اسلام آباد(سپورٹس لنک رپورٹ)سینیٹ میں بین الصوبائی رابطوں کی وزارت کی قائمہ کمیٹی کے چیئرمین میاں رضا ربانی اور دیگر ممبران نے پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کی طرف سے حکومت اور پاکستان کیخلاف انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی کو لکھے جانے والے خط پر سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ آپس کے اختلافات کیسے بھی کیوں نہ ہوں ہمیں حکومت اور ملک کو بدنام کرنے کیلئے کسی غیر ملکی ادارے یا ایسوسی ایشن کو خط نہیں لکھنے چاہیں جبکہ پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کے صدر لیفٹیننٹ جنرل(ر)عارف حسن کا یہ موقف تھا کہ ماضی میں جس طرح پی او اے کی عمارت اور ریکارڈ پر قبضہ کیا گیا تھا اور حکومت کی طرف سے پھر انہی معالات کا اعادہ کرنے کے خدشات کے نتیجے میں ہم نے مجبوراً اپنی سرپرست تنظیم انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی کو شکایت کا خط لکھا
جمعہ کے روز پارلیمنٹ ہائوس کے کمیٹی روم میں کمیٹی کے چیئرمین میاں رضا ربانی کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں پی او کی طرف سے تفصیلی بریفنگ اور حکومت کے ساتھ ناچاقی کے حوالے سے اختلافات اور محرکات کی تفصیلی بریفنگ دینے کی کوشش کی گئی لیکن قائمہ کمیٹی نے بریفنگ کے پوائنٹس کو رد کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن اپنی کارکردگی اور اس خط کے ضمن میں کمیٹی کو آگاہ کرے کہ وہ کیوں لکھا گیا اس موقع پر وزارت آئی پی سی کے وفاقی سیکرٹری محسن مشاق نے پی او اے کی طرف سے اٹھائے گئے مختلف سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ کھیلوں کی قومی فیڈریشنز جنہیں حکومت فنڈز دیتی ہے کیا ہمارا یہ حق نہیں کہ ان سے پوچھیں کہ یہ فنڈز کہاں خرچ ہوئے
انہوں نے اس بات سے بھی کمیٹی کو آگاہ کیا کہ جب سے نئے ڈی جی کرنل(ر) آصف زمان نے چارج سنبھالا ہے ہم فیڈریشنز کو بروقت فنڈز مہیا کر رہے ہیں کمیٹی کی طرف سے کھیلوں کی قومی فیڈریشنز کو مادرپدر آزاد قرار دیتے ہوئے کہ یہ اپنے اقتدار کو طوالت دینے کیلئے منفی ہتھکنڈوں کو اپناتے ہیں وقت کی کمی کی وجہ سے کمیٹی کے چیئرمین نے آئندہ سیف گیمز 2023 کیلئے آئندہ اجلاس میں معالات پر موقف سننے کا اعلان کرتے ہوئے کہکا کہ ملک میں کھیلوں کے فروغ کیلئے حکومت اور پی او اے کو مل کر کام کرنا چاہئے تاکہ کھیل کے میدان میں بہتر نتائج حاصل ہوسکیں۔