کولکتہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مکی آرتھر کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنی بہترین کرکٹ نہیں کھیلی، ٹورنامنٹ کی چار بہترین ٹیمیں سیمی فائنل کھیلیں گی،
ہمیں اپنے گیم کا معیار بہتر کرنا ہوگا، ہمیں بیٹنگ میں 300، 350 رنز تسلسل سے بنانا ہوں گے۔
نسیم شاہ ہوتے تو بولنگ اور بہتر ہوتی، جو ٹیمیں بڑا سکور کر رہی ہیں وہی کامیاب ہو رہی ہیں، ہمارا فوکس اب آسٹریلیا کی سیریز کے لیے پلان کرنا ہے،
ٹیم کی بہتری کے لیے تسلسل بہت ضروری ہے، سلیکشن میں تسلسل کا ہونا ضروری ہے،ایسا ماحول ضروری ہے جس میں پلیئرز کھل کر کھیل سکیں۔
ڈائریکٹر پاکستان کرکٹ ٹیم کا کہنا تھا کہ مجھے پاکستان کرکٹ سے محبت ہے اس لیے میں نے یہ عہدہ قبول کیا تھا، حارث رؤف نئی گیند کا بولر نہیں ہے، پرانی گیند سے اچھی بولنگ کرتا ہے،
نسیم ہوتے تو شاہین کو اٹیک کا بھی موقع ملتا، نسیم کے نہ ہونے کا بہانہ نہیں بنائیں گے، ہم اچھا نہیں کھیلے، ہم نے ایسا نہیں کھیلا جو سیمی فائنل تک رسائی کے لیے درکار تھا۔
میری پوری سپورٹ بابر کے ساتھ ہے، وہ نوجوان ہے اور اب بھی سیکھ رہا ہے، ہمیں بابراعظم کو موقع دینا چاہیے، وہ غلطی سے سبق سیکھے گا،
غلطی کرنا جرم نہیں، ہرکوئی کرتا ہے، بابر ہمیشہ پرامید ہوتا ہے، ہمیں ٹیم کا ماحول ٹھیک رکھنا ہوتا ہے، پلیئرز کواعتماد دینا اہم ہے۔