شارجہ(سپورٹس لنک رپورٹ)پاکستان کرکٹ بورڈ نے چیف سلیکٹر انضمام الحق، ہیڈ کوچ مکی آرتھر اور کپتان سرفراز احمد کی مشاورت سے غیر ملکی لیگز کے حوالے پاکستان کے ان کھلاڑیوں کے لئے پالیسی تیار کر لی ہے جن کو بورڈ نے سینٹرل کنٹریکٹ دیا ہوا ہے۔گذشتہ سال بورڈ نے 35 کرکٹرز کو سینٹرل کنٹریکٹ دیا تھا۔کھلاڑیوں کو غیر ملکی لیگز میں جانے کا اختیار انضمام الحق اور مکی آرتھر کو دیا گیا ہے۔ذمے دار ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کی مستقبل کی مصروفیت کو سامنے رکھ کر پالیسی دو دن کی کئی میٹنگز کے بعد تر تیب دی گئی ہے۔ان ملاقاتوں میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے ڈاکٹر سہیل سلیم اور ٹرینر گرانٹ لوڈن سے بھی رائے لی گئی ہے، ان سے کھلاڑیوں کی فٹنس پوزیشن کو سامنے رکھ کر بات کی گئی ہے۔پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے ڈائریکٹر کرکٹ آپریشنز ہارون رشید نے شرکت کی۔یہ پالیسی اب حتمی منظوری کے لئے چیئرمین نجم سیٹھی کو پیش کی جائے گی۔واضح رہے کہ غیر ملکی لیگز کی بھر مار کی وجہ سے پاکستانی کھلاڑیوں کو فٹنس مسائل کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ کئی کھلاڑی پاکستان ٹیم میں آکر ان فٹ ہوجاتے ہیں۔پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفراز احمد کا کہنا ہےکہ اگر کرکٹرز کو اپنے ملک کے لیے کھیلنا ہے تو انھیں لیگز کی کچھ نہ کچھ قربانی دینا ہو گی۔ان دنوں یہ بحث زور پکڑ چکی ہے کہ کرکٹرز کو اپنے ملک اور نچی لیگز میں کسے فوقیت دینی چاہیے اور اس میں توازن کیسے قائم کیا جا سکتا ہے۔اگر کرکٹر پاکستان کی طرف سے اچھا کھیلنا چاہتے ہیں تو انھیں لیگز کے معاملے میں کچھ نہ کچھ قربانی دینا ہو گی کیونکہ بہت زیادہ کھیلنے سے وہ تھک جائیں گے۔سرفراز احمد کا کہنا ہے کہ کرکٹرز کے لیے مکمل فٹ رہنا بہت ضروری ہے اسی لیے کوچ مکی آرتھر نے فیصلہ کیا ہے کہ پاکستانی کرکٹر پی ایس ایل کے دوران بھی ٹرینر گرانٹ لوڈن کے ساتھ اپنی فٹنس پر کام کرتے رہیں گے۔ہیڈ کوچ مکی آرتھر کا کہنا ہے کہ ورلڈ کپ کو ذہن میں رکھتے ہوئے پاکستانی کرکٹرز کو نجی لیگز میں کھیلنے کی اجازت دی جائے گی اور یہ دیکھا جائے گا کہ کس کھلاڑی کے لیے لیگ میں حصہ لینا ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر یہ دیکھا گیا کہ کوئی کرکٹر تھکاوٹ کا شکار ہے تو اسے آرام دیا جائے گا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پالیسی میں یہ طے کیا گیا ہے کہ سینٹرل کنٹریکٹ والا ایک کھلاڑی سال میں دو لیگز کھیل سکے گا جس میں پاکستان سپر لیگ بھی شامل ہے۔اگر کوئی کھلاڑی غیر ملکی لیگ میں این او سی کے لئے بورڈ کو درخواست دے تو یہ درخواست منظوری کے لئے انضمام الحق اور مکی آرتھر کو پیش کی جائے گی۔چیف سلیکٹر اور کوچ جس کھلاڑی کو سمجھیں گے اجازت دیں گے۔اس سال دنیا میں جتنی غیر ملکی لیگز ہورہی ہیں اس وقت پاکستان ٹیم مصروف ہے اس لئے اس بات کے امکانات کم ہیں کہ پاکستان کے کسی اہم کھلاڑی کو این او سی مل سکے گی۔ورلڈ کپ کو سامنے رکھ کر کھلاڑیوں کی فٹنس کے حوالے سے احتیاط برتی جارہی ہے۔ورلڈ کپ کے لئے 20 کھلاڑیوں کے پول میں جو جو نام شامل ہیں انہیں اپنی فٹنس کو مزید بہتر بنانے اور احتیاط کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔حددرجہ ذمے دار ذرائع کا کہنا ہے کہ ویسٹ انڈیز کی سیریز کا انتظار کیا جارہا ہے، اگر ویسٹ انڈیز کی سیریز نہیں ہوتی تو لاہور میں سینٹرل کنٹریکٹ والے تمام کھلاڑیوں کا فٹنس ٹیسٹ ہوگا۔فٹنس ٹیسٹ لینے کے بعد ٹیم انتظامیہ کو اندازہ ہوگا کہ کون سا کھلاڑی کتنے پانی میں ہے۔فٹنس ٹیسٹ کے بعد کھلاڑیوں کو آرام کے غرض سے گھر جانے کی اجازت دے دی جائے گی۔آئر لینڈ، انگلینڈ اور اسکاٹ لینڈ کے دورے سے قبل ٹیسٹ کھیلنے والے کرکٹرز کو لاہور بلا کر ان کا کیمپ لگایا جائے گا۔پاکستان نے مئی اور جون میں آئر لینڈ کے خلاف ڈبلن میں ایک اور انگلینڈ کے خلاف لارڈز اور لیڈز میں ایک، ایک ٹیسٹ میچ کھیلنا ہے۔اسکاٹ لینڈ میں پاکستانی ٹیم ٹی ٹوئینٹی میچ کھیلے گی۔