کراچی (سپورٹس لنک رپورٹ)پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین احسان مانی نے کہا ہے کہ بھارت میں ہونے والے ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ کیلئے آئی سی سی سے کھلاڑیوں کے ویزوں کیلئے تحریری ضمانت مانگی ہے، بھارت میں ورلڈ ٹی ٹونٹی نہ ہوا تو ٹورنامنٹ یو اے ای منتقل کردیا جائیگا۔ چیف ایگزیکٹو پی سی بی وسیم خان اور ڈائریکٹر نیشنل ہائی پرفارمنس سینٹر ندیم خان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے احسان مانی نے کہا کہ لگتا ہے اس سال بھی ایشیاء کپ ناممکن ہوگا، سری لنکا نے جون میں میزبانی کا کہا تھا لیکن اب تاریخوں کا کلیش آرہا ہے، جون میں آئی سی سی ٹیسٹ چمپئن شپ کا فائنل ہے، لگتا ہے کہ ایشیاء کپ 2023ء تک ملتوی کرنا پڑے گا۔
احسان مانی نے کہا کہ بھارت میں 2 اکتوبر سے آئی سی سی ایونٹ ہونے جا رہا ہے، آئی سی سی سے کہا ہے ہمیں تحریری تصدیق چاہیے کہ کھلاڑیوں، سکواڈ، صحافیوں اور کراؤڈ سمیت سب کو ویزے ملیں، کل بھی آئی سی سی سے ورچوئل میٹنگ ہے، میٹنگ میں معاملہ دوبارہ اٹھاؤں گا۔چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ انعقاد کا فیصلہ 31 مارچ سے قبل متوقع ہے، بھارت میں ورلڈ ٹی ٹونٹی نہ ہوا تو ٹورنامنٹ یو اے ای منتقل کر دیا جائے گا۔انہوں نے بتایا کہ بھارت کو ورلڈ کپ کے انعقاد کے لیے 3 مسائل درپیش ہیں، بھارت کو پاکستانی ویزے، ٹیکس استثنیٰ اور کورونا کے مسائل درپیش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ورلڈ کپ بھارت میں ہونا ہے اس لیے بھارت ورلڈ کپ میں پاکستان سے مکمل تعاون کرے گا، بھارت اگر پاکستانی سکواڈ کو ویزے اور مکمل سکیورٹی نہیں دے سکتا تو ایونٹ کی میزبانی کسی دوسرے ملک کو دینے پر زور دیا جائے گا۔
چیئرمین پی سی بی احسان مانی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وسیم خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے تمام کھلاڑیوں کے ساتھ اچھے تعلقات قائم ہیں اور محمد حفیظ سے بھی ان کے اور بورڈ کے خوشگوار تعلقات ہیں۔انہوں نے کہا کہ پی سی بی نے محمد حفیظ کو ان کی ٹی ٹوئنٹی میں اچھی پرفارمنس کی وجہ سے سینٹرل کنٹریکٹ دینا چاہا تاکہ ان کی کارکردگی کو سراہا جا سکے لیکن حفیظ نے کنٹریکٹ لینے سے انکار کیا، یہ ان کا ذاتی فیصلہ ہے۔چیف ایگزیکٹو وسیم خان نے واضح کیا کہ یونس خان کے حوالے سے بھی میڈیا میں یہ بات ہوتی تھی کہ پی سی بی کے یونس خان کے ساتھ تعلقات اچھے نہیں ہیں لیکن پی سی بی ان سے مسلسل رابطے میں تھا اور اسی وجہ سے پی سی بی اور یونس خان کے درمیان کنٹریکٹ ہو سکا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اسی طرح محمد حفیظ بھی ہمارے کھلاڑی ہیں اور ان سے رابطہ اور اچھے تعلقات قائم ہیں۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف آپریٹنگ آفیسر (سی ای او) سلمان نصیر کا کہنا ہے کہ عمر اکمل کے خلاف کوئی کیس نہیں جیتا، پی سی بی یہ کیس جیت کر بھی ہار جاتا کیونکہ عمر اکمل پاکستانی کھلاڑی ہیں اور کسی بھی کھلاڑی پر چارج لگا کر یا سزا دے کر پی سی بی کو خوشی نہیں ہو سکتی۔کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سلمان نصیر کا کہنا تھا کہ عمر اکمل پر 2 چارج تھے جس کی بنا پر ان پر 18 ماہ کی پابندیاں لگائی گئی تھیں لیکن ایک کیس آزاد ایڈجیو ڈیکٹر نے ختم کر دیا تھا اور 18ماہ کی پابندی کو برقرار رکھا تھا۔پی سی بی کے چیف آپریٹنگ آفیسر کے مطابق عالمی ثالثی عدالت نے 18 ماہ کو 12 ماہ کی سزا میں تبدیل کیا جب کہ 6 ماہ کی سزا کی جگہ ان پر ساڑھے 42 لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کیا گیا۔سلمان نصیر کے مطابق اس طرح پی سی بی نہ کوئی کیس جیتا ہے اور نہ ہارا ہے کیونکہ جیت میں بھی پی سی بی کی ہار ہوتی اور پاکستانی کھلاڑیوں کو سزا دےکر انہیں اور بورڈ کو خوشی نہیں ہوتی۔