پاکستان کا ’ہلک‘ پھر گرجنے کو تیار; نوح بٹ فلوریڈا میں عالمی ٹائٹل کے لیے پرعزم
کامن ویلتھ ہیرو نوح بٹ دوبارہ ایکشن میں; ورلڈ ویٹ لفٹنگ فائنلز میں گولڈ میڈل پر نظریں

پاکستان کا ’ہلک‘ پھر گرجنے کو تیار; نوح بٹ فلوریڈا میں عالمی ٹائٹل کے لیے پرعزم
کامن ویلتھ ہیرو نوح بٹ دوبارہ ایکشن میں; ورلڈ ویٹ لفٹنگ فائنلز میں گولڈ میڈل پر نظریں

لاہور: پاکستان کے کامن ویلتھ گیمز کے ہیرو اور عالمی شہرت یافتہ ویٹ لفٹر نوح دستگیر بٹ ایک طویل عرصے بعد دوبارہ بین الاقوامی میدان میں قدم رکھنے جا رہے ہیں۔
وہ 3 سے 6 دسمبر 2025 کو امریکی ریاست فلوریڈا کے شہر ڈیٹونا بیچ میں ہونے والے VIRUS ویٹ لفٹنگ فائنلز اور UMWF ورلڈ چیمپئن شپ میں پاکستان کی نمائندگی کریں گے، جہاں ان کا واحد ٹارگٹ گولڈ میڈل جیتنا ہے۔
2022 کے کامن ویلتھ گیمز میں ریکارڈ توڑ کارکردگی دکھا کر "ہلک آف پاکستان” کا خطاب پانے والے نوح بٹ گزشتہ تین برس سے فیڈریشن کے تنازعے کے باعث ویٹ لفٹنگ کے عالمی مقابلوں سے دور رہے۔ تاہم اس دوران انہوں نے پاور لفٹنگ اور اسٹرونگ مین ایونٹس میں لگاتار سونے کے تمغے جیت کر پاکستان کا نام روشن کیا۔
پاکستان ویٹ لفٹنگ فیڈریشن کی میڈم نزہت اور حافظ جبران بٹ کی کوششوں سے تنازع حل ہونے کے بعد نوح کو دوبارہ قومی نمائندگی کی اجازت مل گئی ہے۔ انہیں ACTIVIT کے سی ای او اور نیشنل ہسپتال ڈی ایچ اے لاہور کے ڈائریکٹر آر ڈی رضوان آفتاب احمد کی جانب سے مکمل اسپانسرشپ، ٹریننگ، غذائیت اور طبی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔
نوح بٹ نے جذباتی انداز میں کہا: “آر ڈی رضوان صاحب نے نہ صرف میرا بلکہ میرے والدین کا بھی علاج سنبھال لیا ہے۔ اب میری زندگی کا صرف ایک مقصد ہے کہ پاکستان کے لیے عالمی سطح پر سونے کے تمغے جیتنا۔” نوح اس وقت گوجرانوالہ میں اپنے والد غلام دستگیر کی زیر نگرانی روزانہ دو ٹریننگ سیشن کر رہے ہیں۔
ان کی والدہ نے بھی فخر سے کہا: “ہمارا گھر میدانِ کھیل بن چکا ہے۔ نوح کے والد تب ہی مطمئن ہوتے ہیں جب وہ دونوں سیشن مکمل کرتا ہے۔ ہماری سب سے بڑی خوشی یہی ہے کہ وہ پاکستان کے لیے مزید میڈلز جیتے۔”
نوح کی تیاریاں مزید نکھارنے کے لیے آر ڈی رضوان نے امریکہ میں عالمی کوچز کی نگرانی میں خصوصی ٹریننگ کیمپ کا بھی انتظام کیا ہے۔
آر ڈی رضوان نے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا: “میرا خواب صرف ایک ہے — فتح! میں چاہتا ہوں کہ نوح دنیا کے بڑے سے بڑے پلیٹ فارم پر پاکستان کا پرچم بلند کرے اور ایک ایسا نام بن جائے جسے آنے والی نسلیں بطور مثال یاد رکھیں۔”



