کراچی (اسپورٹس رپورٹر)سندھ کے نگراں وزیر کھیل ڈاکٹر جنید علی شاہ کا سوک سینٹر پہنچنے پر والہانہ استقبال کیا گیا۔فضاء جنید ۔سمیع بھائی بھائی۔ہمارے دو شہزادے کے فلک شگاف نعروں سے گونج اٹھی۔کے ڈی کے ملازمین کی جانب سے ڈاکٹر جنید کی تاج پوشی کی گئی۔سمیع صدیقی نے تقریب کو تاریخی اور ہاکی فیڈریشن کی کراچی دشمنی کو ظالمانہ اقدام قراردیا۔ڈاکٹر جنید علی کا کہنا ہے کہ کھیل اور کھلاڑی کے مفاد میں سب کچھ بھلا کر آگے بڑھنا ہوگا۔جلد 48 گراونڈ مختلف اداروں اور لیجنڈز کے حوالے کردیں گے۔ تفصیلات کے مطابق پانچ ماہ قبل کراچی ڈویلپمنٹ کراچی کے ڈائیرکٹر جنرل سمیع صدیقی کی خواہش پر مشیر کھیل ڈی جی کے ڈی اے کی اعزازی ذمہ داری سنبھالنے والے معروف سرجن اور اسپورٹس لونگ پرسن ڈاکٹر جنید علی شاہ نگراں وزیر کھیل۔امورنوجوانان اور ثقافت کی ذمہ داری سنبھالنے کے بعد پہلی بار ادارہ ترقیات کراچی کے ملازمین کی جانب سے دیئے گئے استقبالیہ میں شرکت کے لیئے سوک سینٹر پہنچے تو ان کا ڈی جی کے ڈی اے سمیع صدیقی۔افسران اور ملازمین نے پرتپاک شاندار والہانہ اور تاریخی استقبال کیا۔ اس موقع پر فضا جنید۔سمیع بھائی بھائی۔کے ڈی اے کے دوشہزادے زندہ باد۔مزدور اتحاد زندہ بعد کے نعروں سے گونج اٹھی۔وزیر کھیل پر گل پاشی کی گئی اور پھولوں کے ہار پہنائے گئے۔ڈاکٹر جنید کو جلوس کی شکل میں سوک سینٹر کے آڈوٹیریم میں لایا گیا۔ اس موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سمیع صدیقی نے کہا کہ ڈاکٹر جنید علی شاہ اپنے والد ڈاکٹر محمد علی شاہ (مرحوم) کی طرح کھیل اور کھلاڑی کی سرپرستی کرنے میں اپنا کوئی ثانی نہیں رکھتے۔وہ جانتے ہیں کہ انہیں کب اور کیا کرنا ہے۔ سپریم کورٹ کے حکم پر شادی ہال مافیا سے واگزار کرائے گئے میدانوں کا مثبت استعمال کا جو طریقہ انہوں نے پیش کیا اس کی کوئی نظیر نہیں ملتی۔ ڈاکٹر جنید کی خواہش پر ہم نے پہلے ہاکی ٹیم پھر کرکٹ کی ٹیم بحال کی اب فٹبال کی ٹیم بنائیں گے۔شہر قائد کو ایک بار پھر اسپورٹس کا گہوارہ بنانے میں کے ڈی اے اپنا بھر پور کردار ادا کرے گا۔ملازمین اور کے ڈی اے کے تمام مزدور یونینز کا بے مثال اتحاد دیکھ کر سمیع صدیقی نے کہا کہ 8 ماہ بعد آج احساس ہوا کہ میں کراچی ڈویلپمنٹ اتھارٹی کا ڈائیریکٹر جنرل ہوں۔ ڈی جی کے ڈی اے نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ پاکستان ہاکی فیڈریشن نے ڈاکٹر جنید کی سربراہی میں کام کرنے والے کراچی ہاکی ایسوسی ایشن کے مختصر وقت میں کئے گئے شاندار کام اور ہاکی کی خدمت کو فراموش کر کے جس طرح متوازی ایسوسی ایشن بنائی ہے وہ انتہائی شرمناک ہے۔ہاکی فیڈریشن نے قومی کھیل کا جنازہ نکال دیا ہے۔اس دوران ہال شیم شیم کے نعروں سے گونج اٹھا جس پر سمیع صدیقی نے کہا کہ آج میرا دل بھی شیم شیم کرنے کو چاہ رہا ہے۔ تقریب میں اولمپیئنز حنیف خان۔وسیم فیروز۔ڈاکٹر جنید کی والدہ اسما شاہ۔کراچی ہاکی ایسوسی ایشن کے سیکیریٹری حیدر حسین ۔ سی بی اے یونین کے صدر عبدالمتین سمیت تمام مزدور یونینز کے رہنما۔ملازمین اور افسران نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ سمیع صدیقی نے صوبائی وزیر کو سرپرائز دیتے ہوئے ادارے کے ملازمین کی جانب سے ڈاکٹر جنید علی شاہ کو سونے کا تاج پہنایا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر نے کہا کہ مجھے اندازہ نہیں تھا کہ کے ڈی اے کے ملازمین اور میرا بھائی سمیع صدیقی مجھ سے اس قدر محبت کرتے ہیں۔ آج پانچ سال بعد ایک بار پھر صوبائی وزیر کی حیثیت سے سوک سینٹر آیا ہو تاہم پانچ ماہ قبل سمیع صدیقی کے کہنے پر مشیر کھیل کی ذمہ داری سنبھالی تو ادارے کے ہر ایک فرد نے جس طرح میرا ساتھ دیا ان کا شکریہ ادا کرنے کے لیئے میرے پاس الفاظ نہیں ہے۔آج جس طرح میرا استقبال کیا گیا وہ میں کبھی نہیں بھول سکتا۔ہم نے کے ڈی اے کو شادی ہال مافیا سے آزاد کرالیا ہے۔ اعلی عدلیہ کے حکم پر جو گراونڈ واگزار کرائے گئے ہیں انہیں کھیل کے لیئے آباد رکھنا بہت ضروری ہے۔ڈی جی کے ڈی اے کی مشاورت سے ایک جامعہ پلان مرتب کیا ہے جس کے تحت جلد 48 گراونڈز دنیا بھر کے میدانوں میں پاکستان کا سبز ہلالی پرچم بلند کرنے والے لیجنڈز اور کھیلوں کی خدمت کا جذبہ رکھنے والے مختلف اداروں کے سپرد کردیں گے تاہم ان میدانوں کو کسی صورت بھی تجارتی مقاصد کے لیئے استعمال نہیں کیا جاسکے گا۔میں سمجھتا ہوں کہ ابھی کچھ نہیں کیا بلکہ بہت کچھ کرنا باقی ہے۔ متوازی ایسوسی ایشن کی سیاست کو ختم کرنے کی خواہش ہے۔اسے ختم۔کرنے کے لئے کراچی ہاکی ایسوسی ایشن کی صدارت سے از خود مستعفی ہونے کے لیئے تیار ہوں۔تقریب سے سی بی اے یونین کے صدر اور سیکریڑی سمیت دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔ سمیع صدیقی نے صوبائی وزیر کی خواہش پر آڈوٹیریم کو مکمل ایئر کنڈیشن میں تبدیل کرنے کے لیئے 20 لاکھ روپے کی گرانڈ کا اعلان کیا۔