دبئی (سپورٹس لنک رپورٹ)پاکستان سپر لیگ میں حصہ لینے والی فرنچائزز جہاں اپنے کھلاڑیوں کے انتخاب کو بڑی اہمیت دیتی آئی ہیں وہیں انھیں کوچز کی اہمیت کا بھی بخوبی اندازہ ہے۔
پاکستان سپر لیگ میں شریک چھ ٹیموں کے کوچز کو انٹرنیشنل کرکٹ کا اچھا خاصا تجربہ ہے۔
محمد اکرم ( پشاور زلمی )
پشاور زلمی پاکستان سپر لیگ کی دفاعی چیمپیئن ہے اور سابق فاسٹ بولر محمد اکرم اس کے ہیڈ کوچ ہیں۔
محمد اکرم کو پاکستان کی طرف سے بین الاقوامی کرکٹ زیادہ کھیلنے کا موقع نہیں مل سکا۔ کریئر کے اختتام پر انھوں نے انگلینڈ میں کوچنگ کے متعدد کورسز کیے۔ وہ پاکستانی کرکٹ ٹیم کے بولنگ کوچ کے علاوہ لاہور میں نیشنل کرکٹ اکیڈمی کے ہیڈ کوچ بھی رہ چکے ہیں۔
معین خان ( کوئٹہ گلیڈی ایٹرز )
معین خان کا بین الاقوامی کریئر وکٹ کیپر بیٹسمین کی حیثیت سے خاصا کامیاب رہا ہے۔
وہ پاکستان کی جونیئر اور سینئر ٹیم کی قیادت بھی کر چکے ہیں۔ اگرچہ پاکستانی کرکٹ ٹیم کے ساتھ ان کا کوچنگ کا دورانیہ مختصر رہا ہے لیکن چونکہ وہ کھیل کی باریکیوں کو سمجھنے والے کرکٹر کے طور پر مشہور ہیں لہذا کوئٹہ گلیڈی ایٹرز ان کے وسیع تجربے سے فائدہ اٹھا رہی ہے۔
ڈین جونز ( اسلام آباد یونائیٹڈ )
ڈین جونز کا شمار آسٹریلیا کے کامیاب ون ڈے بیٹسمینوں میں ہوتا تھا لیکن بین الاقوامی کرکٹ کو خیرباد کہنے کے بعد انھوں نے کبھی بھی کوچنگ کو نہیں اپنایا بلکہ کمنٹری کا شعبہ اختیار کیا۔
اسلام آباد یونائیٹڈ دراصل ان کی پہلی کوچنگ ذمہ داری ہے جسے وہ گذشتہ دو ٹورنامنٹس سے نبھا رہے ہیں۔ اس دوران انہیں وسیم اکرم کا ساتھ حاصل رہا۔
وسیم اکرم کے ملتان سلطانز میں شامل ہونے کے بعد اسلام آباد یونائیٹڈ نے وقاریونس کی خدمات بولنگ کوچ کے طور پر حاصل کی ہیں جو پاکستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ بھی رہ چکے ہیں۔
عاقب جاوید ( لاہور قلندر )
عاقب جاوید نے بین الاقوامی کرکٹ اس دور میں کھیلی جب وسیم اکرم اور وقاریونس اپنے عروج پر تھے۔
بین الاقوامی کریئر ختم ہونے کے بعد عاقب جاوید نے کوچنگ کو سنجیدگی سے اپنایا۔
وہ سنہ 2004 میں انڈر 19 ورلڈ کپ جیتنے والی پاکستانی ٹیم کے کوچ تھے۔
وہ پاکستانی ٹیم کے بولنگ کوچ بھی رہے ہیں۔ اس کے علاوہ انھوں نے متحدہ عرب امارات کی کرکٹ ٹیم کی کوچ کی ذمہ داری بھی نبھائی ہے۔
مکی آرتھر ( کراچی کنگز )
مکی آرتھر پاکستانی کرکٹ ٹیم کا ہیڈ کوچ بننے سے پہلے ہی کراچی کنگز کے کوچ بن چکے تھے۔
مکی آرتھر کی کراچی کنگز اور پاکستانی ٹیم دونوں کے ساتھ وابستگی نتائج کے اعتبار سے زیادہ کامیاب نہیں کہی جاسکتی۔
پاکستانی ٹیم نے اگرچہ ان کی موجودگی میں چیمپیئنز ٹرافی جیتی ہے لیکن ساتھ ہی 17 میں سے 11 ٹیسٹ میچوں میں شکست بھی مکی آرتھر کے نام کے ساتھ درج ہے۔
کراچی کنگز پاکستان سپر لیگ کے پچھلے دونوں ٹورنامنٹس میں چوتھے نمبر پر رہی ہے۔
مکی آرتھر اپنے سخت رویے کی وجہ سے مشہور ہیں۔ یہ اسی کا نتیجہ تھا کہ آسٹریلوی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کا عہدہ صرف ڈیڑھ سال رکھ پائے اور برطرف کر دیے گئے۔
اس سے قبل وہ جنوبی افریقی کرکٹ ٹیم کے پانچ سال تک کوچ رہے لیکن کرکٹ بورڈ سے اختلافات کے سبب انہیں استعفی دینا پڑا تھا۔
ٹام موڈی ( ملتان سلطانز )
ٹام موڈی سنہ 1987 اور سنہ 1999 میں عالمی کپ جیتنے والی آسٹریلوی کرکٹ ٹیم میں شامل تھے۔
وہ دو سال سری لنکا کی کرکٹ ٹیم کے کوچ بھی رہے ہیں۔ اس کے علاوہ بنگلہ دیشی لیگ اور آئی پی ایل میں بھی کوچنگ کر چکے ہیں۔ ٹام موڈی کیربیئن لیگ میں کنسلٹنٹ کے علاوہ انگلش کاؤنٹی ووسٹر شائر کے ڈائریکٹر کرکٹ بھی رہ چکے ہیں۔