض میں شامل ہیں.
جب میں نے ان سے پوچها کہ گراونڈ کے میعار کو کیسے قائم رکها جا سکتا یے تو انہوں نے کہا کہ گراونڈ کے میعار کو دو صورتوں میں ہی قائم رکها جا سکتا ہے انتظامیہ کا گراونڈ مین کی صلاحیت پر مکمل اعتماد اور جملہ وسائل کی بروقت دستیابی کو ممکن بنانا.
جہاں ضیاء ڈوگر جیسا آرگنائیزر اور خادم حسین جیسا گراونڈ مین ہو وہاں وسائل اور مہارت کی عملی شکل فیم جیسی خوبصورت گراونڈ کو لاہور کی صف اول کی گرانڈوں میں لا کهڑا کرتی ہے.