ٹیسٹ کرکٹر عابد علی کا کہنا کہ جب دل کی تکلیف میں مبتلا ہوا تو صدمے میں چلا گیا تھا کہ یہ کیا ہو گیا ہے، مجھے ایک پل میں اپنی زندگی تبدیل ہوتی ہو ئی محسوس ہوئی، پھر ایک وقت آیا کہ مجھے لگا کہ شاید اب میرا کیریئر ختم ہو گیا ہے لیکن اب میں ایسا نہیں سوچتا۔نیشنل ہائی پرفارمنس سینٹر لاہور میں ٹریننگ کے موقع پر گفتگو کرتے ہو ئے ٹیسٹ اوپنر عابد علی نے کہا کہ بنگلہ دیش سیریز میں مین آف دی سیریز اور مین آف دی میچ رہا، سب اچھا جا رہا تھا کہ واپسی پر ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے کراچی چلا گیا میں ڈومیسٹک کرکٹ کو مس نہیں کرتا وہاں مجھے اچانک دل کی تکلیف ہوئی۔انہوں نے مزید کہا کہ ڈاکٹرز نے اسٹنٹ ڈالنے کا بتایا میں صدمے میں چلا گیا، حیران ہوا، سب نے میرا حوصلہ بڑھایا، ڈاکٹرز، پی سی بی عہدیداران اور کھلاڑیوں نے مجھے فون کیے
ان سے مجھے اعتماد ملا۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ڈاکٹرز کی ہدایات کے مطابق ری ہیب کیا اور اب ٹریننگ شروع کر دی ہے، ڈاکٹرز نے مجھے کھیلنے کے لیے فٹ قرار دیا ہے،اب میں نہیں سوچتا کہ میں شایدکھیل سکوں گا یا نہیں، میں سمجھتا ہوں کہ مجھ پر ایک آزمائش آئی تھی اب وہ وقت گزر چکا ہے۔عابد علی نے کہا کہ میری غیر موجودگی میں جس کو بھی موقع ملا اس نے اچھا کھیلا، میری نیک خواہشات سب بھائیوں کے لیے ہیں، مجھے اچھا لگتا ہے کہ جب سب پاکستان ٹیم کے لیے اچھا کھیلتے ہیں ،میرے ہاتھ میں محنت ہے جو اب میں ماضی کی طرح کر رہا ہوں ، باقی سب اللہ نے کرنا ہے، اگر اللہ نے چاہا تو پھر دنیا کی کوئی طاقت دوبارہ کھیلنے سے نہیں روک سکتی، میرا یہی یقین ہے اور اپنی محنت پر اعتماد ہے۔ٹیسٹ اوپنر عابد کا کہنا تھا کہ مجھے یقین ہے کہ اب جو بھی آئندہ سیریز ہو گی اس میں ایکشن میں ہو گا، میں ڈومیسٹک کرکٹ کا بھی منتظر ہوں کہ وہ شروع ہو اور میں کھیلوں۔انہوں نے کہا کہ آسٹریلیا کے خلاف حال ہی میں سیریز ہوئی، میں نے اس سیریز کو بہت مس کیا ہے، میری بڑی خواہش تھی کہ میں دنیا کی بہترین ٹیم کے خلاف ہوم گراونڈ پر کھیلوں، لیکن ایسا نہیں ہوسکا، مجھے جلد ضرور پھر سے کھیلنے کا موقع ملے گا۔