ایشین گیمز ،کھلاڑیوں کی کارکردگی پر سینیٹ قائمہ کمیٹی برہم


اسلام آباد(سپورٹس لنک رپورٹ)سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ نے ایشیئن گیمز میں پاکستانی کھلاڑیوں کی ناقص پرفارمنس پر فیڈریشنز کو طلب کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے جبکہ کمیٹی کے ایک رکن نے پاکستان کرکٹ بورڈ کا مرکزی دفتر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں منتقل کرنے کا مطالبہ کر دیا۔سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ کا اجلاس چیئر مین سنیٹر سردار یعقوب خان ناصر کی زیر صدارت منعقد ہوا ،اجلاس میں اراکین کمیٹی مشاہداللہ خان،فیصل جاوید،سردار محمد اعظم خان موسیٰ خیل ،عابدہ محمد عظیم کے علاوہ سیکرٹری آئی پی سی جمیل احمد،ڈپٹی ڈی جیز پی ایس بی منصور احمد کان،محمد اعظم ڈار اور پی سی بی کے ڈائریکٹر ڈومیسٹک کرکٹ ہاورن الرشید نے شرکت کی۔ڈپٹی ڈی جی پی ایس بی محمد اعظم ڈار نے پاکستان سپورٹس بورڈ کے حوالے سے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اسلام آباد سپورٹس بورڈ میں 379ملازمین کام کر رہے ہیں اور 122سیٹیں خالی ہیں،لاہور میں 36،کراچی میں 35،پشاور میں 26اور کوئٹہ میں 35ملازمین کام کر رہے ہیں جبکہ ان آفسز میں بالترتیب8،8،9اور3سیٹیں خالی ہیں۔کراچی ،کوئٹہ ،پشاور اور لاہور کے جمنیزیم زیر تعمیر ہیں۔انہوں نے بتایا کہ 39فیڈریشنز کا پی ایس بی کیساتھ الحاق ہے۔چیئر مین نے کہا کہ ابھی تک سپورٹس پالیسی تیار نہیں ہوئی،،تاسک فورس میں کمیٹی کے اراکین کو بھی شامل کیا جائے،کھیلوں کے حالات ٹھیک نہیں ہیں ،ایشیئن گیمز میں پاکستانی کھلاڑیوں کی ناقص کارکردگی سامنے آئی ،اس حوالے سے فیڈریشنز کو بھی بلائینگے۔مشاہد اللہ خان نے کہا کہ فیڈریشنز میں مافیاز بیٹھے ہیں۔منصور احمد نے بتایا کہ دنیا کے مقابلے میں ہمارے فنڈز بہت کم ہیں،ہمارے کھلاڑیوں کی فٹنس کا میعار بہتر نہیں ہے،انہیں بہتر خوراک کی ضرورت ہے ،کھلاڑیوں کی ملازمتیں بھی ایک اہم مسئلہ ہے۔سیکرٹری آئی پی سی جمیل احمد نے کمیٹی کو بتایا کہ اگلے پندرہ روز کے دوران ٹاسک فورس کے قیام کے حوالے سے رپورٹ کمیٹی کو پیش کر دی جائیگی۔فنڈز نہ ہونے کی وجہ سے 2005کی سکیموں پر ابھی تک کام مکمل نہیں ہوا اور ان کی لاگت بڑھتی جا رہی ہے۔پی ایس ڈی پی میں چمن کا فٹبال گراونڈ کا منصوبہ شامل نہیں ہے۔اجلاس میں پی ایس بی کے ترقیاتی اور غیر ترقیاتی بجٹ کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔بعد ازاں پاکستان کرکٹ بورڈ کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے ڈائریکٹر ڈومیسٹک کرکٹ ہاورن الرشید نے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کا نیاآئین 10جولائی 2014کو تیار ہوا تھا ۔وزیر اعظم پی سی بی کے سر پرست اعلیٰ ہیںاور اس ادارے کے 938ملازمین ہیں جن میں سے 400ملازمین مستقل ہیں،پاکستان کرکٹ بورڈ حکومت سے کوئی فنڈ نہیں لیتا بلکہ اپنے فنڈ خود ہی پیدا کرتا ہے،پی سی بی کے 16ریجن اور 101اضلاع زون ہیں،سال میں ہم 11سے12تورنامنٹ منعقد کرواتے ہیں اور ان کا شیڈو ل بھی ہم ہی تیار کرتے ہیں ،ہر عمر کی ٹیم کی سلیکشن کمیٹی الگ الگ ہے،گراونڈ ز بھی ہم تیار کرکے دیتے ہیں۔کمیٹی کے رکن سردار محمد اعظم خان موسیٰ خیل نے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ ایک وفاقی ادارہ ہے تو پھر اس کا دفتر لاہور میں کیوں ہے ؟اسے اسلام آباد میں ہونا چاہیئے۔سنیٹر فیصل جاوید نے کہا کہ سیالکوٹ میں تیار کی جانیوالی گیند ہم زیادہ قیمت میں برطانیہ سے کیوں منگواتے ہیں؟جس پر ہارون الرشید نے بتایا کہ کرکٹ کی گیند سیالکوٹ سے تیار ہو کر برطانیہ جاتی ہے اور ایک معاہدے کے تحت وہاں کی دو کمپنیوں سے یہ گیند ہم خریدنے پر مجبور ہیں۔انہوں نے بتایا کہ محمد آصف کی فٹنس صحیح نہیں ہے جبکہ سلمان بٹ اپنی کارکردگی دکھا کر قومی ٹیم میں جگہ بنا سکتے ہیں۔

error: Content is protected !!