ہاکی کے کھیل میں میرٹ کا اطلاق کرنے پر وزیر اعظم کا شکریہ
…….اصغر علی مبارک ……….
ہاکی پاکستان کا قومی کھیل ہے لیکن حکومتی توجہ اور عہدیداروں کی عدم دلچسپی کے باعث بدحالی کا شکار رہا ہے.
ہاکی کے کھیل میں میرٹ کا اطلاق کرنے پر وزیر اعظم کا شکریہ ۔
وزیر اعظم شہباز شریف کی محنت، کارکردگی اور ایمانداری کی دنیا معترف ہے، شہباز شریف کا ماضی گواہ ہے وہ محنت، کارکردگی اور میرٹ پر یقین رکھتے ہیں شہباز شریف کی میرٹ کی پالیسی جھلک کھیلوں کے میدان میں دیکھی جا سکتی ہے کچھ ہفتہ قبل کھیلوں میں گندی سیاست کی وجہ سے ملک میں دو متوازی ہاکی فیڈریشنز تھیں,
اور خدشہ تھا کہ کوئی پاکستانی ٹیم ہاکی ایونٹ میں شرکت نہیں کرے گی۔ لیکن وزیر اعظم کی مداخلت کی وجہ سے ایک ٹیم کو میرٹ پر منتخب کیا گیا اور اب شاندار کارکردگی پاکستانی قوم کے سامنے ہے
وزیراعظم شہباز شریف نے شاندار کارکردگی پر قومی ٹیم کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ٹیم کے ہر کھلاڑی کے لیے 10 لاکھ روپے انعام کا اعلان کیا ہے۔ قبل ازیں وزیراعظم شہباز شریف نے قومی ٹیم کی شاندار کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ جیت یا ہار کھیل کا حصہ ہے، قومی ٹیم نے پوری قوم کے دل جیت لیے ہیں۔
وزیر اعظم نے اس بات کا اعادہ کیا کہ حکومت ملک میں کھیلوں بالخصوص ہاکی کے فروغ کے لیے تمام اقدامات کر رہی ہے۔اذلان شاہ کپ میں قومی ٹیم نے عمدہ کھیل پیش کرتے ہوئے فائنل میں جگہ بنائی جہاں اسے جاپان کے ہاتھوں شکست ہوئی اور پاکستانی ٹیم نے چاندی کا تمغہ حاصل کیا۔ جب پاکستانی کھلاڑی پنالٹی شوٹ آؤٹ کرنے میں ناکام رہے تومرحوم منصور احمدکئی بار یاد آئے
مرحوم منصور احمد اولمپئن اور ورلڈ کپ 1994 کے ہیرو میرے قریبی دوست تھے وہ اپنے دور کے بہترین گول کیپر رہے،میں وہ خوش قسمت سپورٹس جرنلسٹ ہوں جس نے 1994 کی ورلڈکپ ٹرافی منصور احمد کے ساتھ اٹھائی تھی ورلڈکپ ٹرافی 2 دن تک میرے گھر میں موجود رہی تھی۔وزیراعظم نے قومی ہاکی ٹیم کو وزیراعظم ہاؤس میں جلد ملاقات کی دعوت دی ہے۔
دوسری جانب اذلان شاہ ہاکی ٹورنامنٹ میں شاندار کارکردگی دکھانے والی قومی ہاکی ٹیم لاہور پہنچی تو چیئرمین وزیراعظم یوتھ افیئرز رانا مشہود نے کھلاڑیوں کا استقبال کیا
جب کہ کھلاڑیوں کے استقبال کے لیے اولمپئنز اور سرکاری افسران بھی موجود تھے۔ یاد رہے کہ پاکستان نے 13 سال بعد اذلان شاہ ہاکی ٹورنامنٹ کے فائنل کے لیے کوالیفائی کیا تھا۔ قومی ٹیم فائنل میں ناقابل شکست رہی، فائنل میں سنسنی خیز مقابلے کے بعد جاپان نے پاکستان کو پنالٹی اسٹروک پر 1-4 گول سے شکست دی۔
اذلان شاہ کپ ہاکی ٹورنامنٹ کا فائنل پاکستان اور جاپان کے درمیان ملائیشیا کے شہر ایپوہ میں کھیلا گیا۔ 13 سال بعد اذلان شاہ ہاکی ٹورنامنٹ کے فائنل میں پاکستانی ٹیم کا آغاز اچھا نہ رہا اور جاپان نے پہلا گول کر کے برتری حاصل کر لی۔
تاہم اس کے بعد قومی ٹیم نے میچ میں شاندار کم بیک کیا اور اعجاز احمد کے گول کی بدولت میچ برابر کر دیا۔ میچ کے تیسرے کوارٹر میں قومی ٹیم نے جارحانہ حکمت عملی اپناتے ہوئے جاپان کے خلاف تابڑ توڑ حملے جاری رکھے
اور قومی ہاکی ٹیم کو اس کا صلہ اس وقت ملا جب عبدالرحمان نے پاکستان کو ایک گول کی برتری دلا دی۔ اس سے پہلے کہ قومی ٹیم میچ جیت پاتی، جاپان نے میچ کے چوتھے کوارٹر میں گول کر کے فائنل میچ برابر کر دیا۔
فائنل میچ کا فیصلہ پنالٹی شوٹ آؤٹ پر ہوا جس میں پاکستان نے گول کرنے کے اپنے پہلے دو مواقع ضائع کیے جبکہ جاپان نے اپنا کوئی بھی موقع ضائع نہ کیا اور 4 شوٹ آؤٹ میں 4 گول کیے جبکہ پاکستان نے 3 مواقع گنوا کر صرف1 گول کیا۔
پاکستان کی جانب سے لیاقت ارشد اور رانا وحید اشرف نے گول کارنر کرنے کا موقع گنوا دیا۔ پاکستانی ٹیم فائنل سے قبل اس ٹورنامنٹ میں ناقابل شکست تھی، اس نے پانچ میں سے تین میچ جیتے اور دو میچ ڈرا ہوئے۔
پاکستان نے اس سے قبل اذلان شاہ ہاکی ٹورنامنٹ کا ٹائٹل تین بار جیتا تھا اور آخری مرتبہ اذلان شاہ ہاکی ٹورنامنٹ 2003 میں جیتا تھا۔اس سے قبل تیسری اور چوتھی پوزیشن کے میچ میں نیوزی لینڈ نے میزبان ملائیشیا کو 2-3 سے شکست دے کر کانسی کا تمغہ جیتا ۔
یاد رہے کہ پاکستان ہاکی فیڈریشن میں تقسیم کے معاملے پر فیڈریشن انٹرنیشنل ہاکی کی ہدایت پر چیئرمین وزیر اعظم یوتھ پروگرام رانا مشہود کی زیر صدارت 25 اپریل 2024 کو اسلام آباد میں اجلاس ہوا تھاجس میں کس دھڑے کو تسلیم کرنا ہے یہ فیصلہ ایف آئی ایچ پر چھوڑنے پر اتفاق کیا گیا تھا,
دوسری جانب ایف آئی ایچ نے پاکستان میں متوازی ہاکی فیڈریشن کے معاملہ کا نوٹس لےلیا تھا۔ پی ایچ ایف کی جانب سے ایف آئی ایچ کو حالات سے آگاہی کا خط لکھا گیا تھا۔
خط کےمتن کےمطابق ایف آئی ایچ آئی اوسی سپورٹس گورنس چارٹرپرعمل پیرا ہوکر پی ایچ ایف کاساتھ دے،حکومت پاکستان کی جانب سےسپورٹس فیڈریشنز کے معاملات میں مداخلت نہ کرنےکالیٹرریکارڈ پرہے۔
پی ایچ ایف کےمطابق وازرت آئی پی سی نےآئی اوسی کو سپورٹس فیڈریشنز معاملات میں مداخلت نہ کرنےکی یقین دہانی کرائی تھی، ۔ایف آئی ایچ نےمعاملہ کا نوٹس لیتےہوئےدونوں دھڑوں کو 25 اپریل تک اپنا موقف اور ثبوت جمع کرانےکی ہدایات دی تھی۔
ایف آئی ایچ کےمطابق ایف آئی ایچ کےصدرطیب اکرام کو پاکستان سےتعلق ہونے کی بنیادپراس معاملہ میں شامل نہیں کیا تھا،ایف آئی ایچ سینیئر ڈائریکٹر نے پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کو حکومت پاکستان کے ساتھ ملکراحسن حل نکالنےکی بھی درخواست کی تھی،تاکہ پاکستانی کھلاڑی انٹرنیشنل ایونٹس میں شرکت کرتے رہیں۔یاد رہے کہ اسلام آباد میں ہونے والے اجلاس میں پاکستان ہاکی فیڈریشن کے دونوں دھڑوں کے عہدیداروں کے شرکت کی تھی۔
وزیر اعظم یوتھ پروگرام کے چیئرمین رانا مشہود کے بقول ’اجلاس میں اتفاق کیا گیا تھا کہ پاکستان ہاکی فیڈریشن کے کس دھڑے کو تسلیم کرنا ہے یہ فیصلہ ایف آئی ایچ پر چھوڑ دیا جائے۔‘
اجلاس کے بعد رانا مشہود صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا تھاکہ ’فیڈریشن میں تقسیم ختم کر کے دستاویزات اور ثبوتوں کی روشنی میں جس کو ایف آئی ایچ تسلیم کرے گی اسے ہم بھی تسلیم کرنے کے پابند ہوں گے۔
لہذا ڈاکٹر شہلا رضا دھڑے کے سیکریٹری جنرل حیدر حسین کو عالمی فورمز سے خط و کتابت کے لیے عارضی طور پر اس عہدے پر برقرار رکھنے پر اتفاق ہوا ۔‘ان کا مزید کہنا تھا کہ ’تقسیم کے بعد اذلان شاہ ہاکی ٹورنامنٹ میں شرکت کے لیے جاری کراچی اور اسلام آباد میں کیمپوں کو بھی ختم کر دیا گیا۔
اسلام آباد میں دوبارہ ٹرائل لینے کے بعد وفاقی دارالحکومت میں ایک ہی کیمپ لگانے پر سب متفق ہوا۔ہاکی فیڈریشن کے سیکریٹری کے بقول ’پاکستان ہاکی فیڈریشن کے آئین میں ایف آئی پی کو مداخلت کا اختیار نہیں۔
اس لیے اجلاس میں طے ہواکہ وزیر اعظم کی جانب سے غیر جانبدار کمیٹی بنا کر فیڈریشن کے صدر کی نامزدگی ہوگی انہوں نے کہا تھا کہ ’جو فنڈز میں اربوں کا خرد برد کیا گیا تھا
اس کی ایف آئی اے تحقیقات کرے اور کمیٹی شفاف سکروٹنی بھی کرے۔ ہمارے ممبران کی تعداد 103 ہے جن کے ووٹوں سے صدر منتخب کیا جاتا ہے۔
دنیا کے دیگر ممالک عالمی مقابلوں کی تیاری کر رہے ہیں جبکہ ہمارے ہاں یہ طے کیا جا رہا ہے کہ اس کھیل کو فروغ دینے کے لیے بننے والی ہاکی فیڈریشن کو کیسے متحد کیا جائے۔‘پاکستان ہاکی فیڈریشن کچھ عرصہ پہلے دو حصوں میں تقسیم ہو گئی تھی۔
ایک حصے کی صدر شہلا رضا اور جنرل سیکریٹری حیدر حسین بنے اور کراچی آفس سے کام شروع کر دیا جبکہ دوسرے دھڑے کے صدر طارق بگٹی اور جنرل سیکریٹری رانا مجاہد بن گئے اور ہاکی فیڈریشن لاہور آفس میں براجمان ہوگئے۔
یوں ایک ہاکی فیڈریشن کراچی اور دوسری لاہور کی بن گئی۔ پی ایچ ایف کراچی کی جانب سے بطور سیکریٹری حیدر حسین نے صدر ایف آئی ایچ کو خط لکھا اور سارا معاملہ ان کے نوٹس میں لایا گیا۔
خط میں کہا گیا تھا کہ ایف آئی ایچ آئی او سی سپورٹس گورننس چارٹر پر عمل کرتے ہوئے ان کی ہاکی فیڈریشن کا ساتھ دے۔ اس کے علاوہ خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’آئی او سی،
ایف آئی ایچ اور پی ایچ ایف آئین میں متوازی تنظیم کی گنجائش نہیں، ایف آئی ایچ کو اس بارے با رہا مطلع کیا گیا کہ کچھ عناصر متوازی تنظیم سازی میں ملوث ہیں۔‘ حکومت پاکستان کی جانب سے سپورٹس فیڈریشنز کے معاملات میں مداخلت نہ کرنے کا لیٹر ریکارڈ پر ہے اور وزارت بین الصوبائی رابطہ نے آئی او سی کو سپورٹس فیڈریشنز کے معاملات میں مداخلت نہ کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔
ہاکی کو فروغ دینے کی بجائے عہدے حاصل کرنے کی خواہش ہے۔ وہ بھی نوجوان کھلاڑیوں کی سپورٹ کرنے کی بجائے اختیارات انجوائے کرنے پر ہی یقین رکھتے ہیں۔ اس کھیل کی نرسری جو سکول کالجز اور کلبوں کی سطح پر ہوتی تھی ختم ہوتی جارہی ہےجس طرح کرکٹ میں کھلاڑیوں کو مستقبل نظر آتا ہے
اس طرح ہاکی میں دکھائی نہیں دیتا۔ اس لیے وہ ہاکی کھیل کر وقت ضائع کرنے کی بجائے دیگر کھیلوں یا کاروبار کو آگے بڑھنے کا ذریعہ سمجھتے ہیں۔ ہاکی میں جس طرح ہم کبھی ناقابل تسخیر تھے اب اسی طرح عالمی سطح پر ریکنگ میں بھی دکھائی نہیں دیتے۔ ہاکی فیڈریشن کئی حصوں میں تقسیم ہو چکی ہے
اور کھلاڑیوں کی کوئی سرپرستی نہیں ہے، نہ ہی انہیں سہولیات میسر ہیں اور نہ ہی بہتر تربیت دی گئی۔ اس کے باوجود ان کی کارکردگی ناقابل یقین ہے۔ انہیں کوئی بہتری دکھائی نہیں دے رہی لیکن ان کی کارکردگی اچھی ہونا حیران کن ہے اذلان شاہ کپ ورلڈ ہاکی فیڈریشن کا تیسرا بڑا ایونٹ ہوتا ہے۔
دوسرے ملکوں کی بی ٹیموں کے مقابلے میں پاکستانی ٹیم کی کارکردگی بہتر ہونا خوش آئند ہے، کیونکہ ہماری رینکنگ 15ویں نمبر تک گر چکی ہے ہاکی کی تباہی کی سب سے بڑی وجہ اس میں پیسہ اور مسقتبل نہ ہونا ہے
اس کوحکومتی توجہ کے بغیر مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ یہ کامیابی بہت بڑی ہے مگر عالمی سطح پر اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کرنے کے لیے لڑکوں کو نوکریاں اور سہولیات دینے میں سنجیدگی دکھانا ہو گی۔ کم از کم ہاکی فیڈریشن کی تقسیم ہی ختم کر کے ایک مضبوط فیڈریشن بنائی جائے