پاکستان کے سابق آل راؤنڈ کرکٹر شاہد آفریدی کا کہنا ہے کہ کھلاڑیوں میں غلط فہمیاں ہوتی رہتی ہیں
لیکن کرکٹ بورڈ کا کردار باپ کا ہونا چاہیے کہ اگر بچے آپس میں ناراض ہیں تو انہیں بٹھائیں اور غلط فہمیاں دور کریں۔
میڈیا سے گفتگو کے دوران پاکستان کی موجودہ کرکٹ ٹیم کی کپتانی کے حوالے سے تبصرہ کرنے سے معذرت کرتے ہوئے شاہد آفریدی کا کہنا تھا کہ وہ جو بھی تبصرہ کرتے ہیں اسے منفی تصور کیا جاتا ہے لہذا اس سے بہتر ہے کہ بات نہ کی جائے اور خاموش رہا جائے۔
شاہد آفریدی کا کہنا تھا کہ پاکستان کی موجودہ کرکٹ ٹیم میں کسی چیز کا فقدان نہیں ہے، ڈومیسٹک کرکٹ میں انویسٹ کرنے سے ٹیلنٹ خودبخود اوپر آئے گا، بچوں کی مہارت اور تکنیک کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔
اس ضمن میں شاہد آفریدی کے مطابق کرکٹ بورڈ پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ ’بورڈ کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اپنے آپ کو بچانے کے لیے کھلاڑیوں کو آمنے سامنے کھڑا کردو، جوکہ بری بات ہے، غلط بات ہے، کرکٹ بورڈ کا رول ہمیشہ باپ کا ہونا چاہیے۔‘
شاہد آفریدی کا کہنا تھا کہ اگر بچے آپس میں ناراض ہیں تو انہیں مل کر بٹھائیں، یہ کوئی پہلی مرتبہ چیز نہیں ہوئی، یہ ہمیشہ ہوتی آئی ہے، لیکن مضبوط مینجمنٹ مضبوط فیصلے کرتی ہے، کھلاڑیوں کو اپنے ساتھ بٹھا کر ان کی غلط فہمیاں دور کرتی ہے۔
پاکستان چیمپیئنز ٹیم کی حالیہ کارکردگی پر تبصرہ کرتے ہوئے شاہد آفریدی کا کہنا تھا کہ پاکستانی ٹیم کے ساتھ 1960 والی فیلڈنگ کا مسئلہ ہے، جو آج بھی موجود ہے اور انہوں نے بھی اسی مسئلہ کا سامنا کیا ہے۔
انڈیا چیمپیئنز کیخلاف فائنل میں پاکسان چیمپیئنز کی کارکردگی کا تجزیہ کرتے ہوئے شاہد آفریدی کا کہنا تھا کہ پاکستان نے 25 سے 30 رنز کم اسکور کیے، اور بیچ کے اوورز میں تھوڑا آہستہ بھی کھیلے، اس کے علاوہ موقع پرکیچز بھی چھوڑے۔
’نیا بال بھی ہم نے اچھا نہیں کھیلا، جس کی وجہ سے یہ نتیجہ ہے، ہمارا کام ہوگیا۔۔۔ان شاءاللہ، اگلے سال جب آئیں گے تو دوبارہ جوان ہو کر آئیں گے۔‘
شاہد آفریدی سمندر پار پاکستانیوں کے جذبہ حب الوطنی سے انتہائی متاثر نظر آئے، ان کا کہنا تھا کہ دنیا میں ہر جگہ موجود پاکستانی کمیونٹی کو کامیاب دیکھ کر بڑی خوشی ہوتی ہے، یہ ملکی طاقت ہیں کیونکہ یہ رہتے تو باہر ہیں لیکن ہوتے پاکستان کے سفیر ہیں۔