اسلام آباد (سپورٹس لنک رپورٹ)قومی ٹیم کے نوجوان آل راؤنڈر عماد وسیم نے کہا ہے کہ اگر انہیں قومی ٹیم کی قیادت کی پیشکش کی گئی تو یہ ان کیلئے بڑا اعزاز ہو گا تاہم وہ خود کرکٹ بورڈ سے اس عہدے کا مطالبہ نہیں کریں گے۔
عماد وسیم نے ایک انٹرویو میں کہا کہ اگر انہیں قیادت کی پیشکش ہوئی وہ اسے یقینا قبول کر لیں گے۔انہوں نے کہا کہ ایک نوجوان کرکٹر کے طور پر میں ہمیشہ پاکستان کے لیے کھیلنا چاہتا تھا اور اگر مجھے قیادت کی پیشکش ہوئی تو یہ بڑا اعزاز ہو گا۔انہوں نے واضح کیا کہ وہ پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) سے قیادت دینے کا مطالبہ نہیں کریں گے
اور اگر پی سی بی نے سرفراز کو کپتان برقرار رکھا یا کسی اور کو قیادت کا منصب سونپا تو وہ ہرگز اعتراض نہیں کریں گے۔عماد وسیم نے کہا کہ میرا کام کرکٹ کھیلنا ہے اور اگر مجھے ٹیم کی قیادت دی جاتی ہے تو یہ بہترین ہو گا کیونکہ میں کبھی بھی چیلنج سے پیچھے نہیں ہٹا،
لیکن ایسا نہ بھی ہوا تو ٹیم کا رکن رہنا بھی اپنے آپ میں اعزاز کی بات ہے۔آل راؤنڈر نے کہا کہ میں کسی بھی کھلاڑی کی زیر قیادت کھیلنے میں خوشی محسوس کروں گا کیونکہ میں صرف پاکستان کے لیے کھیلنے میں دلچسپی رکھتا ہوں۔
انہوں نے سابق ہیڈ کوچ مکی آرتھر کے جانے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مجھے ان کے جانے کا افسوس ہے لیکن یہ پی سی بی کا فیصلہ ہے، مجھے امید ہے کہ ڈومیسٹک یا لیگ کی سطح پر ان کے ساتھ دوبارہ کام کرنے کا موقع ملے گا۔انہوں نے کہاکہ مکی آرتھر نے پاکستان کیلئے بہترین انداز میں خدمات انجام دیں اور انہوں نے جس طرح میری صلاحیتوں پر اعتماد کیا میں اس پر ان کا ہمیشہ شکر گزار رہوں گا تاہم ان کے معاہدے میں توسیع نہ کرنا بورڈ کا فیصلہ ہے اور ہم سب کو اس فیصلے کا احترام کرنا چاہیے۔
عماد نے بتایا کہ 2018 میں انجری سے واپسی کے بعد انہوں نے اپنی بیٹنگ میں بہتری کے لیے بہت سخت محنت کی جس کے ثمرات نظر آئے اور وہ اس سلسلے کو جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہیں تاکہ ٹیم کی فتوحات میں کردار ادا کرتے رہیں۔آل راؤنڈر نے کھیل کے سب سے معتبر اور قدیم فارمیٹ ٹیسٹ کرکٹ میں عدم دلچسپی کا اظہار کرتے ہوئے
کہا کہ انجری مسائل کے سبب میں ٹیسٹ کرکٹ کے بجائے محدود اوورز کی کرکٹ پر توجہ دینا چاہتا ہوں کیونکہ میں سمجھتا ہوں کہ میں پورا ٹیسٹ میچ نہیں کھیل سکتا، البتہ میں کوشش کروں گا کہ زیادہ سے زیادہ عرصے تک محدود اوورز کی کرکٹ کھیل کر پاکستان کی خدمات کر سکوں۔