تحریر : آغا محمد اجمل
پارٹ ون
لاہور شہر دنیا میں اپنے تاریخی پس منظر کی وجہ سے ایک خاص مقام رکهتاہے. پاک بییبیوں کا دامن، ترت مراد کی دعا، داتا کی نگری، مادهولال کی دهمال، شاہ جمال کا روحانی جلال، پلهے شاه کے مرشد شاہ عنایت کا مسکن، ایاز، قطب الدین ایبک اور جہانگیر کی آخری آرام گاہ، بارہ دروازوں کا نگینہ، بادشاہی مسجدکا اطمینان، دریاے راوی کا فخر، شالا مار باغ کی شان، اکبر کا پسندیدہ شہر لاہور.
پاکستان کے دل کی دهڑکن کہلانے والا یہ شہرجس کے ذندہ دلان نے 1965 اور 1971 کی جنگ میں دشمن کو شکست فاش دینے میں ایک اہم اور کلیدی رول ادا کیا تها.
اسی طرح کهیل کے میدانوں میں بهی لاہوریوں نے گراں قدر خدمات پہش کیں ہیں. ایسی ہی ایک شخصیت کا نام تنویر الحسنین جو کہ سیف گیمز سری لنکا گولڈ میڈلسٹ بهی ہیں. پاکستان کا پہلا دونوں پاؤں سے کهیلنے والا جارح ڈیفنڈر جو انتہائی سپیڈی, ڈاجر، سلائڈ ٹیکلنگ اور اٹیکنگ بہیویر والا ڈیفنڈر تھا. جن کے متعلق حافظ سلمان بٹ نے کئی بارکہا کہ "تنویر الحسنین جیسا لیفٹ فل بیک پاکستان کی تاریخ میں کوئی دوسرا پیدا نہیں ہوا ہے.” سپورٹس فیملی سے تعلق رکهنے والے تنویر الحسنین کے ایک بهائی ضیاء سبطین قومی سطح کے نامور اتهلیٹ اور سابقہ کپتان پاکستان جونئیر فٹ بال ٹیم رہے ہیں جب کہ سب سے چهوٹے بهائی محمد ثقلین اولمپیئن , پاکستان ہاکی ٹیم کے سابقہ کپتان اور آج کل قومی ہاکی ٹیم کے کوچ ہیں. ان کے سب سے بڑے بھائی امام دین مسلسل تیرہ سال تک پولٹ والٹ میں پاکستان چیمپیئن رہے ہیں. تنویر الحسنین فزیکل ایجوکیشن میں ماسٹر ڈگری ہیں اور آج کل لاہور بورڈ میں ڈائریکٹر سپورٹس کے فرائض سر انجام دے رہے ہیں.
والد محترم نواب دین مرحوم , ریٹائرڈ انجینئر ایک انتہائی مذہبی شخصیت کے مالک تهے. روزگار کے سلسلے میں چکوال رہائش رکهنے کی وجہ سے ان کا لڑکپن چکوال میں گزرا اور ہیرو فٹ بال کلب چکوال کی طرف سے فٹ بال کا آغاز کیا اس کلب میں سب سے کم عمر کھلاڑی تھے. بحثیت اتهلیٹ ہائی سکول چکوال ضلع جہلم میں اتھلیٹکس کے مقابلوں میں حصہ لیتے رہے اور مختلف پوزیشنز حاصل کیں . 1985 میں ساتویں انڈر 20 نیشنل اتهلیٹکس گیمز اسلام آباد میں پنجاب کی نمائندگی کی اور سلور میڈل کے حقدار ٹهرے.