تنازعات کی شکار بھارتی ریسلر اولمپک فائنل کے لیے نااہل کیوں قرار پائیں؟


نااہل ہونے والی بھارتی ریسلر وینیش پھوگاٹ نے کھیلوں کی عالمی عدالت سے رجوع کرلیا ہے،
انہیں گزشتہ روز مقررہ جسمانی وزن کی حد سے زیادہ وزنی ہونے کے باعث فائنل سے قبل نااہل قرار دیا گیا تھا۔
بھارت کی اسٹار ریسلر وینیش پھوگاٹ کو محض 100 گرام وزن زیادہ ہونے کی وجہ سے پیرس اولمپکس میں طلائی تمغے کے مقابلے کے لیے نااہل قرار دیا گیا ہے تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ منگل کو ہونے والے مقابلوں سے قبل ان کا وزن مقررہ حد کے مطابق ہی تھا۔
اولپمکس قوانین کے مطابق نااہل قرار دیے جانیوالا ایتھلیٹ مقابلوں کی پوزیشن میں آخری نمبر پر چلا جاتا ہے، تاہم بھارتی ریسلر کا موقف ہے کہ آخری مقابلے سے قبل ان کا وزن جائز ہونے کی بنیاد پر وہ چاندی کے تمغے کی حقدار ہیں،
اور اسی موقف کی بنیاد پر انہوں نے کھیلوں کی عالمی عدالت سے ثالٹی کی اپیل کی ہے، جہاں سے آج فیصلہ متوقع ہے۔
واضح رہے کہ بھارتی ریسلر وینیش پھوگاٹ نے 50 کلوگرام کیٹیگری کے سیمی فائنل میں کیوبا کی یوزنیلیس گزمین کو شکست دی تھی
جس کے بعد گزشتہ روز فائنل میں ان کا مقابلہ امریکا کی سارہ ہلڈیبرانڈ کے ساتھ ہونا تھا، تاہم مقابلے سے قبل فقط 100 گرام وزن زیادہ ہونے کے باعث وہ مقابلے سے باہر ہوگئیں۔
فائنل سے قبل فقط 100 گرام وزن زیادہ ہونے کی وجہ سے بھارتی اولمپک ایسوسی ایشن کی جانب سے پیرس کے وقت کے مطابق صبح ساڑھے 8 بجے ان کی نااہلی کی تصدیق کی گئی،
اس نااہلی کی وجہ سے وینیش پھوگاٹ اولمپکس میں طلائی تمغہ حاصل کرنیوالی پہلی بھارتی ریسلر بننے کا موقع حاصل نہیں کرسکیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق وینیش پھوگاٹ کے آخری مرحلے میں نااہل ہونے پر بھارتی عوام نے افسوس کا اظہار کیا ہے، اور کچھ لوگوں نے اسے بھارتی حکومت کی سازش بھی قرار دیا ہے،
کیونکہ وینیش پھوگاٹ نے بھارتی دارالحکومت دہلی کی سڑکوں پر مودی سرکار کے خلاف کئی روز احتجاج کیا تھا۔
دوسری جانب مایہ ناز بھارتی ریسلر ونیش پھوگاٹ نے ریسلنگ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا ہے، انہیں 50 کلو گرام فری اسٹائل ریسلنگ مقابلے کے فائنل سے قبل وزن کم کرنے میں ناکامی کے باعث بدھ کو پیرس اولمپکس سے نااہل قرار دیدیا گیا تھا۔
طلائی تمغہ کے حصول کے لیے پھوگاٹ کو امریکی سارہ ہلڈیبرانڈ کے ساتھ فائنل میں مقابلہ درپیش تھا تاہم 29 سالہ بھارتی ریسلر ایک ہفتے تک بھوکی رہنے اور اپنے مقابلے کے لیے درکار وزن کی حد کو پانے کے لیے سونا میں گھنٹوں گزارنے کے باوجود فقط 100 گرام کے فرق سے نااہل قرار پائیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں وینیش پھوگاٹ نے لکھا کہ ریسلنگ جیت گئی اور میں ہار گئی، میرے خواب چکنا چور ہو گئے۔ میرے پاس مزید طاقت نہیں ہے۔ ’الوداع ریسلنگ 2001-2024، میں ہمیشہ آپ سب کی مقروض رہوں گی، مجھے افسوس ہے۔‘
کیوبا کے یوزنیلیس گزمین لوپیز نے فائنل میں پھوگاٹ کی جگہ حصہ لیا جہاں ہلڈیبرانڈ نے 3-0 سے جیت کر گولڈ میڈل حاصل کرلیا ہے، پھوگاٹ نے کھیلوں کے مقابلوں میں ثالثی کے لیے قائم عدالت سے چاندی کے تمغہ کے حصول کے لیے رجوع کیا تھا، جس کا فیصلہ آج ہی کسی وقت متوقع ہے۔
اولپمکس قوانین کے مطابق نااہل قرار دیے جانیوالا ایتھلیٹ مقابلوں کی پوزیشن میں آخری نمبر پر چلا جاتا ہے، تاہم بھارتی ریسلر کا موقف ہے کہ آخری مقابلے سے قبل ان کا وزن جائز ہونے کی بنیاد پر وہ چاندی کے تمغے کی حقدار ہیں،
اور اسی موقف کی بنیاد پر انہوں نے کھیلوں کی عالمی عدالت سے ثالٹی کی اپیل کی ہے، جہاں سے آج فیصلہ متوقع ہے۔
دریں اثنا وینیش پھوگاٹ کی اولمپکس سے نااہلی پر اپوزیشن جماعتوں نے مودی حکومت کے کمزور موقف کے خلاف پارلیمنٹ سے واک آؤٹ کیا، اپوزیشن نے الزام لگایا کہ حکومت کافی کوشش نہیں کر رہی اور اپنے قومی ہیروز کو بچانے میں ناکام رہی ہے۔
کئی ارکان پارلیمنٹ نے وینیش پھوگاٹ کے معاملہ پر اندرونی تخریب کاری اور سازش کا شک بھی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستانی قوم اپنے قومی ہیرو کے ساتھ متحد ہے۔



