اسلام آباد(سپورٹس لنک رپورٹ)مرد کے زیرِاقتدار معاشرے میں ایک عورت کا عالمی سطح پر خود کو منوانا کوئی آسان کام نہیں ہے اور وہ بھی وہاں جہاں جسمانی صلاحیتوں کا تعلق ہو۔پاکستانی نژاد امریکی خاتون کلثوم عبد اللہ اُن باصلاحیت خواتین میں سے ایک ہیں جنہوں نے مرد کے شانہ بشانہ کھڑے ہوکر خود کا نام عالمی سطح پر بلند کیا ہے۔
کلثوم عبد اللہ پہلی مسلم خاتون ہیں جو ’ویٹ لفٹر‘ ہیں اور اس کے ساتھ ہی وہ دنیا کی بھی پہلی ویٹ لفٹرخاتون ہیں جو حجاب پہنتی ہیں، انہوں نے ویٹ لفٹنگ ورلڈ چیمپین شپ میں پاکستان کی نمائندگی کی۔
کلثوم 2010 سے ویٹ لفٹنگ مقابلوں میں حصہ لے رہی ہیں لیکن اب ان پر حجاب پہننے کی وجہ سے عالمی سطح کے مقابلوں میں حصہ لینے پر پابندی عائد ہوگئی ہے، کیونکہ ’ایتھلیٹس‘ کے لیے ایک مخصوص لباس زیب تن کرنا ہوتا ہے، اس پابندی کے بعد وہ اب صرف مقامی سطح کے مقابلوں میں حصہ لیتی ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق کلثوم عبد اللہ کا کہنا ہے کہ مجھ پر پابندی عائد ہونا میرے لیے بہت افسوس کی بات ہے اور اس سے میری ذات پر بھی گہرا اثر پڑا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے کام کی شروعات مقامی سطح سے کی تھی اور عالمی سطح پر رسائی حاصل کرنے کے بعد میں دوبارہ وہیں آگئی ہوں جہاں سے میں نے شروع کیا تھا، یہ میرے بہت برا احساس ہے۔ان کا کہنا تھا کہ مجھے بچپن سے ویٹ لفٹنگ کا شوق نہیں تھا اور نہ ہی کبھی میں نے اس بارے میں سوچا تھا، جب میں اپنے گریجویشن اسکول میں تھی تو اس وقت مجھے ویٹ لفٹر بننے کا شوق ہوا۔انہوں نے میڈیا کا شکر ادا کرتے ہوئے کہا کہ میں میڈیا کی شکرگزار ہوں، میڈیا نے میرے لیے آواز اٹھائی، مجھے اُمید ہے کہ اس سے مجھے فائدہ ملے گا۔واضح رہے کہ کلثوم عبد اللہ ویٹ لفٹر کے ساتھ ساتھ پی ایچ ڈی کمپیوٹر انجینئر بھی ہیں۔