لاہور(سپورٹس لنک رپورٹ)پی ایس ایل فور کے دوران کرپشن کا کوئی واقعہ رپورٹ نہیں ہوا جب کہ فرنچائزز نے بورڈ سے کسی مشکوک سرگرمی کی آفیشل شکایت نہیں کی۔2017میں پی ایس ایل ٹو کے دوران سپاٹ فکسنگ سکینڈل سامنے آیا تھا جس کے بعد کئی کرکٹرز پابندیوں و جرمانوں کی زد میں آئے، اسکے بعد سے پی سی بی نے اینٹی کرپشن اقدامات سخت کر دیے تھے۔ذرائع نے بتایا کہ رواں برس چوتھے ایڈیشن میں کسی ٹیم نے باضابطہ طور پر کوئی واقعہ رپورٹ نہیں کیا، اسی وجہ سے بورڈ ایونٹ کو کرپشن فری قرار دے رہا ہے۔رواں ایڈیشن کے دوران تمام ٹیموں کو ایک،ایک جبکہ الگ ہوٹل میں قیام کی وجہ سے لاہور قلندرزکو 2 انٹیگریٹی آفیسرز کا ساتھ حاصل تھا، پی سی بی کی آئی سی سی اینٹی کرپشن یونٹ نے بھی مدد کی، ایونٹ میں پلیئرز پر کڑی نظر رکھی گئی،اسی لیے کسی سے مشکوک شخص کے رابطے جیسی کوئی بات رپورٹ نہیں ہوئی۔واضح رہے کہ گزشتہ برس مشکوک قسم کی سرگرمیوں کو سابق بورڈ حکام سنجیدگی سے نہیں لیتے تھے۔ایک فرنچائز نے اپنے کھلاڑی پرہی شکوک ظاہر کیے اور انٹیگریٹی آفیسر سے زبانی شکایت بھی کی تھی، اس وقت بورڈ کی اعلی شخصیات کو بھی اس معاملے سے آگاہ کیا گیا، مگرکوئی نوٹس نہ لیا گیا، دلچسپ بات یہ ہے کہ وہ کھلاڑی اب قومی ٹیم کا بھی حصہ بن چکا ہے۔اسی طرح بعض بورڈ آفیشلز کے حوالے سے شکایات پر بھی کوئی کارروائی نہیں ہوئی تھی، البتہ احسان مانی کے چیئرمین بننے سے اینٹی کرپشن کے حوالے سے معاملات میں بہتری دکھائی دے رہی ہے۔