دیگر سپورٹس

وزیراعلیٰ سندھ نے 35ویں نیشنل گیمز کی مشعل روشن کردی

وزیراعلیٰ سندھ نے 35ویں نیشنل گیمز کی مشعل روشن کردی

کراچی : کراچی میں جمعہ کے روز اس وقت جوش و خروش اپنی انتہا کو چھونے لگا جب پاکستان کے کھیلوں کی جنم بھومی کہلانے والے اس شہر میں وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے 35ویں نیشنل گیمز 2025 کی مشعل روشن کی۔ یہ کھیل 6 سے 13 دسمبر 2025 تک کراچی کے 24 اعلی معیار کے مقامات پر منعقد ہوں گے۔

وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کی زیر صدارت یہ شاندار تقریب مزارِ قائد پر منعقد ہوئی جہاں انہوں نے باقاعدہ طور پر گیمز کے لیے الٹی گنتی کا آغاز کیا۔

وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ تقریب کے مرکزی مقام پر کھڑے تھے جہاں اس تقریب نے قومی اتحاد اور کھیلوں کے عزم کا مضبوط اظہار کیا۔ امید اور کھیل کی روح کی علامت مشعل بین الاقوامی کھلاڑیوں کے ہاتھوں سے وزیراعلی کو منتقل کی گئی۔

وزیراعلی مراد علی شاہ نے کہا کہ کراچی کو تقریبا دو دہائیوں بعد نیشنل گیمز کی میزبانی کا بے مثال اعزاز ملا ہے لہذا اسے شایانِ شان اور یادگار انداز میں منعقد ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت سمجھتی ہے کہ کھیلوں کا فروغ نوجوانوں کو صحت مند اور مثبت سرگرمیوں میں مشغول رکھنے کے لیے ضروری ہے۔ 35ویں نیشنل گیمز کی میزبانی نہ صرف سندھ بلکہ پورے ملک کے لیے باعثِ فخر ہوگی۔

اپنے خطاب میں وزیراعلی نے کہا کہ پاکستان کے نوجوان، خصوصا نوجوان لڑکیاں، غیر معمولی ہمت اور عزم رکھتی ہیں۔ ہمیں اپنے بچوں اور ان کی صلاحیتوں پر فخر ہے۔ انہوں نے کہا کہ 18 سال بعد کراچی میں نیشنل گیمز کی میزبانی ایک اعزاز ہے اور اس مقام کی تاریخی اہمیت بھی ہے۔ آج ہم قائد اعظم کے مزار کے سامنے کھڑے ہیں، جہاں پہلی نیشنل اولمپک تقریب منعقد ہوئی تھی۔

وزیراعلی نے یاد دلایا کہ پہلی نیشنل اولمپکس 1948 میں بانی پاکستان نے کراچی میں شروع کی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ پہلی ٹرافی قائد اعظم محمد علی جناح نے عطیہ کی تھی اور آج تک چیمپئن کو قائد اعظم ٹرافی دی جاتی ہے۔”

مراد علی شاہ نے کہا کہ کراچی نے ملک کی تاریخ میں سب سے زیادہ نیشنل گیمز کی میزبانی کی ہے۔ انہوں نے آئندہ ایڈیشن کی کامیابی پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا اور کہا کہ حکومت سندھ، محکمہ کھیل اور پوری انتظامیہ کی جانب سے میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ 35ویں نیشنل گیمز ایک شاندار کامیابی حاصل کریں گے۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ کراچی کے شہری ہر مقام کو بھر دیں گے۔ یہ گیمز پاکستان کی تاریخ کے سب سے کامیاب نیشنل گیمز میں شامل ہوں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس ایونٹ سے نمایاں اسپورٹس ٹیلنٹ سامنے آئے گا جیسا کہ حال ہی میں ارشد ندیم نے اولمپکس میں عالمی سطح پر پاکستان کا نام روشن کیا۔

مشعل بردار روایت پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس کی ابتدا قدیم یونان کے شہر اولمپیا سے ہوئی تھی۔ 1928 سے ہر جدید اولمپک گیمز کے لیے مشعل جلائی جاتی ہے۔ مشعل روایتی طور پر گزشتہ میزبانوں سے آئندہ میزبانوں کو منتقل کی جاتی ہے۔آج نیشنل گیمز کی مشعل کوئٹہ سے کراچی پہنچی ہے اور یہاں سے یہ پشاور روانہ ہوگی جو آئندہ گیمز کا میزبان ہوگا۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ حکومت نیشنل گیمز کے لیے عالمی معیار کی انتظامات یقینی بنائے گی۔ تمام کھلاڑیوں اور آفیشلز کے لیے محفوظ اور منظم ماحول فراہم کرے گی۔ انہوں نے سندھ اولمپک ایسوسی ایشن اور پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے اپنے خطاب کا اختتام "پاکستان زندہ باد” کے نعرے سے کیا۔

مزارِ قائد سے ساحل تک مشعل کا سفر ; 

تقریب کا آغاز قومی ترانے اور تلاوتِ قرآنِ پاک کی روح پرور فضا سے ہوا جس نے ماحول کو وطن دوستی کے جذبے سے بھر دیا۔ طلبہ، اولمپک نمائندوں اور معزز مہمانوں کی موجودگی میں بلوچستان اولمپک ایسوسی ایشن نے باقاعدہ طور پر مشعل وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ کے حوالے کی جس کے ساتھ ہی میزبانی کی ذمہ داری بھی سندھ کے سپرد ہوگئی۔

ایک پرجوش لمحے میں وزیراعلی مراد علی شاہ نے مشعل صوبائی وزیرِ کھیل محمد بخش خان مہر کے حوالے کی، جس کے ساتھ ہی مشعل نے اپنے شاندار سفر کا آغاز کیا۔

یہ مشعل کراچی کی اہم ترین شاہراہوں سے گزرتی ہوئی "روشنیوں کے شہر” میں امید اور روشنی کی علامت بنے گی اور تاریخ میں پہلی بار اسے بحری جہاز کے ذریعے بحیرہ عرب کے پانیوں پر بھی لے جایا جائے گا جس کے بعد یہ اپنی قومی ریلی کا آغاز کرتے ہوئے خیبر پختونخوا اور دیگر صوبوں تک پہنچے گی۔

وزیراعلی نے 35ویں نیشنل گیمز کا رنگا رنگ لوگو بھی متعارف کرایا جس نے اس تاریخی ایونٹ کی اہمیت کو اجاگر کیا جو پہلی بار 1948 میںآزادی کے بعد ہونے والے پہلے نیشنل گیمزکے طور پر کراچی میں منعقد ہوا تھا۔

میگا ایونٹ کی آمد: 11 ہزار خواب ; 

کراچی ایک بار پھر ملک کے کھیلوں کے مرکز کے طور پر اپنی حیثیت بحال کرنے جا رہا ہے۔ 18 سال بعد سندھ اس عظیم ایونٹ کی میزبانی کر رہا ہے۔ نیشنل گیمز میں ملک کے تمام صوبوں ، پاک فوج، پاک بحریہ، پاک فضائیہ، واپڈا، پولیس اور ہائیر ایجوکیشن کمیشن سمیت تمام بڑے محکموں سے 11 ہزار سے زائد کھلاڑی اور آفیشلز شرکت کریں گے۔

مقابلے ;

کل 34 کھیل جن میں اولمپک اور نان اولمپک دونوں شامل ہیں، مثلا تیر اندازی، ایتھلیٹکس، روئنگ اور رگبی۔
سندھ حکومت نے اس ایونٹ کو عالمی معیار کے مطابق منعقد کرنے کے لیے جامع کمیٹیاں قائم کر دی ہیں، جن میں لوجسٹکس، رہائش، اینٹی ہراسمنٹ اور میڈیا کوریج شامل ہیں تاکہ مقابلوں کا یہ ہفتہ منظم اور یادگار ثابت ہو۔

گرینڈ فائنل: مشعل کی واپسی ;

ملک بھر کا سفر مکمل کرنے کے بعد یہ تاریخی مشعل 6 دسمبر کو کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں ہونے والی شاندار افتتاحی تقریب کے لیے واپس پہنچے گی جس کی صدارت صدرِ پاکستان آصف علی زرداری کریں گے۔ 13 دسمبر کو اختتامی تقریب وزیرِ اعظم شہباز شریف کی بطور مہمانِ خصوصی شرکت کے ساتھ منعقد ہوگی۔

وزیراعلی مراد علی شاہ نے کہا کہ مشعل بردار محض ایک علامتی آغاز نہیں بلکہ قومی وحدت اور مسابقت کی ناقابلِ تسخیر روح کا جشن ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی اس عظیم اسپورٹس فیسٹیول کی قیادت کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔ وزیراعلی نے اعلان کیا کہ صوبائی محکمہ کھیل نوجوانوں کے لیے ہر دو سال بعد یوتھ اولمپکس کا اہتمام کرے گا۔

اس موقع پر صوبائی وزیرِ کھیل سردار محمد بخش خان مہر اور صدر پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن نے بھی خطاب کیا۔ سیکریٹری اسپورٹس منور مہیسر سمیت محکمہ کھیل اور سندھ اولمپکس کے دیگر نمائندے بھی موجود تھے۔

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!