پشاور(سپورٹس لنک رپورٹ)خیبر پختونخوا حکومت کی میزبانی میں 26 نومبر سے شروع ہونے والے 33ویں قومی کھیلوں کے التواء سے قومی کھیلوں کی تیاریوں میں متاثر ہوںگی،بلکہ اس میگاایونٹ کی تیاری میںمصروف ملک بھر کے کھلاڑی سخت مایوسی کا شکار ہیںجبکہ گیمز کے انعقادمیں 13 دن کی تاخیرسے ڈیپارٹمنٹس کو صرف ٹریننگ بجٹ کی مد میں کروڑوں روپے سے زائد راخراجات آئینگے۔
ذرائع کے مطابق صوبائی دارالحکومت پشاور میںشیڈول کے تحت 26اکتوبر تا یکم نومبر منعقدہ نیشنل گیمز 9نومبر تک موخر کرنے کے فیصلے سے یہ میگاایونٹ متاثر ہوگابلکہ صوبوں اور مختلف محکموں سے وابستہ وہ کھلاڑی شدید مایوس ہوئے ہیں خاص کر جو کھلاڑی اس وقت اپنی تربیت کی عروج پر تھے،ملک بھر میں اپنی تیاریوں میں مصروف مرد وخواتین کھلاڑی اچانک قومی کھیلوں کے انعقاد کی تاریخ میں تبدیلی کے فیصلے سے سخت مایوس اور ذہنی دبائو کا شکار ہیں ، اس تاریخ کی تبدیلی کے بعد اب کھلاڑیوں کی بڑی تعداد اس مخمصہ کی بھی شکار ہیں کہ 9 نومبر کو بھی گیمز منعقد ہوسکیں گی، یا نہیں؟۔
ادھر دوسری جانب جہاں ایکطرف محکوںکی ٹیموں کے آفیشلز بھی اس صورتحال کی وجہ سے سخت پریشان ہیں ،اس حوالے مختلف ٹیموں کے کوچز اور ٹرینرز کا کہنا ہے کہ نیشنل گیمز کیلئے انہوں نے ٹیمیں تیار کی گئی تھی اور وہ ذہنی طور اس گیمز کیلئے تیار تھے کہ عین آخری دنوں میں حکومت نے ایونٹ کی تاریخوں میں تبدیلی کردی جس سے کھلاڑیوںکی پرفارمنس پر منفی آثر پڑیںگے،تو دوسری جانب مختلف یپارٹمنٹس بھی نیشنل گیمز کے بجٹ میں اضافہ کے صورتحال سے پریشانی کا سامناہے،
کیونکہ انہوںنے اپنے اپنے اداروں کے سربراہوں سے 26 اکتوبر تک کی تاریخ کو سامنے رکھتے ہوئے بجٹ کی منظوری لے رکھی تھی جبکہ اب گیمز کے انعقادمیں لگ بھگ 13 دن کی تاخیر کے اعلان کے بعد انہیں اپنے اپنے اداروں سے دوبارہ بجٹ کی منظوری لینا پڑے گی،اور ڈیپارٹمنٹس کو صرف ٹریننگ بجٹ کی مد میں کروڑوں روپے سے زائد رقوم ادا کرنے پڑیں گے۔