کوالالمپور(سپورٹس لنک رپورٹ)اسرائیلی ایتھلیٹس کو ایونٹ میں شرکت کی اجازت نہ دینے پر انٹرنیشنل پیرالمپکس کمیٹی نے ملائیشیا کو 2019 ورلڈ پیرا سوئمنگ چیمپیئن شپ کی میزبانی سے محروم کردیا۔انٹرنیشنل پیرالمپکس کمیٹی نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ فیصلہ اس وقت کیا گیا جب ملائیشین حکام اسرائیلی تیراکوں کی ایونٹ میں بلاتفریق باحفاظت شرکت کے حوالے سے ضروری یقین دہانی کرانے میں ناکام رہے۔کمیٹی کے صدر اینڈریو پارسن نے کہا کہ جب میزبان ملک کسی خاص ملک کے ایتھلیٹس کو سیاسی وجوہات کے سبب ایونٹ سے باہر کر دے تو ہمارے پاس چیمپیئن شپ کا نیا میزبان ڈھونڈنے کے سوا کوئی چارہ نہیں۔انہوں نے کہا کہ تمام ورلڈ چیمپیئن میں دنیا کے تمام ملکوں اور ایتھلیٹس کو بلا تفریق مکمل حفاظت کے ساتھ شرکت کی اجازت ہونی چاہیے۔یہ چیمپیئن شپ 2020 کے ٹوکیو پیرالمپکس کا کوالیفائنگ راؤنڈ ہے اور اس کا انعقاد رواں سال 29جولائی سے 4اگست تک کوچنگ میں ہونا تھا۔پارسن نے بتایا کہ ستمبر 2017 میں انٹرنیشنل پیرالمپکس کمیٹی کو یہ یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ شرکت کے اہل تمام ایتھلیٹس اور ملکوں کو ایونٹ میں حصہ لینے کی اجازت ہو گی لیکن اس کے بعد سے ملائیشیا میں قیادت اور سیاسی ماحول میں تبدیلی واقعہ ہوئی ہے جو مختلف رائے رکھتی ہے اور ہمیں افسوس ہے کہ اسرائیلی ایتھلیٹس کو ایونٹ ملائیشیا میں منعقد ہونے کی صورت میں شرکت کی اجازت نہیں دی جائے گی۔اسرائیلی وزارت خارجہ کے ترجمان ایمانوئیل نیشون نے انٹرنیشنل پیرالمپکس کمیٹی کے فیصلے کو نفرت اور تعصب پر اقدار کی فتح قرار دیا۔رواں ماہ کے اوائل میں ملائیشیا نے کہا تھا کہ وہ ایسے ایونٹس کی میزبانی نہیں کرے گا جس میں اسرائیلی ایتھلیٹس شرکت کریں گے۔اس فیصلے پر ملائیشیا کے وزیر کھیل سید صادق سید عبدالرحمان نے کہا کہ نیتن یاہو حکومت کے ہاتھوں قتل ہونے والے معصوم فلسطینی بہنوں اور بھائیوں کے لیے کھڑے ہونے اور ان کا ساتھ دینے سے بڑھ کر کھیلوں کے عالمی ایونٹس کی میزبانی ہو سکتی ہے تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ ملائیشیا اپنی اخلاقی اقدار و وقار کھو چکا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم انسانیت کی خاطر فلسطینی بھائیوں کا ساتھ دینے کے اپنے فیصلے پر قائم ہیں اور اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔یہ پہلا موقع نہیں کہ ملائیشیا نے اسرائیلی ایتھلیٹس کو اپنے ملک میں منعقدہ ایونٹ میں شرکت کی اجازت نہ دی ہو بلکہ اس سے قبل 2015 میں منعقدہ ایک ایونٹ میں ملائیشیا نے اسرائیلی ونڈ سرفرز کو ویزا جاری کرنے سے انکار کردیا تھا۔اسی طرح اسرائیلی وفد کی متوقع آمد کے پیش نظر 2017 میں ملائیشیا نے فٹبال کی عالمی گورننگ باڈی فیفا کی کانفرنس کی میزبانی سے بھی انکارکردیا تھا۔