مضامین

ایشیا میں کھیلوں کا نیا دور: شیخ جوعان بن حمد الثانی کی قیادت میں ایک امید افزا آغاز

تحریر: کھیل دوست شاہد الحق

ایشیا میں کھیلوں کا نیا دور: شیخ جوعان بن حمد الثانی کی قیادت میں ایک امید افزا آغاز

تحریر: کھیل دوست شاہد الحق

اولمپک کونسل آف ایشیا (OCA) کے لیے نئی قیادت کا آغاز ایک پر امید موقع ہے، اور ہمیں یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ عزت مآب شیخ جوعان بن حمد الثانی کو متفقہ طور پر صدر منتخب ہونے پر دلی مبارکباد پیش کرتے ہیں۔

ان کی صدارت کا باقاعدہ اعلان جنوری 2026 کو تاشقند میں ہونے والی جنرل اسمبلی کے دوران کیا جائے گا۔ ایشیائی کھیلوں کے لیے یہ ایک نیا باب ہے، جس سے نہ صرف توقعات جڑی ہوئی ہیں بلکہ مستقبل کے لیے مثبت امکانات بھی روشن ہوئے ہیں۔

ہم اس موقع پر سابق صدر راجا رندھیر سنگھ کو بھی خراج تحسین پیش کرتے ہیں جنہوں نے ایشیائی کھیلوں کی قیادت میں قابل قدر خدمات انجام دیں۔ ان کی اولمپک اقدار سے وابستگی اور علاقائی تعاون کے جذبے کو سراہتے ہوئے انہیں تاحیات اعزازی صدر مقرر کرنا ایک بجا فیصلہ ہے۔

شیخ جوعان کی بلا مقابلہ نامزدگی، جو کہ کئی قومی اولمپک کمیٹیوں کی جانب سے حمایت یافتہ ہے، اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ نہ صرف عالمی کھیلوں میں ممتاز مقام رکھتے ہیں بلکہ قطر نے بھی دنیا میں کھیلوں کی سفارت کاری میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ ان کا وژن — یکجہتی، ڈیجیٹل تبدیلی، پائیداری، شفافیت اور مالی خودکفالت — مستقبل کے چیلنجز کو سمجھنے اور ان سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

ان کے تجربات کی فہرست طویل ہے — دوحہ 2019 ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپئن شپ سے لے کر فیفا ورلڈ کپ قطر 2022 تک، انہوں نے نہ صرف عالمی ایونٹس کی میزبانی کی بلکہ کھیل کو ثقافتی سفارتکاری اور مثبت وراثت کے طور پر پیش کیا۔ ان کی قیادت میں کھیل نہ صرف مقابلہ رہا بلکہ معاشرتی ہم آہنگی، تعلیم، اور نوجوانوں کے لیے مواقع کی شکل اختیار کر گیا۔

اب جبکہ OCA ایک نئے دور میں داخل ہو رہی ہے، تو ضروری ہے کہ ابتدائی اقدامات فوری اور اسٹریٹجک نوعیت کے ہوں۔ ایشیائی خطے میں امن، اولمپک اقدار، دوستی اور سماجی ترقی کو فروغ دینا اولین ترجیح ہونی چاہیے، خاص طور پر ان ممالک کے مابین جن کے درمیان تاریخی یا سیاسی کشیدگیاں رہی ہیں۔

اسی تناظر میں پاکستان اور بھارت کی صورتِ حال خصوصی توجہ کی متقاضی ہے۔ دونوں ممالک نہ صرف آبادی کے لحاظ سے ایشیا میں اہم مقام رکھتے ہیں بلکہ اولمپک تاریخ، کھیلوں کی روایات، اور باصلاحیت کھلاڑیوں سے بھرپور ہیں۔

مگر بدقسمتی سے سیاسی کشیدگی نے کھیل کو بھی متاثر کیا ہے۔ OCA کے نئے صدر کو چاہیے کہ کھیل کو بطور امن کا پلیٹ فارم استعمال کریں اور دونوں ممالک کو قریب لانے کے لیے مثبت کردار ادا کریں۔

اسی مقصد کے لیے میں ایک تجویز پیش کرتا ہوں: "ڈریم پیس اولمپک ایرینا” — یہ ایک مشترکہ کھیل اور ثقافتی پروجیکٹ ہو جو پاکستان اور بھارت کی سرحد پر قائم کیا جائے۔ یہ منصوبہ نوجوانوں، کھلاڑیوں، اور فنکاروں کے لیے ایک نیوٹرل زون بن سکتا ہے، جہاں مقابلہ، دوستی اور ثقافتی تبادلہ ہو، اور باہمی اعتماد کو فروغ دیا جائے۔

یہ منصوبہ نہ صرف اولمپک اقدار کا عملی نمونہ ہوگا بلکہ OCA کی تاریخ میں ایک یادگار سنگ میل کے طور پر بھی یاد رکھا جائے گا۔ ساتھ ہی شیخ جوعان کے وژن کو عالمی سطح پر مزید تقویت ملے گی،

خاص طور پر اس وقت جب قطر 2036 کے سمر اولمپک گیمز کی میزبانی کے لیے ایک سنجیدہ امیدوار کے طور پر ابھر رہا ہے۔ پاکستان اور بھارت کے مابین ہم آہنگی کے فروغ کے لیے کام کرنا نہ صرف شیخ جوعان کی میراث کو مضبوط کرے گا بلکہ ایشیائی کھیلوں کو ایک نیا مقام بھی دے گا۔

ہم شیخ جوعان بن حمد الثانی کو اس اہم اور تاریخی منصب پر خوش آمدید کہتے ہیں اور ان کے لیے نیک تمناؤں کے ساتھ مکمل تعاون کا یقین دلاتے ہیں۔ ہمیں یقین ہے کہ ان کی قیادت میں ایشیا کے کھیلوں میں ایک نئے دور کا آغاز ہوگا — ایک ایسا دور جو شمولیت، ترقی، اور امن پر مبنی ہوگا۔

تحریر: شاہد الحق ;  اسپورٹس فلاحی کارکن | سینئر اسپورٹس صحافی | فٹنس کوچ بانی و چیئرمین، اسپورٹس اینڈ فٹنس ایسوسی ایشن آف پاکستان میزبان، SPOFIT یوٹیوب چینل: https://www.youtube.com/@SPOFIT
ای میل: spofit@gmail.com | رابطہ: +92 333 5070900

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!