پشاور( مسرت اللہ جان)تبدیلی کے نام پر آنیوالی حکومت نے خیبر پختونخواہ سپورٹس ڈائریکٹریٹ میں سپورٹس کیلئے انوکھی پالیسی مرتب کرتے ہوئے محکمہ تعلیم کے اہلکاروں کو ڈسٹرکٹ سپورٹس آفیسر کے طور پر تعینات کیا ہے جس کی وجہ سے بعض اضلاع میں کھیلوں کی سرگرمیاں نہ ہونے کے برابر ہیں جبکہ دوسری طرف پشاور ہائیکورٹ کے احکامات کی کھلم کھلا خلاف ورزی بھی کی جارہی ہیں – ان اضلاع میں شانگلہ ، مردان ، ٹانک ، دیر اپر ، دیر لوئر ، کوہستان ، چترال ، بنوں ، بٹگرام اور ایبٹ آباد سمیت ڈسٹرکٹ کوہی پالس میں بھی سپورٹس پالیسی سے بے خبر ڈسٹرکٹ آفسران تعینات ہیں.ان میں بعض افسران محکمہ تعلیم سے ہیں جو کہ فریکل ٹریننگ سے وابستہ تھے جبکہ بعض ڈرائنگ ماسٹر اور بعض سبجیکٹ سپیشلسٹ بھی بطور ڈسٹرکٹ سپورٹس آفیسر کے کام کررہے ہیں اسی طرح پی ایس ٹی کے عہدے پر کام کرنے والے افراد بھی صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ میں اہم عہدوں پر تعینات ہیں جن کا سپورٹس کے شعبے سے کوئی تعلق نہیں نہ ہی یہ افراد کھیلوں کے بارے میں کچھ معلومات رکھتے ہیں.کھیلوں کی سرگرمیوں کی ضلع کی سطح پر مانیٹرنگ کرنے والے ان افسران کو مینجمنٹ کیڈر کے حوالے سے تعیناتی پر پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس دوست محمد نے باقاعدہ احکامات بھی دئیے تھے تاہم اس پر عملدرآمد ابھی تک نہیں ہوسکا-ذرائع کے مطابق مردان سے تعلق رکھنے والے وزیر نے یہ سلسلہ شروع کیا تھا اور ان کے سابق دور میں ریجنل سپورٹس افسران کی بھرتی کیلئے بھی کاوشیں کی تھی تاہم ان کے وزارت سے علیحدگی کے بعد صوبائی وزیراعلی خیبر پختونخواہ محمود خان جن کے پاس کھیلوں کی وزارت کا اضافی چارج بھی ہیں بھی اس معاملے میں کچھ نہیں کرسکی ہے..