کراچی (سپورٹس لنک رپورٹ)پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان معین خان نے قومی سلیکشن کمیٹی پر تنقید کے نشتر برساتے ہوئے کہا ہے کہ جہاں جونیئرز کو چانس دینا ہوتا ہے وہاں سینئرز کو بلالیا جاتا ہے اور جہاں سینئرز کی ضرورت ہوتی ہے وہاں جونیئرز کو لے جاتے ہیں۔کراچی میں میڈیا سے گفتگو میں معین خان نے ایک بار پھر سرفراز احمد کو ڈراپ کیے جانے کی مخالفت کی اور کہا کہ سرفراز نے جس طرح ٹیم کو ٹاپ پر رکھا، اس کے بعد یوں ہٹا دینا عجیب بات ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جس انداز میں سرفراز کو ہٹایا گیا، اس سے یوں محسوس ہوتا ہے کہ کھلاڑیوں کے لیے اصول، پسند اور ناپسند کی بنیاد پر بنائے گئے ہیں۔سابق کرکٹر نے کہاکہ سرفراز جیسے کھلاڑی کو آج بھی پاکستان کی ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی ٹیم میں ہونا چاہیئے۔
سابق کپتان نے سلیکشن کمیٹی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ 2 سینئرز کو واپس لے آئے اور جہاں ضرورت تھی وہاں ان کو ڈراپ کرکے بچوں کو لے گئے اور جب نئے لڑکوں کو چانس دینا بنتا تھا وہاں نوجوانوں کو گروم کرنے کی بجائے دونوں سینئرز کو دوبارہ لاکر سیٹ ہونے کا موقع دے دیا گیا۔سابق سلیکٹر نے مزید کہا کہ بنگلا دیش کیخلاف نوجوانوں کو موقع دینا مناسب تھا، چاہے ہار ہی جاتے لیکن یوں لگتا ہے کہ شکست سے ڈرتے ہیں۔
معین خان کا کہنا تھا کہ اگر شکست کا خوف رہا تو پھر شکست ہی ملے گی، سلیکشن کمیٹی اگر مستقبل کی بات کرتی ہے تو ریورس گیئر نہ لگایا جائے۔انہوں نے مزید کہا کہ کوئٹہ گلیڈی ایٹر کی ٹیم اس بار کافی اچھی بنی ہے اور گیارہ کھلاڑی فائنل کرنا آسان نہیں ہوگا تاہم سرفراز جیسے سمجھدار کپتان کی موجودگی میں ان کا کام آسان ہوجاتا ہے۔