برسبین (سپورٹس لنک رپورٹ)کرکٹ کے میدان میں ہر گزرتے دن کے ساتھ امپائرنگ کا گرتا ہوا معیار ایک عرصے سے زیر بحث ہے لیکن پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان برسبین ٹیسٹ کے دوران بدترین امپائرنگ کے تمام تر ریکارڈز کو پیچھے چھوڑ دیا۔پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان میچ کے پہلے ہی دن اس وقت امپائرنگ پر سوالیہ نشان لگ گیا تھا جب پیٹ کمنز کی گیند پر محمد رضوان کو آؤٹ قرار دیا گیا۔
محمد رضوان کیچ آؤٹ ہوئے تھے لیکن جب نوبال چیک کرنے کے لیے تھرڈ امپائر سے رجوع کیا گیا تو کمنز کا پیر طے شدہ حد سے متجاوز تھا لیکن اس کے باوجود امپائر نے پاکستانی بلے باز کو آؤٹ قرار دے دیا۔ابھی اس متنازع فیصلے کی گرد بیٹھی بھی نہ تھی کہ ایک نئے اور کئی زیادہ بڑے تنازع نے دنیائے کرکٹ کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔
پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان سیریز کے آفیشل براڈ کاسٹر اور آسٹریلین نشریاتی ادارے چینل7 نے برسبین ٹیسٹ کے دوسرے دن چائے کے وقفے کے بعد اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا کہ میچ کے دوسرے دن پاکستانی باؤلرز نے دو سیشنز کے دوران 21نوبال کیں لیکن فیلڈ پر موجود دونوں امپائروں نے وہ نوبال کال نہیں کی۔اپنے اس دعوے کو ثابت کرنے کے لیے نشریاتی ادارے کے میزبان نے ان 21 نوبال گیندوں کی فوٹیج بھی چلائی جنہیں امپائروں نے نوبال قرار ہی نہیں دیا۔
اگر یہ 21نوبال امپائروں نے کال کی ہوتیں تو ناصرف آسٹریلین ٹیم کے ہدف میں 21رنز کا اضافہ ہوتا بلکہ اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کو اضافی 3.3اوورز کرنے پڑتے۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ دوسرے دن کے اختتام پر 151 رنز پر ناقابل شکست ڈیوڈ وارنر پہلا ٹیسٹ میچ کھیلنے والے نسیم شاہ کو وکٹ دے بیٹھے تھے لیکن تھرڈ امپائر سے رابطہ کرنے پر پتہ چلا کہ وہ وہ گیند نوبال تھی۔
کرکٹ میں امپائرنگ کے گرتے ہوئے معیار میں سب سے بڑا سوالیہ نشان امپائروں کی جانب سے نوبال قرار نہ دیا جانا ہے اور اس معاملے پر انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے گورننگ بورڈ کے اجلاس میں بھی بحث کی گئی تھی۔انڈین پریمیئر لیگ کے گزشتہ ایڈیشنز کے دوران بھی یہ مسئلہ تواتر کے ساتھ پیش آنے پر اب 2020 کے ایڈیشن میں نوبال کے لیے ایک اضافی امپائر کے تقرر کی تجویز زیر غور ہے۔