کرکٹ

ایشیا کپ۔ بھارت کا غیرمنصفانہ سکواڈ اور چیلنجز

رپورٹ ؛ عمران یوسف زئی

ایشیا کپ۔ بھارت کا غیرمنصفانہ سکواڈ اور چیلنجز

رپورٹ ؛ عمران یوسف زئی

پاکستان کے بعد روایتی حریف بھارت وہ دوسری ٹیم ہے جس نے ایشیا کپ 2025 کے لئے اپنے سکواڈ کا اعلان کیا ہے۔ عددی اعتبار سے دیکھا جائے تو ایک متوازن سکواڈ منتخب کیا گیا ہے 15 رکنی سکواڈ میں 5 بلے باز، 5 بولرز اور 5 ہی آل راؤنڈرز شامل کئے گئے ہیں

لیکن اس کے باوجود میڈیا سمیت سابق کرکٹرز اور ماہرین ایشیا کپ کے سکواڈ پر سوالات اٹھا رہے ہیں ِ، کئی اہم ترین کھلاڑیوں کی عدم شمولیت اور کئی کھلاڑیوں کی اچانک سکواڈ میں شمولیت نے بھارتی سکواڈ کے انتخاب کو مشکوک اور غیرمنصفانہ بنا دیا ہے۔

اہم ترین بات یہ ہے کہ روہت شرما اور ویرات کوہلی کی ٹی 20 کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کے بعد یہ بھارتی کرکٹ ٹیم کا پہلا بڑا ایونٹ ہے۔ 2024 کے ٹی 20 ورلڈ کپ کے بعد روہت شرما اور ویرات کوہلی نے ٹی 20 کرکٹ کو خیرباد کہہ دیا تھا

جس کے بعد بھارتی ٹیم نے رواں سال کے آغاز میں انگلینڈ کے خلاف 5 میچز پر مشتمل ٹی 20 سیریز کھیلی جس میں نئے کھلاڑیوں کی کارکردگی نے بھارت کو یہ سیریز 4-1 سے جیتنے میں مدد دی۔

اس کے علاوہ بنگلہ دیش کے ساتھ بھی ایک ٹی 20 سیریز ہونا تھی جو دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی کے باعث اگلے سال تک ملتوی ہو گئی۔ تاہم آئی سی سی یا ایشیا کی سطح پر یہ پہلا ایونٹ ہے جس میں یہ ٹیم اپنے سٹار کرکٹرز کے بغیر میدان میں اترے گی

اور یہی اس ٹیم کا پہلا ٹیسٹ کیس بھی ہے۔ آیئے ایک نظر سکواڈ پر ڈالتے ہیں۔ چھ ماہ سے ٹی 20 سکواڈ سے باہر سوریا کمار یادو کو ٹیم میں نہ صرف شامل کیا گیا ہے بلکہ ہاردیک پانڈیا جیسے سینئر اور منجھے ہوئے کھلاڑی کو نظرانداز کر کے قیادت بھی سونپ دی گئی ہے۔

شبمن گل نے بھی لگ بھگ 13 ماہ بعد ٹی 20 سکواڈ میں واپسی کی ہے اور نہ صرف واپسی کی ہے بلکہ انہیں نائب کپتان بھی بنا دیا گیا ہے۔ 15 رکنی سکواڈ کے دیگر کھلاڑیوں میں سنجو سیمسن، جتیش شرما، رینکو سنگھ، ابھیشیک شرما، شیوم ڈوبے، ہاردیک پانڈیا، اکشر پٹیل، جسپریت بھمرا، ارشدیپ سنگھ، ہرشیت رانا، ورون چکرورتی اور کلدیپ یادو شامل ہیں۔

حیرت انگیز طور پر یشاسوی جیسوال اور شریاس ایئر جیسے ٹی 20 سپشلسٹ کھلاڑی ٹیم سے باہر ہیں۔ 23 میچز میں 36 کی ایوریج اور 164 کا سٹرائیک ریٹ رکھنے والے یشاسوی جیسوال کی عدم شمولیت پر تنقید کی جا رہی ہے۔ جیسوال نے اپنی آخری 10 اننگز میں 353 رنز بنائے ہیں جس میں 3 نصف سنچریاں شامل ہیں۔

دوسری جانب شریاد ایئر کا سکواڈ سے اخراج بھی کرکٹ ماہرین کے لئے حیران کن ہے۔ سابق کرکٹر دنیش کارتک نے اسے غیر منصفانہ فیصلہ قرار دیا ہے۔

شریاس ایئر 51 ٹی 20 میچز میں 30 کی ایوریج اور 136 کے سٹرائیک ریٹ سے 1104 رنز بنا چکے ہیں، جس میں 8 نصف سنچریاں شامل ہیں۔ سکواڈ کے انتخاب پر ذاتی پسند نا پسند کے الزامات بھی لگ رہے ہیں،

تجربہ کار کھلاڑیوں کی جگہ نئے اور کم تجربہ کار کھلاڑیوں کو شامل کرنے کا الزام بھی عائد کیا گیا ہے۔ سب سے اہم سوال ہاردیک پانڈیا کی جگہ سوریا کمار یادو کو کپتانی سونپنا ہے۔

کرکٹ ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت کی یہ ٹیم ایشیا کپ میں غیرمعمولی کارکردگی دکھانے کے لئے موزوں نہیں ہے اور اگلے ورلڈ کپ سے پہلے ایسے غیرمستحکم سکواڈ کو ترتیب دینا کھلاڑیوں کے لئے مشکلات کا باعث بن سکتا ہے۔

کرکٹ ماہرین نے امکان ظاہر کیا ہے اس اسکواڈ کے ساتھ کامیابی کے امکانات کم ہیں۔ سکواڈ میں شامل کئی اہم کھلاڑیوں کی فٹس پر بھی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں،

جسپریت بھمرا پاؤں کی وجہ سے پورے ٹورنامنٹ میں حصہ لینا بھی مشکوک دکھائی دے رہا ہے۔ وکٹ کیپر بلے باز ریشبھ پنت پیر کے فریکچر کی وجہ سے ٹیم میں جگہ نہیں بنا سکے جس کے بعد ٹیم میں وکٹ کیپنگ کا بوجھ سنجو سیمسن کے کندھوں پر آ گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق ایشا کپ میں بھارتی ٹیم کی قیادت کرنے والے سوریا کمار نے دو ماہ پہلے ہی سرجری کروائی ہے اور ان کی فٹسب بھی ایک چیلنج ہے۔ محمد شامی اور نیتش کمار ریڈی کی سکواڈ میں دستیابی بھی فٹنس یا کام کے بوجھ کی وجہ سے ممکن نہیں ہے۔

ایک اور اہم مسئلہ اوپننگ پیئر کا بھی ہوگا، شبمن گل، سنجو سیمسن اور ابھیشیک شرما کے درمیان مقابلہ چھڑ گیا ہے، تینوں ہی اس پوزیشن کے لئے موزوں انتخاب ہیں لیکن ظاہر ہے کسی ایک کو پیچھے ہٹنا ہوگا،

دبئی کی پچز اور میچ پریشر کے حساب سے اوپننگ پیئر کے حوالے سے بروقت فیصلہ بھی کپتان کے لئے ایک امتحان ہوگا جس میں ناکامی میچ پر اچھا خاصا اثر ڈالے گی۔

نمبر 7 کی پوزیشن پر بھی تنازعہ ہوگا، رنکو سنگھ اور جتیش شرما میں سے کسی ایک کا انتخاب کافی مشکل ہوگا۔ بھارتی سکواڈ میں پانچ مستند بولرز رکھے گئے ہیں جن میں دو فاسٹ جسپریت بمرا اور ہرشیت رانا جبکہ تین سپنرز ارشدیپ سنگھ، ورون چکرورتی اور کلدیپ یادو شامل ہیں۔

اگر انجری کے باعث بمرا ٹور مکمل نہیں کر پاتے تو اس کا بوجھ ارشدیپ سنگھ، ہرشیت رانا اور ہاردیک پانڈیا پر پڑے گا۔ دوسری جانب کلدیپ یادو یا ورون چکرورتی میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہوگا تو اس سے بیٹنگ کا توازن بھی بگڑ سکتا ہے۔

بھارت کی جانب سے بیٹنگ میں ابھیشک شرما، سوریا کمار، شبمن گل اور سنجو سیمسن جبکہ بولنگ میں بمرا، ارشدیپ، ورون اور کلدیپ اہم مہرے ہونگے، ان کی کارکردگی ٹیم کی فتح اور شکست میں اہم کردار ادا کرے گی۔

بہرحال ان سارے چینلنجز کے باوجود بھارت ایک ایسی ٹیم ہے جو کسی بھی مخالف ٹیم کے لئے مشکلات کھڑی کر سکتی ہے۔ 1983 سے اب تک بھارت نے 7 مرتبہ ایشیا کپ کا ٹائٹل جیتا ہے جبکہ 2023 کے آخری ایونٹ کی فاتح بھی یہی ٹیم ہے۔

سری لنکا نے دوسرے نمبر پر پانچ مرتبہ جبکہ پاکستان نے 2 مرتبہ ایشیا کپ کا ٹائٹل جیت رکھا ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ بھارتی ٹیم ایشیا کپ 2025 میں اپنے اعزاز کا دفاع کر پاتی ہے یا پھر اس بار یہ اعزاز کسی اور کے نام ہوگا؟

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!