میچ فکسنگ میں ملوث لوگ کسی نہ کسی طرح پی سی بی کا حصہ بن جاتے ہیں،عبدالقادر

لاہور(سپورٹس لنک رپورٹ)پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان عبدالقادر نے ایک بار پھر پی سی بی حکام کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ انتظامی طور پر کیے جانے والے فیصلے حیران کن اور سمجھ سے بالاتر ہیں۔67 ٹیسٹ میچوں میں 32.8کی اوسط سے 236 وکٹیں حاصل کرنے والے سابق چیف سلیکٹر نے کہا کہ ماضی میں بطور وزیراعظم پی سی بی کے چیئرمین کا انتخاب کرنے والے کرکٹ کے کھیل کو نہیں سمجھتے تھے، البتہ عمران خان کے بارے میں ایسا نہیں کہا جا سکتا، وہ اس کھیل کے عظیم کھلاڑی رہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا افسوس ہے کہ عمران خان نے ماجد خان کے ہوتے ہوئے بطور چیئرمین احسان مانی کو منتخب کر کے کسی طور بھی مناسب اور اچھا فیصلہ نہیں کیا۔نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سابق ٹیسٹ لیگ اسپنر نے کہا کہ ورلڈ کپ 1999ء میں بنگلا دیش کے ہاتھوں مشکوک شکست پر جسٹس (ر) بھنڈاری کمیشن بنا تو اس میں وہ بھی شامل تھے۔عبد القادر نے کہا کہ وسیم اکرم، جاوید میانداد اور سلیم ملک سمیت کئی کرکٹرز اس کمیشن کے سامنے پیش ہوئے اور حیرانگی کی بات یہ تھی کہ اس کمیشن نے احسان مانی کو بھی بلایا تھا جہاں موجودہ چیئرمین پی سی بی تو پیش نہیں ہوئے البتہ ان کے وکیل ضرور آیا کرتے تھے۔عبد القادر نے مزید کہا کہ کمیشن کے سامنے سلیم پرویز نامی شخص پیش ہوا جس نے حلفاً اس بات کا اعتراف کیا کہ اس نے ٹیسٹ اسپنر مشتاق احمد کو پیسے دئیے تھے۔عبدالقادر نے افسوس کا اظہار کیا کہ میچ فکسنگ میں سزا یافتہ لوگ کسی نا کسی حیثیت میں پی سی بی کا حصہ بن جاتے ہیں جسے افسوس ناک ہی کہا جا سکتا ہے۔سابق لیگ اسپنر نے کہا کہ وسیم اکرم سے سلمان بٹ تک کسی کے لیے ملک کا نام خراب کرنے پر چھوٹ نہیں ہونی چاہیے، اگر انہیں معاف کیا گیا ہے تو دانش کنیریا کو بھی معافی ملنی چاہیے لیکن افسوس پی سی بی میں سزا اور جزا کا کلچر مختلف افراد کے لیے مختلف ہے۔سابق کپتان نے ہیڈ کوچ مکی آرتھر اور چیف سلیکٹر انضمام الحق پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ دونوں اشخاص کے فیصلوں کے باعث ٹیم پاکستان کی پرفارمنس افسوس ناک ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر وہ چیئرمین پی سی بی ہوتے تو دونوں کو ورلڈ کپ سے پہلے فارغ کر دیتے۔

error: Content is protected !!