
دنیائے کھیل میں چمکتے ہوئے گاوں نواں کلی کا روشن چراغ کرکٹ کوچ بختیار احمد
تحریر ; غنی الرحمن : پشاور کی مٹی ہمیشہ سے ٹیلنٹ کی پرورش کرتی آئی ہے، اور اگر اس خطے کے کھیلوں کی تاریخ پر نظر ڈالیں تو ایک نام بار بار ابھرتا ہے، نواں کلی۔ یہ وہ گاؤں ہے جہاں کھیل صرف مشغلہ نہیں، ایک روایت، ایک شناخت اور ایک عزم کی علامت ہے۔
یہاں سے وہ ستارے اُبھرے جنہوں نے نہ صرف پشاور کو بلکہ پورے پاکستان کو اپنی صلاحیتوں سے روشناس کرایا۔ آج اسی روشن مٹی سے اُبھرنے والے ایک ایسے گوہرِ نایاب کا ذکر ضروری ہے جس نے خود بھی چمکا اور دوسروں کو بھی روشنی دی۔ یہ نام ہےکوچ بختیار احمدکا
بختیار احمد صرف ایک نام نہیں بلکہ ایک کردار ہے، ایک سوچ ہے، ایک انسان ہے جسے اللہ تعالیٰ نے کھیل، تربیت اور رہنمائی کی وہ خاص دولت عطا کی جس کا نصیب بہت کم لوگوں کو ہوتا ہے۔ اپنے دور کے باصلاحیت کرکٹر، عمدہ آل راؤنڈر اور بعد ازاں ایک اعلیٰ کوالیفائیڈ CBC کوچ بننے والے بختیار احمد نے نہ صرف میدان میں اپنی پہچان بنائی بلکہ میدان سے باہر بھی کئی نوجوانوں کے مستقبل سنوارے۔
ان کی تربیت محض ٹیکنیکل نہیں بلکہ کردار سازی سے لے کر جسمانی فٹنس تک پھیلی ہوئی ہے۔ وہ نہ صرف نوجوان بیٹسمینوں کو یہ سکھاتے رہے کہ کس طرح وکٹ پر دیوار بن کر کھڑا رہنا ہے، بلکہ یہ بھی کہ دلیرانہ بیٹنگ کیسے کی جاتی ہے، مشکل باؤلرز کا سامنا کس حوصلے سے ہوتا ہے،
اور میچ کی گھمبیر صورتحال میں اعصاب کو کس طرح قابو میں رکھا جاتا ہے۔ اسی طرح وہ باؤلرز کو یہ ہنر بھی سکھاتے رہے کہ بڑے سے بڑا بیٹسمین کس طرح دباؤ میں آتا ہے، اور کس طرح اپنی لائن اور لینتھ سے اسے ڈریسنگ روم کی راہ دکھائی جاتی ہے۔
اگر ان کی شاگردوں کی فہرست لکھی جائے تو وہ واقعی ایک طویل فہرست ہےجس میں فرسٹ کلاس سے لے کر انٹرنیشنل کرکٹرز تک شامل ہیں۔ لیکن دو نام جن کا ذکر بختیار احمد کی خدمات کے بغیر ممکن نہیں، وہ ہیں پاکستان کے سابق اسٹار فاسٹ باؤلر عمر گل اور آج کل عمان کی نمائندگی کرنے والے باصلاحیت نوجوان بلال احمد۔
عمر گل کی کرکٹ کا سفر جس بلندی کو چھو کر گزرا، اس میں بختیار احمد کی رہنمائی، تربیت اور مشاورت ایک روشن حقیقت ہے۔ بختیار احمد نے نہ صرف عمر گل کی بنیادی تکنیک کو نکھارا بلکہ انہیں وہ اعتماد بھی دیا جس نے انہیں دنیا کے بہترین باؤلرز میں جگہ دلائی۔ آج بھی عمر گل جہاں کہیں بختیار احمد کا نام لیتے ہیں تو احترام، محبت اور خلوص کے ساتھ۔
اسی طرح نواں کلی سے تعلق رکھنے والے بلال احمد ایک انتہائی باصلاحیت آل راؤنڈر، جنہوں نے عمان سے بین الاقوامی کرکٹ کھیل کر پاکستان کا نام روشن کیا۔ بلال احمد بختیار احمد کی تربیت کے نہ صرف معترف ہیں بلکہ آج بھی ملنے پر ان کی سادگی اور اخلاقی تربیت واضح نظر آتی ہے۔ یہی ان کی کامیابی کا راز ہے، اور یہی وہ خوبی ہے جس نے ان کے کوچ کی محنت کو چار چاند لگا دیے۔
بختیار احمد کا کمال یہ ہے کہ وہ صرف کھیل نہیں سکھاتے، وہ کردار بھی بناتے ہیں۔ ان کے شاگرد ان کے بارے میں کہتے ہیں کہ وہ ایسے استاد ہیں جو دل سے دعا دیتے ہیں، اور دل سے دعا لے بھی لیتے ہیں۔ اسی مخلصی کی وجہ سے ان کے تربیت یافتہ اکثر کھلاڑی میدان کے اندر بھی مضبوط اور میدان سے باہر بھی بااخلاق انسان کے طور پر پہچانے جاتے ہیں۔
یہ بات بھی قابلِ ستائش ہے کہ آج بھی بے شمار انٹرنیشنل اور ٹیسٹ کرکٹرز بختیار احمد کے لیے نہ صرف عزت اور احترام رکھتے ہیں بلکہ ان کی خدمات کا کھلے دل سے اعتراف کرتے ہیں۔ یہ کسی کوچ کے لیے سب سے بڑا اعزاز ہوتا ہے کہ اس کے شاگرد کامیابی کے ساتھ ساتھ اپنی تربیت کے استاد کو بھی نہیں بھولتے۔
نواں کلی نے پاکستان کو بے پناہ ٹیلنٹ دیا، لیکن اس ٹیلنٹ کی تراش خراش کرنے والے ہاتھ بہت کم ہوتے ہیں۔ بختیار احمد انہی چند لوگوں میں سے ایک ہیں جو روشنی بانٹتے جاتے ہیں، راستے روشن کرتے جاتے ہیں،
اور خاموشی سے نوجوان نسل کو اوجِ ثریا تک پہنچانے میں اپنا کردار ادا کرتے رہتے ہیں۔ ایسے عظیم انسان، رہنما اور استاد کو سلام جنہوں نے اپنی زندگی دوسروں کی کامیابیوں کے نام کردی۔



