کراچی (اسپورٹس رپورٹر) فیفا اوراے ایف سی کا دورکنی وفد ان دنوں پاکستان کے دورہ پرہے اور لاہور میں فیصل اور اشفاق گروپ کی جانب سے فراہم کئے گئے پانچ پانچ اراکین کے انٹرویوز میں مصروف ہے۔ دونوں گروپ کے 2,2اراکین پر مشتمل نارملائزیشن کمیٹی تشکیل دی جائے گی اور نارملائزیشن کمیٹی کے ہیڈ کی تقرری فیفا از خود کرے گا۔ اس دوران لاہور میں پنجاب فٹبال ایسوسی ایشن کے صدر سردار نوید حیدر نے ایک پریس کانفرنس کی ہے جس میں انہوں نے فیفا کمیشن کی توجہ ان کے پہلے دورے میں لیگل کمیٹی کیجانب سے فیصل صالح حیات کی مبینہ کرپشن کی جانب دلائی تھی جسکے تمام شواہد وثبوت بمع ویڈیوز بھی فراہم کئے گئے تھے۔پی ایف ایف کی معطلی کے دوران اے ایف سی کی جانب سے فیصل کو لیگل کیس کی مد میں غیر قانونی فنڈنگ دوران اقتدار اور بالخصوص گذشتہ چار سالہ دور میں اے ایف سی فٹبال ڈویلپمنٹ کی مد میںپی ایف ایف کو ڈھائی لاکھ ڈالر سالانہ کے فنڈزکی فراہمی جبکہ2016میں اے ایف سی فنانشل پرگرام کے ہیڈ سے پاکستان پریمیئر لیگ کے تیسرے کوارٹر کیلئے 27ہزار 190ڈالر مختص کئے گئے جوکو اس سال منعقد نہ ہوسکے۔پریس کانفرنس کے دوران سردار نوید حیدر نے بتایاکہ انڈر 16انٹر کلب (گرلز) فٹبال چمپئن شپ کے انعقاد کیلئے 7ہزار500ڈالر اور نیشنل وومن فٹبال چمپئن شپ کیلئے7ہزار 500ڈالراور 15ہزار ڈالر پاکستان وومن فٹبال لیگ کیلئے فراہم کئے وہ بھی منعقد نہیں ہوسکیں۔فیصل نے معطل پی ایف ایف کے دفتر کیلئے اے ایف سی سے 38ہزار 275ڈالرز سالانہ2سال وصول کئے ۔ لاہور کے علاقہ شادمان میں دو کنال اور ایک مرلے پر مشتمل کوٹھی کے اصل مالک زکی الدین پال امریکہ میں مقیم ہیں ۔ سابق صدر نے کرائے نامہ میں ذکی الدین پال کے بجائے حیدر نواز باجوہ کو مالک ظاہر کیا ہے۔ حیدر نواز باجوہ جو فیصل صالح حیات کے رشتہ دار اور حیدر کھرل کے بزنس پارٹنر ہیں۔ حقیقی مالک ذکی الدین پال کرائے نامہ کے معاہدہ سے ناواقف ہیں۔سال 2015اور2016کے کرائے نامہ ایک ہی تاریخ میں تیار کیا گیا۔ جلد بازی میں تیار کئے گئے معاہدے میں دونوں سال کی رقوم ایک لاکھ 75ہزار روپے سیکورٹی(قابل واپسی) اورایک لاکھ 92ہزارروپے ماہانہ کرایا تحریر کیا گیا ہے2015کے کرائے نامہ کی شق نمبر 8میں واضح طور پر لکھا ہے کہ سالانہ 10فیصد اضافہ کیا جائے گا۔اے ایف سی ظاہر کردہ مالک حیدر نواز باجوہ کے اکاؤنٹ میں کرائے کی رقم براہ راست بھیجتا رہا ہے۔فیصل نے فیفا اور اے ایف سی کی فنڈنگ کو جس بے دردی کے ساتھ لوٹاہے اس کی نظیرپاکستان فٹبال کی 70سالہ تاریخ میں نہیں ملتی۔سردار نوید حیدر نے فیفا اوراے ایف سی کے دو رکنی وفد پر واضح کیا ہے کہ فیصل کے سہولت کاروں کو نارملائزیشن کمیٹی میں شامل کیا گیا تو اس فیصلہ کو کسی طور تسلیم نہیں کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے فیفا مشن کے پہلے دورے میں مبینہ کرپشن کے دستاویزی اور ویڈیو ثبوت پیش کردئے تھے جبکہ مزید دستاویزی ثبوت بھی انہیں پیش کئے جارہے ہیں ۔ اس کے علاوہ پاکستان کی فٹبال کے بارے میں انہیں تفصیل سے آگاہ کرتے ہوئے واضح کردیا ہے کہ فیصل گروپ کی مبینہ کرپشن کی تحقیقات کرکے جلد منطقی انجام تک نہ پہنچایا گیا تو پاکستان میں فٹبال کی ترقی ممکن نہیں ۔سردار نوید حیدر کا کہنا تھا کہ مذکورہ کرپشن کے دستاویز ی ثبوت فیفا کمیشن کے ساتھ نیب اور اعلیٰ عدالتوں میں بھی پیش کیئے جائیں گے۔