پرانی چھتیں ہٹا کر جرمنی سے منگوائے گئے شیڈ نصب کئے جا رہے ہیں۔ 100 سے زیادہ واش رومز تعمیر کئے گئے ہیں جبکہ نئی نشستیں نصب کی گئی ہیں۔
ٹیموں کی پریکٹس کے لئے نئے گراؤنڈز بنائے گئے ہیں۔ اس تزین و آرائش کے کام پر ڈیڑھ ارب روپے سے زیادہ کا خرچہ آئے گا۔
اسٹیڈیم آخری مرتبہ سن 2009ء میں کسی بڑے کرکٹ میچ کا میزبان بنا تھا۔ اس کے بعد اب یہاں پی ایس ایل سیزن تھری کا فائنل ہوگا جو میگا ایونٹ ہے اور جس کی سیکیورٹی کو انتہائی سخت بنانے کے لئے اجلاس جاری ہیں۔
پی سی بی کے مطابق انٹرنیشنل کرکٹ کونسل، براڈ کاسٹر اور سیکیورٹی ماہرین باریک بینی سے ریہر سل کی نگرانی کریں گے۔
فیڈریشن آف انٹرنیشنل کرکٹرز ایسوسی ایشن کو سیکورٹی سے متعلق سفارشات ارسال کی جائیں گی جو پی ایس ایل فائنل میں غیر ملکی کھلاڑیوں کو حصہ لینے کے لیے اجازت کے حوالے سے فیصلہ کرے گی۔
تاریخی پس منظر
نیشنل اسٹیڈیم ملک کا دوسرا سب سے بڑے پلے گراؤنڈ ہے جو 1955ء میں تیار ہوا تھا۔ اسٹیڈیم میں تقریباً 35 ہزار تماشائیوں کی گنجائش رکھی گئی تھی تاہم مرمتی کام کے بعد تماشائیوں کی تعداد دوگنی ہوجائے گی۔
یہ پاکستان کرکٹ بورڈ کی ملکیت ہے تاہم اس کے انتظامات کراچی سٹی کرکٹ ایسوسی ایشن دیکھتی ہے۔
یہاں دن اور رات دونوں وقت میچز ہوتے رہے ہیں۔ رات میں ہیوی فلڈ لائٹس کی مدد سے میچز ہوتے ہیں جنہیں یہاں نصب نہایت بڑے سائز کی اسکرینز پر بھی دیکھا جا سکتا ہے۔
1959میں امریکہ کے 34 ویں صدرجنرل آئزن ہاور نے بھی نیشنل اسٹیڈیم میں پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان ہونے والا میچ دیکھا تھا۔ اس میچ میں ان کے ہمراہ پاکستانی ہم منصب جنرل ایوب خان بھی تھے۔