لاہور(سپورٹس لنک رپورٹ)رائیونڈ دھماکہ کے بعد پاکستان سپر لیگ کے میچ کیلئے سکیورٹی پلان تبدیل کر تے ہوئے 29نکات پر مشتمل نیا سکیورٹی پلان مرتب کر لیا گیا، پاک فوج سے بھی مدد لینے کی منظوری دیدی گئی ،صوبے میں موجود فورتھ شیڈول میں شامل تمام افراد کی کڑی نگرانی کی جائے گی۔رائیونڈ میں ہونیوالے دھماکے پراجلاس سے قبل جو وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کو رپورٹ پیش کی گئی کو دیکھ کرشہبازشریف برس پڑے،انہوں نے کہا دہشت گرد یہاں تک کیسے پہنچا،خود کش بمبار کےسہولت کاروں کا مکمل طورپر خاتمہ کیا جائے، معاملے کی مکمل انکوائری ہونی چاہیے۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روزوزیرقانون پنجاب راناثنا اللہ کی زیرصدارت پنجاب کابینہ کمیٹی برائے امن وامان کا اجلاس سول سیکرٹریٹ میں ہوا۔ جس میں رائیونڈ دھماکہ کے بعد کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔لاہور میں پی ایس ایل کے دو میچز کی سکیورٹی کے حوالے سے معاملات بھی زیربحث آئے۔اجلاس میں شرکا نے پی ایس ایل کے میچز کا سکیورٹی پلان تبدیل کرنے کی منظوری دیدی۔نئے پلان کے تحت پہلے کے سکیورٹی انتظامات کے ساتھ فوج کی دو کمپنیاں تعینات کرنے کی منظوری بھی دی گئی۔اس کے علاوہ پنجاب کے تمام فورتھ شیڈولرز کی مانیٹرنگ سخت کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔پاکستان سپر لیگ کےمیچز کے تمام کھلاڑیوں کے2 روٹس بنانے کافیصلہ کیا گیا ہے۔ جن میں سے کوئی بھی ایک روٹ استعمال کیا جا سکے گا۔محکمہ داخلہ پنجاب ذرائع کے مطابق جو سکیورٹی پلان مرتب کیا گیا ہے اس کے مطابق لاہور میں تمام کھلاڑیوں کو عالمی معیار کے مطابق فول پروف سکیورٹی دی جائیگی،پی ایس ایل میچ میں ایمرجنسی حالات میں ہنگامی سکیورٹی پلان بھی مرتب کیا گیا ،پی ایس ایل میچ کے دوران 2رینجرز کی کمپنیاں بھی اہم مقامات پر تعینات ہوں گی،کھلاڑیوں کو رینجرز اور ایلیٹ کمانڈوز کی سکیورٹی مہیا ہو گی ،مقامی ہوٹل جہاں پر کھلاڑیوں کو ٹھہرایا جائیگا کے گردونواح میں اہم بلڈنگز پر کمانڈوتعینات ہونگے ،میچ شروع ہونے سے4 گھنٹے قبل میٹروبس بھی بند کر دی جائیگی اورپھر اگلے روز میٹروبس چلائی جائیگی،16ہزار پولیس اہلکار سکیورٹی کے فرائض سرانجام دیں گے،سٹیڈیم اور مقامی ہوٹل سمیت کئی اہم مقامات پر سادہ کپڑوں میں سکیورٹی اہلکاروں کو تعینا ت کیا جائیگا، ہنگامی طبی امداد کیلئے کارڈیک موبائل،20ایمبولینس قافلے کیساتھ ہوں گی،کھلاڑیوں کے قافلے کیساتھ 15ریسکیو موٹربائیکس بھی ہونگی،20 ریسکیو پوسٹس، ہاکی سٹیڈیم اور ہوٹل میں ایک عارضی ہسپتال قائم ہوگا،لاہور میں پولیس کی ہنگامی مشقیں اور سرچ آپریشنز میچ تک روزانہ ہونگے، سکیورٹی پلان کے مطابق تمام آنیوالے افراد اور لاہور میں داخل ہونیوالے افراد سےسکیورٹی اہلکار شناختی کارڈ بھی چیک کرسکیں گے، اور اس کیلئے ضروری نہیں ہوگا کہ تمام افراد کا شناختی کارڈ چیک کیا جائے لیکن مشکوک اور ایسے افراد جن پر معمولی سا شک بھی ہو گا، اس سے تحقیقات بھی کر سکیں گے، لاہور میں ٹریفک کو رواں دواں رکھنے کیلئے سپیشل روٹس بنائے جائیں گے، پارکنگ ایریاز سے شائقین کرکٹ کو 36چھوٹی ،40بڑی سپیڈو بسوں سے سٹیڈیم کے پاس لایا جائیگا اور آنیوالے تمام افرادکو مکمل طورپر چیک کیاجائیگا، اور پارکنگ ایریاز میں آنے سے قبل بھی مختلف جگہوں پر چیکنگ کی جائیگی، پی ایس ایل میچ کی مکمل نگرانی کیلئے چار کنٹرول روم بھی قائم کئے جائیں گے ، محکمہ داخلہ پنجاب میں بھی موجود کنٹرول روم تمام کنٹرول روم سے رابطے میں رہیگا، سیف سٹی پراجیکٹ سے بھی سکیورٹی کی کڑی نگرانی کی جائیگی۔سٹیڈیم اور مقامی ہوٹل کے گردونواح میں روزانہ کی بنیاد پر سرچ آپریشنز کئے جائیں گےاور گردونواح میں موجود رہائشیوں کے ریکارڈ کو دیکھتے ہوئے چیکنگ بھی کی جائی