دیگر سپورٹس

پاکستان سپورٹس بورڈ کا جونیئر ایونٹس میں عمر کی جعلسازی روکنے کے لیے ہڑا فیصلہ

21سال تک کے جونیئر کھلاڑیوں ب فارم، شناختی کارڈ، اور میڈیکل ٹیسٹ لازمی قرار ، غلط معلومات پر پابندی اور کارروائی ہوگی، نوٹیفکیشن جاری

جونیئر ایونٹس میں عمر کی جعلسازی روکنے کے لیے پی ایس بی کا ہڑافیصلہ،

ب فارم، شناختی کارڈ، اور میڈیکل ٹیسٹ لازم؛ غلط معلومات پر پابندی اور کارروائی ہوگی

21سال تک کے جونیئر کھلاڑیوں ب فارم، شناختی کارڈ، اور میڈیکل ٹیسٹ لازمی قرار

غلط معلومات پر پابندی اور کارروائی ہوگی، نوٹیفکیشن جاری

اسلام آباد:21جولائی 2025 ; پاکستان سپورٹس بورڈ (پی ایس بی) نے جونیئر کھلاڑیوں کی عمروں میں جعلسازی کو پی ایس بی کوڈ آف ایتھکس اینڈ گورننس ان سپورٹس کی صریح خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے سخت اقدامات نافذ کر دیے ہیں۔

پی ایس بی کی جانب سے 21 سال تک کے جونیئر کھلاڑیوں کے لیے شناختی کارڈ یا ‘ب فارم’، سلیکشن کمیٹی کے ارکان کے نام، دانتوں کا معائنہ اور ریڈیالوجیکل ٹیسٹ لازمی قراردیدیا گیا ہے ۔

فیڈریشن کے صدر اور سیکرٹری جنرل کی تصدیق شدہ میڈیکل رپورٹس اور تمام متعلقہ دستاویزات بھی پاکستان سپورٹس بورڈ میں جمع کرانا ہوں گی۔

پی ایس بی کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ جعلی یا مشکوک دستاویزات کی صورت میں متعلقہ کھلاڑی کو کیمپ میں شرکت، مالی معاونت یا کیش ایوارڈ کی فراہمی کے لیے نااہل قرار دیتے ہوئے مزید کارروائی بھی عمل میں لائی جا سکتی ہے۔

نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ عالمی سطح پر جونیئر سطح پر عمر میں جعلسازی کو نہ صرف غیر منصفانہ مقابلوں بلکہ کھلاڑیوں کی جسمانی حفاظت اور کھیلوں کے نظام کی ساکھ کے لیے بھی خطرہ سمجھا جاتا ہے۔

نوٹیفکیشن میں شبہ ظاہر کیا گیا ہے کہ کچھ کھلاڑی غلط یا جعلی عمر کے دستاویزات کے ساتھ عمر کی مخصوص کیٹیگریز میں مقابلوں میں شریک ہوتے ہیں جس سے نہ صرف مستحق کھلاڑیوں کا حق متاثر ہوتا ہے بلکہ غیر مساوی جسمانی ساخت کے باعث ممکنہ طور پر چوٹ یا دیگر مسائل بھی پیدا ہو سکتے ہیں۔

انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی (آئی او سی) اور دیگر عالمی ادارے متعدد بار اس بات پر زور دے چکے ہیں کہ کھیلوں میں شفافیت اور دیانت داری کے فروغ کے لیے عمر کے غلط اندراج کی سختی سے روک تھام ضروری ہے۔

نوٹیفکیشن میں واضح کیا گیا ہے کہ صرف درست اور تصدیق شدہ دستاویزات جمع کرانے والے کھلاڑیوں کو پی ایس بی کے تربیتی کیمپس میں شرکت، مالی معاونت اور کیش ایوارڈ کے حصول کے لیے اہل سمجھا جائے گا۔

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!