کیپ ٹائون(سپورٹس لنک رپورٹ)پاکستانی ٹیم کے ہیڈ کوچ مکی آرتھر نے جنوبی افریقہ کے خلاف سیریز کے تیسرے اور آخری ٹیسٹ میچ میں تبدیلیوں کا عندیہ دیتے ہوئے میچ میں پانچ باؤلرز کے ساتھ میدان میں اترنے کا اعلان کیا ہے۔جنوبی افریقہ کے خلاف پہلے ٹیسٹ میچ کے بعد دوسرے میچ میں بھی پاکستانی بیٹنگ لائن ناکامی سے دوچارہ وئی اور اس مرتبہ باؤلنگ لائن نے بھی ساتھ نہ دیا اور یوں میزبان ٹیم نے 9وکٹ کی آسان فتح اپنے نام کی۔دوسرے ٹیسٹ میچ میں شکست کے بعد کرکٹ ویب سائٹ کو دیے گئے انٹرویو میں قومی ٹیم کے کوچ نے انکشاف کیا کہ اگر لیگ اسپنر شاداب خان انجری کا شکار نہ ہوتے تو پاکستانی ٹیم پانچ باؤلرز کے ساتھ میدان میں اترتی۔ہیڈ کوچ کا یہ بیان اس لیے کافی حیران کن ہے کہ سیریز کے ابتدائی دونوں ٹیسٹ میچوں میں پاکستانی بیٹنگ لائن کو شدید جدوجہد کا سامنا کرنا پڑا ہے اور حقیقتاً دونوں میچوں میں بلے باز جنوبی افریقہ باؤلرز کے خلاف جدوجہد کرتے نظر آئے۔انہوں نے کہا کہ میں پانچ باؤلرز کو فائنل الیون کا حصہ بنانے کی حکمت عملی کا بڑا مداح ہوں کیونکہ اس کی بدولت دیگر باؤلرز کو آرام کا موقع ملتا ہے اور میچ بھی ہمارے کنٹرول میں رہتا ہے لیکن ایسا کرنے کے لیے ہمیں مکمل طور پر فٹ شاداب کی ضرورت تھی۔تاہم کوچ نے ساتھ ساتھ اس بات کا بھی اندیشہ ظاہر کیا کہ شاداب کی غیرموجودگی میں فہیم اشرف کو کھلائے جانے کی صورت میں ٹیل اینڈرز کی فہرست کافی لمبی ہو جاتی۔ان کا کہنا تھا کہ فہیم ایک اچھے کھلاڑی ہیں لیکن وہ ایک مکمل آل راؤنڈر نہیں اور انہیں ساتویں نمبر پر کھلانے سے ہماری بیٹنگ مزید مشکلات کا شکار ہو جاتی۔یاسر شاہ سمیت چار باؤلرز کو کھلانے کی حکمت عملی ابتدائی دونوں ٹیسٹ میچوں میں ناکامی سے دوچار ہوئی کیونکہ یاسر شاہ کی ناکامی کے سبب فاسٹ باؤلرز پر انتہا سے زیادہ بوجھ پڑ گیا اور نتیجاً ان کی رفتار میں کمی واقع ہونے سے افادیت ماند پڑ گئی اور اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے کپتان سرفراز کو شان مسعود اور اسد شفیق سے بھی باؤلنگ کرانی پڑی۔کوچ نے سیریز کے ابتدائی دونوں میچوں میں یاسر شاہ کو کھلانے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ یاسر شاہ ایک بہترین باؤلر اور میچ ونر ہیں اور اگر ہم میچ کو چوتھے یا پانچویں دن تک لے جانے میں کامیاب ہوتے تو لیگ اسپنر اہم کردار ادا کرتے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ ہم میچ کو چوتھے یا پانچویں دن تک لے جا ہی نہیں پا رہے اور ہمیں اسی مسئلے کا حل ڈھونڈنا ہے۔فخر کو کھلائے جانے کے سوال پر کوچ نے کہا کہ جنوبی افریقہ میں پہلی مرتبہ کھیلنے کی وجہ سے فخر کو شارٹ گیندوں پر مشکلات کا سامنا ہے۔ فخر نے ڈیبیو ٹیسٹ اور اس کے بعد عمدہ کارکردگی کے ذریعے اپنا لوہا منواہا اور اسی بنیاد پر انہیں ٹیم کا حصہ بنایا گیا تھا۔مکی آرتھر نے قومی ٹیم کے ڈریسنگ روم کے ماحول کو خوشگوار قرار دیتے ہوئے ٹیم میں کسی بھی قسم کے اختلافات کی تردید کی اور کہا کہ میچ کے تیسرے دن پاکستانی بلے بازوں کی بیٹنگ اس کا ثبوت ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر ڈریسنگ روم کا ماحول خراب ہوتا تو یہی ٹیم تقریباً 170 رنز پر ڈھیر ہو جاتی لیکن ہم دن کے آخر تک کھیلے جس سے ہمیں دورے کے بقیہ میچوں کے لیے بہت حوصلہ ملا ہے۔پاکستانی ٹیم جنوبی افریقہ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں ممکنہ طور پر فخر زمان اور یاسر شاہ کو ڈراپ کر کے ان کی جگہ شاداب خان اور فہیم اشرف کو میدان میں اتارے گی جبکہ فاسٹ باؤلر شاہین شاہ آفریدی کی جگہ حسن علی میدان میں اتر سکتے ہیں۔