لاہور(سپورٹس لنک رپورٹ)پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) کے چیئرمین احسان مانی نے نسل پرستانہ جملوں پر قومی ٹیم کے کپتان سرفراز احمد کو دی گئی سزا پر انٹرنیشنل کرکٹ کونسل(آئی سی سی) کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے اسے سخت فیصلہ قرار دیا ہے۔احسان مانی نے کہا کہ سرفراز کی جانب سے باقاعدہ معافی مانگنے اور جنوبی افریقی ٹیم اور متعلقہ کھلاڑی کی جانب سے اسے قبول کرنے کے بعد سرفراز پر پابندی کی ضرورت باقی نہیں رہی تھی۔کرکٹ ویب سائٹ سے گفتگو میں پی سی بی چیئرمین نے کہا کہ قومی ٹیم کے کپتان نے عوامی سطح پر معافی مانگی، پھر بورڈ اور منیجر کی سطح پر معافی مانگی گئی اور سرفراز نے ذاتی حیثیت میں بھی کھلاڑی سے معافی مانگی کی۔’سرفراز پر آئی سی سی کی سزا سے ثابت ہوا کہ بیورو کریسی نے عقل و فہم کو مات دے دی، یہ ایک سخت فیصلہ ہے‘۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اعتراض یہ ہے کہ جب معافی مانگ لی گئی اور اسے تسلیم بھی کر لی گئی تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا سرفراز پابندی کے مستحق تھے۔مانی نے کہا کہ میں نے پہلے ہی کہا تھا کہ سرفراز کو دو تین میچوں کے لیے باہر رکھیں، میرا ماننا ہے کہ اس سے سب کو ایک سخت پیغام جاتا‘۔انہوں نے مزید بتایا کہ اس معاملے میں آئی سی سی نے تنازع کے حل کے لیے قواعد و ضوابط کے مطابق فلکوایو کو مصالحت کی پیشکش کی اور اس عمل میں آئی سی سی کا ثالث بھی موجود ہوتا لیکن متاثرہ جنوبی افریقی کرکٹر نے اس پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ اب آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔ماضی میں آئی سی سی کی سربراہی کرنے والے احسان مانی نے کہا کہ آئی سی سی کو مصالحت کے لیے بیچ میں آنے کی ضرورت ہی نہیں تھی کیونکہ ہم پہلے ہی معاملہ حل کر چکے تھے لہٰذا یہاں عقل و فہم کا استعمال کرنا چاہیے تھا کہ معاملہ ختم ہو چکا ہے‘۔’ہم نے ہر سطح پر معافی مانگی جسے ہر کسی نے تسلیم بھی کر لیا گیا۔ ہمارے کرکٹ جنوبی افریقہ سے اچھے تعلقات ہیں۔ ایسے میں آئی سی سی کا صرف اس لیے مصالحت کے لیے میدان میں آنا کہ فلکوایو ’اپ سیٹ‘ تھے اور مصالحتی عمل نہیں چاہتے تھے، اس لیے سرفراز پر پابندی لگا دی گئی۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہاں عقل و فہم کام میں آتی ہے۔ آپ انہیں کمرے میں بٹھا کر کیا حاصل کرنا چاہتے تھے؟ وہ اسکول کے بچے نہیں‘۔البتہ آئی سی سی کا ماننا ہے معاملے کی حساسیت کو دیکھتے ہوئے ضابطہ اخلاق کے تحت پابندی ضروری تھی البتہ احسان مانی نے اس منطق کو سمجھ سے بالاتر قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے شفاف طریقے معاملات انجام دیے لیکن کیونکہ آئی سی سی دونوں کھلاڑیوں کو ایک کمرے میں نہ بٹھا سکی، اس لیے انہوں نے سوچا چلو پابندی لگاتے ہیں، میرے خیال میں سراسر بیوقوفی ہے۔احسان مانی نے کہا کہ میں اس مسئلے پر سرفراز سے خود بات کروں گا۔ پوری ٹیم کو محتاط رہنے کی ہدایت کی جائے گی کیونکہ یہ ایک ثقافتی مسئلہ ہے۔ انہوں نے جس لفظ کا استعمال کیا اسے پاکستان میں نظرانداز کردیا جاتا ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ یہ صحیح طرزعمل ہے البتہ سرفراز نے جس انداز میں کہا کہ وہ ہرگز ہتک آمیز نہیں تھا۔