پیرس (سپورٹس لنک رپورٹ)فرانس سے تعلق رکھنے والے سابق فٹبالر پیٹرائس ایورا اسلام کے معترف نکلے اور دنیا میں ہونے والی نسل پرستی کی مخالفت بھی کردی۔اپنے حالیہ انٹرویو میں مانچسٹر یونائیٹڈ کے سابقہ کھلاڑی کا کہنا تھا کہ ان کی پرورش بطور کیتھولک ہوئی لیکن وہ پھر بھی اسلام اور اس کے پیغامات کو سراہتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ وہ اس سے قبل بھی اسلام کی تعریف کرچکے ہیں لیکن اس کی وجہ سے ان کے والد غصہ ہوگئے تھے۔انہوں نے کہا کہ ’اسلام بہت خوبصورت مذہب ہے‘۔پیٹرائس ایورا کا کہنا تھا کہ جب میرے والد کو اس بات کا علم ہوا تو وہ مجھ سے ناراض ہوگئے تھے، وہ ایک کیتھولک ہیں لیکن پھر بھی میں نے اسلام کے بارے میں ایسا کہا۔فرانسیسی فٹبالر نے کہا کہ میں اپنے عقائد کے لیے اپنے والد، ماں اور دوستوں کے خلاف جاسکتا ہوں۔اپنے انٹرویو میں انہوں نے نسل پرستی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس رویے کی دنیا میں کوئی جگہ نہیں ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ میں خوش ہوں کہ فٹبال کا کھیل دنیا سے نسل پرستی ختم کرنے میں مدد دے رہا ہے تاہم اس کے خاتمے کے لیے بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔پیٹرائس ایورا نے تجویز دی کہ لوگوں کو اپنے بچوں کو سکھانا چاہیے کہ وہ نسل پرست نہ بنیں، اگر ایک بچے کے والدین ہی نسل پرست ہوں تو وہ بڑا ہو کر ایسا کیوں نہیں بنے گا؟یہ پہلا موقع نہیں جب ایورا نے اسلام کی تعریف کی ہو، اس سے قبل جب بارسلونا میں دہشت گرد حملہ ہوا تھا اس وقت جب لوگوں نے اسلام پر تنقید کرنا شروع کی تو ایورا اس موقع پر سامنے آئے
اسلام کی تعریف کی اور اسے ایک بہترین مذہب کے طور پر پیش کیا۔اس دوران انہوں نے یہ بھی بتایا تھا کہ وہ قرآن کو پڑھ رہے ہیں اور اسے سمجھنے کی کوشش بھی کر رہے ہیں۔پیٹرائس ایورا نے کہا کہ میں دوبارہ کہتا ہوں کہ اسلام ایک خوبصورت مذہب ہے، یہ امن و سلامتی اور ایک دوسرے کی مدد کرنے سے متعلق ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں خود کو صرف میڈیا کو پڑھنے سے روکنے کی ضرورت ہے، خدا نے ہمیں ایک دوسرے کو قتل کرنے کے لیے پیدا نہیں کیا، ہمیں تمام مذاہب کی عزت کرنی چاہیے۔فرانسیسی فٹبالر کا کہنا تھا کہ اگر آپ کسی ایک مذہب سے خوف زدہ ہیں تو اس سے خوفزدہ رہنے کے بجائے اسے سمجھنے کی کوش کریں اور کوئی بھی فیصلہ کرنے سے پہلے اس کے بارے میں اچھی طرح ضرور جانیں۔اپنی گفتگو کے اختتام پر انہوں نے کہا کہ میں جانتا ہوں کہ یہ میری رائے ہے اور اس دنیا کو اچھے الفاظ سے زیادہ اچھے اقدامات کی ضرورت ہے۔واضح رہے کہ ایورا کا تعلق ایک مسیحی گھرانے سے ہے اور وہ افریقا کے مسلمان ملک سینیگال میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد سینیگال کے سفیر تھے، جب ایورا چھوٹے تھے تو ان کے والد بطور سفیر برسلز میں تعینات رہے جس کے بعد وہ مستقل طور پر فرانس منتقل ہوگئے تھے۔ ایورا ایک پروفیشنل فٹبالر ہیں جو فرانس کی جانب سے 81 بین الاقوامی میچز میں شرکت کر چکے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ نامور فٹبال کلب مانچسٹر یونائیٹڈ اور یووینٹس کا بھی حصہ رہے ہیں۔