کراچی (سپورٹس لنک رپورٹ) ٹیسٹ کرکٹر عمر اکمل یکم ستمبر سے قائد اعظم ٹرافی میں نئے ڈپارٹمنٹ حبیب بینک کی جانب سے ایکشن میں دکھائی دیں گے ۔ لیکن عمر اکمل کے خلاف انٹر نیشنل کرکٹ کونسل میں تحقیقات خاموشی سے آگے بڑھ رہی ہیں۔ عمر اکمل نے آئی سی سی کے تفتیش کاروں کو چند ہفتے قبل جو بیان اسکائپ کے ذریعے ریکارڈ کرایا تھا اس میں وہ کوئی ٹھوس شواہد دینے میں ناکام رہے۔ جس سے ان کا کیس مزید پیچیدہ ہوگیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ عمر اکمل نے آئی سی سی والوں کو بتایا کہ انہیں جو پیشکشیں ہوئیں تھیں اس کی اطلاع وہ پاکستانی کرکٹ ٹیم کے منیجر کو دے چکے تھے لیکن کس منیجر کو انہوں نےبتایا لیکن وہ اس بات کا ثبوت نہ دے سکے۔ واضح رہے کہ آئی سی سی کے قوانین کے مطابق کھلاڑیوں پر لازم ہے کہ اگر اسے میچ فکسنگ یا اسپاٹ فکسنگ سے متعلق کوئی بھی پیشکش ہوتی ہے تو وہ اس بارے میں فوری طور پر مطلع کرے۔ ماضی میں ایسے متعدد کرکٹرز کو بروقت اطلاع نہ دینے پر سزا ہو چکی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ عمر اکمل کی باتیں زبانی ہیں اور ان کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے اس لئے ان کی مشکلات بڑھ سکتی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ عمر اکمل کے موقف کی تائید کرنے والا کوئی موجود نہیں ہے۔ اس وقت عمر اکمل کے خلاف پابندی نہیں ہے لیکن آگے چل کر ان کے گرد گھیرا تنگ ہوسکتا ہے۔ پاکستان کے کرکٹر عمر اکمل میچ فکسنگ کے حوالے سے اپنے بیان کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ کے اینٹی کرپشن یونٹ کے سامنے پیش ہو ئے تھے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ نے کرکٹر عمر اکمل سے ان کے ٹی وی انٹرویو کی وضاحت طلب کرتے ہوئے انھیں 27 جون کو پی سی بی کے انٹی کرپشن یونٹ کے سامنے پیش ہونے کے لیے کہا تھا۔ آئی سی سی حکام نے پی سی بی کی مدد سے انٹر ویو کی مکمل ریکارڈنگ حاصل کر لی ہے اور اس تاثر کو مسترد کردیا گیا ہے کہ عمر اکمل کے خلاف فائل بند کردی گئی ہے۔ عمر اکمل نے ایک انٹرویو میں یہ انکشاف کیا تھا کہ 2015کے عالمی کپ میں بھارت کے خلاف میچ سے قبل انھیں مبینہ طور پر یہ پیشکش ہوئی تھی کہ وہ دو گیندیں نہ کھیلیں جس کے عوض انھیں دو لاکھ ڈالرز ملیں گے۔ عمراکمل نے اپنے انٹرویو میں یہ بھی کہا تھا کہ صرف یہی میچ نہیں بلکہ بھارت کے خلاف ہر میچ سے قبل انھیں پیسوں کی پیشکش ہوئی تھی کہ وہ کوئی بھی بہانہ کر کے وہ میچ نہ کھیلیں لیکن بقول ان کے وہ اپنے ملک سے مخلص ہیں لہٰذا ان سے اس موضوع پر بات نہ کی جائے۔ آئی سی سی نے بھی عمر اکمل کے اس انٹرویو کا نوٹس لیا تھا اور اس بارے میں تحقیقات شروع کی ہوئی ہیں۔ عمراکمل ڈانس پارٹیوں میں شرکت، تھیٹر کے باہر مارپیٹ اور ٹریفک وارڈن سے جھگڑے کی وجہ سے اکثر شہ سرخیوں میں رہے ہیں۔ گذشتہ سال چیمپئنز ٹرافی سے قبل ہیڈ کوچ مکی آرتھر نے انھیں فٹس ٹیسٹ پاس نہ کرنے پر انگلینڈ سے وطن واپس بھیج دیا تھا۔ کوچ مکی آرتھر پر تنقید کرنے پر پاکستان کرکٹ بورڈ نے ان پر تین میچوں کی پابندی او ر بھاری جرمانہ بھی عائد کیا تھا جبکہ پاکستان سپر لیگ میں مایوس کن کارکردگی کی وجہ سے لاہور قلندر نے انھیں ٹیم سے باہر کردیا تھا۔ لاہور کے کپتان برینڈن میکالم سے ان کے اختلافات کسی سے پوشیدہ نہیں تھے۔ پی ایس ایل کے چوتھے ایڈیشن میں عمر اکمل نئی فرنچائز کی تلاش میں ہوں گے۔